نیب بلوچستان نے 30 سیاسی شخصیات‘ بیوروکریٹس کی کرپشن کے شواہد اکٹھے کر لئے
اسلام آباد (آن لائن) قومی احتساب بیورو بلوچستان نے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد 30سیاسی شخصیات اور بیورو کریٹس کی کرپشن سے متعلق شواہد اکٹھے کرلئے ہیں جبکہ مستعفی وزیر خزانہ بلوچستان خالد لانگو کی گرفتاری کیلئے کوششیںجاری ہیں ۔ نیب ذرائع کو خالد لانگو سے متعلق متضاد معلومات موصول ہوئی ہیں خالد لانگو کے فرارہوکر قندھار پہنچنے کی بھی اطلاع ہے اور دوسری اطلاع کے مطابق وہ کراچی میں حفاظتی ضمانت کا بندوبست کررہے ہیں۔ نیب بلوچستان کو سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک کے دور میں کوئٹہ شہر کیلئے سیوریج اورڈرینج کیلئے جاری ہونیوالے 42 ارب روپے میں بھی کرپشن کے شواہد ملے ہیں اور باضابطہ طور پر اس حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مالک کے دور میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو سیوریج اور ڈرینج کیلئے جاری کئے گئے تھے درحقیقت اس کام کیلئے کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی موجود ہے لیکن ڈاکٹر مالک اور سیکرٹری خزانہ نے اس کو نظر انداز کرکے یہ ٹھیکہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو دیا حالانکہ سی اینڈ ڈبلیو محکمہ ہائی ویز کی تعمیر اور ان کی نگرانی کا کام کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ٹھیکہ مبینہ طور پر نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو کے کہنے پر دیا گیا تھا یہ کام سی اینڈ ڈبلیو کو دینے کا مقصد ایک تیر سے دو شکار کرنا تھا کیونکہ مری معاہدہ کے تحت سردار ثناء اللہ زہری کو وزارت ا علیٰ کیلئے اڑھائی سال انتظار کرنا تھا اور انہیں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ساتھ ساتھ 42ارب روپے کے کوئٹہ کیلئے فنڈز دیئے گئے مگر بدقسمتی سے کوئٹہ میں سیوریج اور ڈرینج کے نظام میں تاحال کوئی بہتری نہیں آئی نیب بلوچستان ان تمام معلومات کی روشنی میں بہت سرعت کے ساتھ اپنی انکوائری کو آگے بڑھا رہا ہے نیب بلوچستان کو دوران تفتیشی یہ بھی معلوم ہوا ہے روپوش ہونے والے سابق مشیر خزانہ نے تین لاکھ درہم سے ایک قیمتی گھر خرید کر اہم شخصیات کو بطور تحفہ دی تھی نیب خالد لانگو اور ان کے پارٹنر مجید کے بارے میں بھی تحقیقات کررہی ہے مجید وہ شخص ہے جس نے کوئٹہ میں ایک بڑا کمرشل پلازہ تعمیر کرایا اور تین ہزار ایکڑ سرکاری زمین پر مبینہ قبضے کا بھی الزام ہے مجید خان اچکزئی کے قریبی عزیز ہیں۔