صوبائی محکموں میں شجرکاری کا مقابلہ ہونا چاہئے، پھلدار درخت لگانے چاہئیں، سینیٹر عبدالقیوم
اسلام آباد (خبر نگار) سینیٹ ارکان نے کہا ہے کہ ملک میں جنگلات میں اضافے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جنگلات کے تحفظ کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ سینیٹر ڈاکٹر سکندر مندرو، قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان و دیگر کی جانب سے جنگلات کاٹنے کی موجودہ رفتار کی وجہ سے پاکستان میں اگلے پچاس سال میں جنگلات ختم ہونے کی رپورٹس سے متعلق منظور شدہ تحریک التواء پر بحث کر رہے ہے تھے۔ سینیٹر گیان چند نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ماحولیات کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرے تاکہ ملک سے فضائی آلودگی کو ختم کیا جا سکے۔ اس سے امراض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں اتنے درخت لگ چکے ہیں کہ وہاں مزید درخت لگانے کے لئے ایک انچ جگہ بھی نہیں ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک ارب سے زائد درخت لگائے گئے ہیں جس کا عالمی اداروں نے بھی اعتراف کیا ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں جنگلات کو بے دردی سے کاٹا جا رہا ہے، ان کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ شجر کاری بہت اہم ہے، ہمیں پھلدار درخت لگانے چاہئیں۔ محکمہ ماحولیات اور زراعت کو اس پر تحقیق کرنی چاہئے کہ کون سا درخت کہاں لگ سکتا ہے۔ صوبوں کے مختلف محکموں کے درمیان شجرکاری کا مقابلہ ہونا چاہئے۔ خیبر پختونخوا نے درخت لگا کر بہت اچھا اقدام کیا ہے۔ شہریوں اور طالب علموں میں مفت پودے تقسیم کئے جانے چاہئیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ مختلف ممالک میں شجرکاری پر مراعات دی جاتی ہیں۔ درختوں کے تحفظ کے لئے ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے۔ قائم مقام چیئرمین نے یہ معاملہ نمٹاتے ہوئے قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات کو بھجوا دیا۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کیڈٹ کالج مستونگ میں بچوں پر تشدد کی رپورٹ طلب کرلی۔ تک جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔