بلیک میل ہونگے نہ موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹیں گے : عمران خان‘ ہماری باتوں پر عمل نہ ہوا تو دیکھیں گے : خورشید شاہ
لندن (نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم کرپشن اور پانامہ لےکس کےخلاف اپنے سٹےنڈ سے ایک انچ پےچھے نہےں ہٹےں گے‘ مسلم لےگ (ن) اپنی کر پشن کا حساب دے، ان سے کسی صورت بلےک مےل نہےں ہوں گے‘ کرپشن کےخلاف تحرےک انصاف کی تحرےک ختم نہےں ہوگی‘ مےں باہر سے پےسہ پاکستان لےکر آےا مگر نوازشرےف اورانکی فےملی پےسہ پاکستان سے باہر لےکر گئی ہے جس کا انکو حساب دےنا ہوگا ‘نوازشر ےف نے پارلیمنٹ مےں اپوزےشن کے سوالوں کا جواب نہ دےا تو اپوزےشن کی مشاورت سے آئندہ کی حکمت عملی بنائےں گے۔ وہ تحرےک انصاف کے رہنما چودھری محمد سرور کے ساتھ لندن مےں تحرےک انصاف کے کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مےرے دامن صاف ہے اسلئے مسلم لیگ (ن) والوں کے ہاتھوں کسی صورت بلےک مےل نہےں ہوں گا بلکہ انکی کر پشن اور لوٹ مار کےخلاف سڑکوں سمےت ہر فورم احتجاج جاری رکھے گے اور کرپشن کےخلاف تحر ےک انصاف کی تحرےک ختم نہےں ہوگی بلکہ آنےوالے دنوں مےں اس مےں مزےد تےز آئےگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزےشن کے لوگوں کو بلےک مےل کر نے کی بجائے جس کے خلاف بھی انکے پاس ثبوت ہے اسکے خلاف اےکشن لےں۔ اگر وہ سمجھتے ہےں کہ وہ دھمکےوںاور بلےک مےلنگ سے تحر ےک انصاف کی آواز کو دبا سکتی ہے توا ےسا کےسی صورت نہےں ہوگا اور ہم کر پشن اور پانامہ لےکس کےخلاف اپنے سٹےنڈ سے اےک انچ بھی پےچھے نہےں ہٹےں گے۔ مانچسٹر میں فنڈ ریذنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں آج بڑا ایونٹ ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف آج پارلیمنٹ میں آرہے ہیں آج میرا پارلیمنٹ میں ہونا بہت ضروری ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے بھیجے گئے پیسوں سے پاکستان چل رہا ہے۔ پاکستان سے لوگ منی لانڈرنگ کر کے پیسہ باہر بھیج کر ملک کو تباہ کر رہے ہیں کرپشن ملک کو ترقی کرنے نہیں دیتی۔ لیڈر شپ ایماندار نہ ہو تو سار نظام کرپٹ کر دیتی ہے۔ عوام پر پیسہ خرچ کئے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ جمہوریت میں احتساب کیا جاتا ہے۔ ڈھائی کروڑ پاکستانی بچے سکول نہیں جاتے۔ پاکستان کی تاریخ کا فیصلہ کن وقت آگیا ہے۔ لوگوں کی سوچ بدل گئی ہے۔ آنے والے دنوں میں فیصلہ ہوگا کہ کس طرح کا پاکستان چاہیے۔ اسلام کی بنیاد انصاف اور عدل پر قائم ہے۔ جمہوریت میں ہر کوئی جوابدہ ہوتا ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے پارلیمنٹ میں آکر جواب دیا کیمران کی مجال نہیں تھی کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر پانامہ لیکس پر جواب نہ دیتے ملکی اداروں کو مضبوط کرنے تک ہم ترقی نہیں کرسکتے، سنگا پور نے کرپشن ختم کی ادارے مضبوط کئے، انسانوں پر پیسہ لگایا ہوگا۔ اورنج ٹرینوں، میٹرو بسوں پر نہیں ، انسانوں پر پیسہ خرچ کرنا ہوگا اوورسیز پاکستانیوں کو غریبوں کی مدد کرنی چاہیے ڈھائی لاکھ بچے گندے پانی سے جاں بحق ہوگئے۔ انصاف کیلئے لڑنا ہی میرے زندگی کا مقصد ہے، فیصلہ کرنا ہوگا قائداعظم کا پاکستان چاہیے یا کرپٹ لوگوں کا؟ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں جواب دینا ہے میری موجودگی ضروری ہے میں اور پورا پاکستان قومی اسمبلی اجلاس کا انتظار کر رہے ہیں، پارلیمنٹ اجلاس کا سب سے زیادہ میں انتظار کر رہا ہوں، نجی فلائٹ سے پاکستان جا رہا ہوں۔ عمران خان آج صبح لندن سے واپس آئیں گے ترجمان کے مطابق تحریک انصاف کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے۔ جس میں وزیر اعظم کی قومی اسمبلی آمد کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جائیگی۔ عمران خان اسمبلی میں خود کو احتساب کےلئے پیش کرینگے۔ وزیر اعظم کا جواب تسلی بخش نہ ہونے پر آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم منتظر ہیں کہ وزیر اعظم اپنے اوپر لگے الزامات کی کیا وضاحت پیش کرتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا وزیر اعظم اس حوالے سے دو بار قوم سے خطاب کر چکے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پیر کو وہ ایوان میں تقریر کے بجائے مشترکہ حزب اختلاف کے جانب سے اٹھائے گئے سات سوالات کا مفصل جواب دیں۔ حزب اختلاف کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی بنائیں جو اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کے عدالتی کمشن کے لئے مشترکہ ٹی او آر بنائے۔ ہمارا وزیر اعظم سے یہ بھی مطالبہ ہو گا کہ مشترکہ قانونی کمیٹی بنائی جائے جو عدالتی کمشن بنائے کے لئے قانون سازی کرے کیونکہ چیف جسٹس نے 1956 کے ایکٹ کے تحت کمشن کی تشکیل کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم وزیر اعظم سے کہیں گے کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک عہدے سے الگ ہو جائیں۔ مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم وزیر اعظم کا موقف سننے کے بعد حزب اختلاف یک جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرینگے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم قومی اسمبلی میں آئیں اپوزیشن منتظر ہے صرف تقریر نہیں سوالات کے جواب بھی چاہئیں۔ تحریک انصاف شائستگی کا مظاہرہ کریگی کسی قسم کا شور شرابہ نہیں کرینگے۔ نعرے بازی نہیں کرینگے۔ وزیر اعظم سے 5توقعات لے کر اسمبلی جا¶نگا۔ وزیر اعظم سوالوں کے جواب دیں۔ ٹی او آر بنانے کےلئے حکومت اور اپوزیشن کی کیمٹی کا اعلان کرینگے۔ شفاف تحقیقات کے لئے وزیر اعظم عہدے سے استعفیٰ دیں۔ کسی کو وزارت عظمیٰ کےلئے نام دیں۔
عمران خان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آتا وزیراعظم خوفزدہ کیوں ہیں۔ وزیراعظم اجلاس میں آئیں تحمل سے سنیں گے وزیراعظم سوالات کا جواب دیں گے تو بہتر ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں نوازشریف ہماری باتوں پر عمل کریں۔ نوازشریف عمل نہیں کرتے تو پھر دیکھیں گے۔ پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات نہ ہونے پر سوچیں گے۔ وزیراعظم مجبور ہیں ان کو کیا کرنا ہے فیصلہ نہیں کر پا رہے۔ پیپلزپارٹی نے پہلے سے نوازشریف کا استعفی نہیں مانگا۔ پیپلزپارٹی رائیونڈ کے احتجاج میں شامل نہیں ہوگی۔ جمہوریت بچانے کے لئے آخری حد تک جائیں گے پی پی پی ہر قسم کے احتساب کیلئے تیار ہے دھرنے والے ٹھیک نہیں تھے۔ تحریک انصاف اس وقت غلط تھی۔ ایک سوال پر کہا کہ مجھے نہیں پتہ آصف زرداری کب ملک میں واپس آئیں گے۔ راجہ ریاض پارٹی کے پرانے کارکن تھے ان کی پہچان پی پی تھی ان کا پرانا ساتھ تھا ہم نے جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پانامہ لےکس پر حکومت کو اپوزےشن کی بات سننا ہوگی ورنہ حالات خراب ہوں گے ‘ہم حکومت کے خاتمے نہےں شفاف تحقےقات کی بات کرتے ہےں ‘بلاول بھٹو کے متحرک ہونے سے پارٹی بھی فعال ہو رہی ہے ۔ مےڈےا سے گفتگو مےں یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ وزےر اعظم نوازشرےف کا پارلےمنٹ مےں آنا خوش آئند ہے مگر انکو اپوزےشن کے سوالوں کا مکمل جواب بھی دےنا ہوگا کےونکہ اگر اےسا نہےں ہو گا تو اپوزےشن احتجاج پر مجبور ہو جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ پےپلزپارٹی نے ہمےشہ ملک مےں جمہورےت کو سپورٹ کےا اور آئندہ بھی کرےں گے لےکن اگر حکومت ملک مےں ون مےن پالےسی کے تحت حکومت کرےگی تو ےہ جمہورےت اور ملک کے مفاد مےں نہےں ہوگا حکومت کو اپوزےشن کی آواز بھی سننا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پےپلزپارٹی اپوزےشن جماعتوں کے ساتھ پانامہ لےکس کے معاملے پر اےک موقف اختےار کےے ہوئے ہےں حکومت کو ملک سے بجلی کی لوڈشےڈنگ سمےت دےگر مسائل سے نجات دلانے کے وعدے بھی پورے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پےپلزپارٹی پنجاب سمےت پورے ملک مےں فعال ہو رہی ہے اور آنےوالا دور پاکستان پےپلزپارٹی کا ہی ہوگا اور بلاول بھٹو خود پارٹی کارکنوں سے ملاقاتےں اور رابطے کر ےں گے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ نواز حکومت کی تین سال کی کارکردگی صفر رہی ہے۔ بجلی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوا۔ مہنگائی، بیروزگاری نے معاشی بدحالی کی صورتحال پیدا کردی ہے۔ اپنے بیان میں سعید غنی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے ایک طرف نجی پاور سیکٹر کی مخالفت کر رہے تھے تو دوسری طرف شہبازشریف ڈرامہ بازی کرکے ٹینٹ میں آفس قائم کرتے تھے۔ اب شہبازشریف ٹینٹ میں کیوں نہیں بیٹھتے؟ شہبازشریف نے بار بار کہا تھا کہ تین ماہ کے اندر بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہ کی تو انکا نام شہباز شریف نہیں۔ اب جبکہ نواز حکومت کو تین سال ہوچکے، لوڈشیڈنگ کا عذاب تاحال جاری ہے۔ شہباز شریف کو چاہیے کہ اپنے کئے ہوئے دعوے کے مطابق اپنا نام تجویز کریں۔ صرف بڑھکیں مارنے سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوتے۔ عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے مسلم لیگ (ن) کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے۔ بدین میں پیپلز پارٹی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی مشیر وزیراعلی سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ جمہوری سیاستدان کی آخری منزل پارلیمنٹ ہے ۔ وزیراعظم کو پارلیمنٹ سے بھاگنے کے مشورے دینے والوںکی وجہ سے ہی پانامہ کا بحران اس منزل کو پہنچا۔ ڈاکٹر فہمیدہ کیلئے احترام ہے مگر جس طرح انہوں نے پارٹی قیادت پہ تنقید کی اسکے بعد وہ سیاسی لحاظ سے پارٹی کا حصہ نہیں، اگر وہ پارٹی کا حصہ ہیں تو انہیں پیپلز پارٹی کی قیادت کو ثابت کر کے دکھانا ہوگا پھر قیادت ہی فیصلہ کریگی کہ فہمیدہ مرزا اور حسنین مرزا پیپلز پارٹی میں شامل ہیںیا نہیں۔ کراچی آپریشن پر پیپلز پارٹی کو بھی تحفظات تھے مگر رینجرز اور پولیس نے کراچی میں بلاتفریق آپریشن کرکے دہشت گردی کا خاتمہ کردکھایا۔ آج کراچی میں امن کی وجہ آپریشن ہے، پیپلز پارٹی ایک بار پھر تیزی سے ابھر رہی ہے، آنے والا وقت پیپلز پارٹی کے عروج کا وقت ہوگا۔ پےپلزپارٹی کے مرکزی سےکرٹری اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ نوازشرےف کے نادان دوست ان سے دشمنی کر رہے ہیں‘ مسلم لےگ ن مےں بہت سے لوگ وزارت اعظمی کے امےدار بنے بےٹھے ہےں ‘ نوازشرےف کے اپنے لوگ انکے لےے زےادہ مسائل پےدا کر رہے ہےں ‘ وزےر اعظم سے پانامہ لےکس کے بعد استعفیٰ کا مطالبہ کوئی جرم نہےں ‘ٹال مٹول سے کام نہےں چلے گا نوازشرےف کا آج پار لےمنٹ مےں اپوزےشن کے سوالوں کا صاف صاف جواب دےنا ہوگا‘جس دن پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہو گا اس دن پورے ملک کے عوام کی جیت ہو گی ۔ بی این پی عوامی کے سربراہ اسرار اللہ زہری نے پی پی کو مشورہ دیا ہے کہ پانامہ لیکس پر حکومت بات نہیں مانتی تو اپوزیشن اسمبلیوں سے اجتماعی استعفے دیدے۔ اپوزیشن کو سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینے چاہئیں۔ اپوزیشن رمضان اور گرمی کے باعث احتجاجی تحریک نہیں چلا سکتی تو یہ بہترین آپشن ہے، آج اپوزیشن اجلاس میں دوسری جماعتوں کو اس پر قائل کرنے کی کوشش کروں گا۔
خورشید شاہ