پاکپتن دربار اراضی کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین سے جواب طلب
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے پاکپتن دربار اراضی سے متعلق ازخود کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ پر فریقین سے پندرہ یوم میں جواب طلب کر لیا جسٹس عمر عطا بندیال کی سر برا ہی میں تین رکنی بینچ نے بدھ کو پاکپتن دربار اراضی سے متعلق ازخود کیس کی سماعت کی دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاجے آئی ٹی رپورٹ آ چکی ہے ہمارے سامنے صرف ایک فریق نے اعتراض اٹھایا ہے جس پر دیوان گروپ کے وکیل افتخار گیلانی نے کہا اس جے آئی ٹی رپورٹ پر اپنے اعتراضات اور جواب داخل کرا چکا ہوں انتیس سال بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیااس کیس میں 1986 کے وزیراعلی کو بھی نوٹس کیا گیاجس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ دربار کی اراضی کیا اوقاف کی ہے یا سرکار کی؟وکیل افتخار گیلانی نے کہااوقاف صرف وقف املاک کی دیکھ بھال کرتا ہے اس کی اپنی کوئی ملکیت نہیں ہوتی،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ وزیراعلی نے ایک سمری ہر دستخط کر کے اراضی ایک پرائیویٹ آدمی کو دے دی،نواز شریف کے وکیل رفیق رجوانہ نے موقف اپنایا کہ یہ اراضی سجادہ نشین کو صرف دیکھ بھال کے لیے دی گئی،یہ سجادہ نشین نے آگے فروخت کر دی زمین محکمہ اوقاف سے واپس لینے کا نوٹیفکیشن سیکرٹری اوقاف نے جاری کیانوازشریف کا اس سارے معاملے میں کوئی کردار نہیں سمری دستخط کرتے وقت کسی نے نہیں سوچا کے آگے کیا ہو گاجسٹس عمر عطا بندیال نے کہا سرکاری زمین کا تحفظ ہونا چاہیے،زمین کی الاٹمنٹ کی سمری اس وقت کے وزیراعلی نے منظور کی زمین کی الاٹمنٹ کا فیصلہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی تھی حقائق جاننے کے لیے معاملے پر جے آئی ٹی بنوا کر تحقیقات کروائی جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا جے آئی ٹی کی رپورٹ ون مین رپورٹ ہے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاجس فریق کو بھی جو اعتراض ہے تحریری طور پر عدالت میں پندرہ روز میں جمع کروائے عدالت نے کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک کے لیے ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے پنجاب کے بارڈر ایریاز میں الاٹ کی گئی زمینوں کے این او سی کے حوالے سے تمام معاملات حل کرنے کا حکم دیتے ہوئے غیر متعلقہ افراد بشمول ارا کین کمیٹی کو الاٹ کی گئی زمینیں منسوخ کر نے کا حکم دیاہے۔بارڈر ایریا سکیورٹی کمیٹی کی اپیلوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی کیس میں جسٹس گلزار احمد نے متعلقہ حکام سے کہاکہ بھارتی بارڈر کا بیس مالز کا ایریا کسی کو الاٹ نہیں ہوتا، پاکستان میں بارڈر کی دیوار کے قریب کاشت کار جا کر کاشتکاری کرتے ہیں، آپ کہاں تک نظر رکھیں گے، اگر آپ عام آدمی کو جا کر بارڈر پر بیٹھا دیں تو وہ تو کچھ بھی کر سکتا ہے۔