پاکستان بھارت کشیدگی، فضائی کمپنیاں اور مسافر بھی لپیٹ میں آ گئے
دہلی (مانٹیرنگ ڈیسک)پلوامہ میں انڈیا کے نیم فوجی دستے پر خودکش حملے، بالاکوٹ میں انڈین طیاروں کی بمباری اور پھر پاکستان کی جانب سے انڈین جنگی طیارہ گرائے جانے کے واقعات کو تین ماہ ہونے کو آئے ہیں اور اس کشیدگی کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش نے ہوابازی کی بین الاقوامی صنعت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔پاکستان نے ان واقعات کے بعد فروری کے آخری ہفتے میں اپنی فضائی حدود پروازوں کے لیے بند کی اور پھر جب جزوی طور پر فضائی حدود کو کھولا بھی گیا تو بھی انڈیا کی سرحد کے ساتھ کی فضائی حدود اس میں شامل نہیں تھی۔پاکستان کی جانب سے اس اقدام سے مغرب سے مشرق اور مشرق سے مغرب جانے والی عالمی پروازوں کا ایک بڑا حصہ متاثر ہو رہا ہے۔اس کے نتیجے میں جہاں فضائی کمپنیوں کے اخراجات بڑھ گئے ہیں وہیں پروازوں کا دورانیہ بھی بڑھا ہے اور کئی پروازیں جو نان سٹاپ تھیں اب انھیں ایندھن کے لیے رکنا پڑتا ہے جس کے اخراجات علاوہ ہیں۔اس بندش سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان کے ہمسایہ ممالک ہو رہے ہیں جن کی مختصر دورانیے کی پروازوں کو اب ایک طویل راستے سے گزر کر جانا ہوتا ہے مگر مشرق بعید، یورپ اور امریکہ کی پروازوں پر بھی اس کے شدید اثرات ہیں۔اس بندش سے پاکستان کے مشرق میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیے مشکلات کافی بڑھ چکی ہیں۔فضائی کمپنیوں اور مسافروں کے علاوہ پاکستان کی مشرقی فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو کم ازکم 12 ارب روپے سے لے کر 15 ارب روپے تک کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔