مسلم لیگ ن بلوچستان کے انٹرا پارٹی انتخابات پر درخواستیں، الیکشن کمشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) الیکشن کمشن نے مسلم لیگ (ن) بلوچستان انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق دو درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ 12 جون کو مسلم لیگ (ن) کے مرکزی انٹراپارٹی انتخابات کے خلاف درخواست کو سن کر فیصلہ سنائیگی۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ 23 نومبر 2018 کے انٹرا پارٹی انتخابات کرائیں گئے، صوبائی انٹرا پارٹی انتخابات میں پارٹی آئین کی خلاف ورزی کی گئی۔ پارٹی آئین کے بہت سارے آرٹیکل کی خلاف ورزی کی گئی، مسلم لیگ ن نے 303 جعلی ممبرز کی فہرست تیار کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا ان ممبران کی موجودگی میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانا لازم ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ان ممبرز کی عدم موجودگی میں انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرایا جا سکتا۔ 303 ممبرز میں بہت سارے ممبرز انتقال کر گئے، بعض پارٹی چھوڑ گئے۔ ممبر کے پی نے استفسار کیاکہ ہم کیسے ثابت کریں کہ یہ لوگ پارٹی کا حصہ ہیں یا نہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ آپ کو ان افراد سے متعلق حلف نامے جمع ساتھ لگانے چاہیے ۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ کیس سے متعلق فیصلہ آنے سے قبل حلف نامے فراہم کر دئیے جائیں گے۔ مسلم لیگ ن کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار یعقوب خان ناصر کے وکیل نے کہاکہ شہباز شریف نے قائم مقام کمیٹی تشکیل دی۔ 34 اضلاع میں سے 6 اضلاع پر الیکشن ہوا، صرف 6 اضلاع کے نمائندوں کو بلایا گیا تھا۔صوبائی جنرل سیکرٹری یعقوب ناصر نے بار ہا پارٹی صدر جنرل عبد القادر بلوچ کو کئی بار خطوط لکھے۔وکیل نے کہاکہ انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔مسلم لیگ (ن )کے وکیل جہانگیر جدون نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پارٹی آئین میں قائم مقام سیکرٹری جنرل کا کوئی عہدہ نہیں موجود۔ پارٹی نے قائم مقام سیکرٹری جنرل سردار خان ناصر کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔ پارٹی کے منتخب سیکرٹری جنرل جمال شاہ ہیں۔علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے منحرف ہونے والے بلدیاتی نمائندوں کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران بلدیاتی نمائندوں کے وکیل کی جانب سے پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ آئندہ سماعت پر اس کیس کا فیصلہ سنائیں گے۔