مقبوضہ کشمیر: بھارتی مظالم کیخلاف مظاہرے جا ری، فورسز سے جھڑپیں، متعدد کشمیری زخمی، 6 گرفتار
سرینگر(اے این این‘اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور شہادتوں کیخلاف احتجاج جاری ہے ،اس دوران بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ رات گئے چھاپوں کے دوران 6افراد کو گرفتار کر لیاگیا،تاپر پٹن میں چھاپے تحریک حریت کے رکن کے گھر کی توڑ پھوڑ ۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں بیگناہ کشمیریوں کی شہادتوں او ر مظالم کے خلاف گزشتہ روز بھی سرینگر،انت ناگ،پلوامہ ،شوپیاں،کولگام ،بڈگام،بانڈی پورہ اور اوڑی سمیت مختلف علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کئے گئے۔اس دوران مختلف مقامات پر بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔لوگوں نے بھارت کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور فورسز پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں بھارتی فورسز نے وحشیانہ آنسو گیس کی شیلنگ کے ساتھ لاٹھی چارج کیا۔ شوپیاں میں دن پھر جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ادھر وادی کے کئی علاقوں میں انٹر نیٹ اور موبائل سروس بدستور معطل ہے ۔ دریں اثناء حاجن اور شاہ گنڈ سوناواری بانڈی پورہ میں شبانہ چھاپوں کے دوران بانڈی پورہ پولیس اور 13 آر آر نے مشترکہ کارروائی کر کے 6 افراد کو گرفتار کرلیا ہے ۔ علاقے میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے جبکہ سری نگر میں تحریک حریت نے تنظیم کے رکن غلام محی الدین پنڈت المعروف لالہ کے گھر واقع تاپر ہامرے پٹن میں 29-کیمپ حیدربیگ کی طرف سے بار بار چھاپے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی ورکروں کے گھروں پر چھاپے ڈالنا، توڑ پھوڑ کرنا بدترین قسم کی سرکاری دہشت گردی ہے۔ علاوہ ازیں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ لوگوں کو جنازوں میں شامل ہونے پرگرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دینا مسلمانوں کے دینی امور میں براہ راست مداخلت ہے۔ جماعت اسلامی کے لیڈر بشیر احمد لون ، تحریک حریت کے لیڈر محمد رفیق شاہ اویسی کو جنازے میں شرکت سے روکنے کیلئے کالے قانون پی ایس اے کے تحت گرفتار کرنا ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔انہوںنے انٹرنیشنل ریڈ کراس اور دوسرے عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور سول دسوساٹئی پر زور دیا کہ وہ کشمیری اسیروں کی حالت زار کی جانب توجہ مبذول کریں اور ان کی فوری رہائی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں۔جبکہ تحریک حریت کے ترجمان نے سرینگر میں جاری بیان میں کہا کہ سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارنا اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کرنا بدترین قسم کی ریاستی دہشت گردی ہے۔ بھارتی فوج کا غلام محی الدین پنڈت کے گھر پر چھاپہ، توڑ پھوڑ اور اہل خانہ کو ہراساں کرنا قابل مذمت ہے۔ مزید برآں حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق اور جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی سے حیدرپورہ سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور وادی کشمیر کی موجودہ مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مشترکہ حریت قیادت کی ہنگامی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ اجلاس میں شہیدنوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے حریت رہنمائوں پر کالاقانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کرنے پر شدید تشویش ظاہر کی گئی۔ انہوںنے کہاکہ اس اقدام کا مقصد مقبوضہ علاقے میںخوف و ہراس کا ماحول قائم کرکے پر امن سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ تعزیت پرسی پر بھی قدغنیںاور بندشیں عائد کرنا ہے۔ اس موقع پر مشترکہ حریت قیادت نے 21 مئی کو شہدائے حول کے برسی اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے وادی کشمیر کے دورے پربھی تبادلہ خیال کیا۔واضح رہے کہ مشترکہ حریت قیاد ت کے بیشتر اجلاس حیدر پورہ سرینگر میں سیدعلی گیلانی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوتی ہیں کیونکہ حریت چیئرمین طویل عرصے سے گھر میں مسلسل نظربند ہیں ۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیرمیںمیر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم کی یگزکیٹو و جنرل کونسل اور ورکنگ کمیٹی کا ایک غیر معمولی اجلاس میرواعظ عمر فاروق کی صدارت میںسرینگر میں منعقد ہوا۔کشمیرمیڈیاسروس کے اجلاس میںجموںو کشمیر کی موجودہ سیاسی و تحریکی صورتحال کے مختلف پہلوئوں کے علاوہ میرواعظ مولوی محمد فاروق ، خواجہ عبد الغنی لون اور شہدائے حول کی برسیوں کی مناسبت سے 16 مئی سے شروع ہونے والے ہفتہ شہادت کی تقریبات کو حتمی شکل دی گئی اور ان تقریبات کو شایان شان طریقے سے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں عالمی برادری اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی گئی کہ وہ کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کا جائزہ لیں اورکشمیری عوام پر ڈھائے جانیوالے مظالم بند کرانے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں۔ ادھر سپریم کو رٹ آف انڈیا کے بنچ نے مر کزی سر کار کی استدعا پر دفعہ 35اے سے متعلق کیس کی سماعت16اگست تک ملتوی کر دی ہے۔مر کزی سر کار کی جانب سے یہ مو قف اپنایا گیا کہ کشمیر کیلئے مذاکرات کار کی نامزد گی کے بعد مذاکراتی عمل جاری ہے لہذا اس وقت اس کیس کی کوئی سماعت مذاکراتی عمل پر اثر انداز ہوگی۔اس دوران جموں و کشمیر کی طرف سے کیس کی پیروی کررہے وکیل ایڈو کیٹ راکیش ڈیوی ویدی نے عدالت عظمی کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے پہلے ہی اس معاملے کو سلجھا یاہے اور فیصلہ سنایا ہے کہ آر ٹیکل370کے تحت ریاست کو خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔اب سپریم کورٹ آف انڈیا میںجموں کشمیر سے متعلق پرا پرٹی ایکٹ کے تحت دفعہ 35اے کے خلاف دائر مختلف در خواستوں پر16اگست کو سماعت ہو گی ۔