رواں برس بھی گندم ایکسپورٹ نہیں ہو گی، مڈل مین 1100روپے من خرید رہا ہے
لاہور (ندیم بسرا) حکومت پاکستان رواں برس بھی عالمی مارکیٹ میں گندم کی کمی کے باعث ایکسپورٹ نہیں کر سکے گی۔ پنجاب میں ایک کروڑ 95لاکھ ٹن گندم کی فصل آئی ہے جس میں سے ہماری ضرورت ایک کروڑ ٹن ہے جبکہ 95لاکھ ٹن ملکی مارکیٹ یا مافیا دوسرے ممالک میں غیر قانونی راستے کے ذریعے پہنچا دیگا۔ بتایا گیا ہے کہ ملک میں گندم کی فصل بہتر پیدا ہوئی جبکہ سپارکو نے 2کروڑ ٹن پیداوار کا دعویٰ کیا یوں دونوں اداروں کے درمیان 5لاکھ ٹن پیداوار کا فرق نمایاں رہا۔ حکومت نے 30لاکھ ٹن گندم خریدنے کا کہا ہے جبکہ 16اعشاریہ 5ملین ٹن پرائیویٹ سیکٹر خرید رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے دعوی کیا جا رہا ہے کسانوں سے فی من گندم 13سو روپے خریدی جا رہی ہے جبکہ پنجاب کے اندر کسانوں کو ذلیل و خوار بھی زیادہ ہونا پڑا۔ مجبوراً مڈل مین کسانوں سے 1050یا 1100روپے فی من گندم خرید کریگا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے 12ایکڑ سے کم رقبے کا کاشتکار ذلیل و خوار ہی ہوا ہے۔ 12ایکڑ رقبے سے کم کا مالک جب باردانے کیلئے ذلیل و خوار ہو رہا تھا تو پنجاب کا بااثر طبقہ جس کی تعداد تقریباً 5ہزار ہے ان میں سیاست دان بیوروکریٹس اور دیگر شامل ہیں کی گندم پنجاب سیڈ کارپوریشن خرید رہا تھا۔ زرعی سائنسدانوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں مڈل مین کو باقاعدہ انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دیا جا رہا ہے کیونکہ بھارت کے اندر تمام گندم ان کے آڑھتی خریدتے ہیں۔ حکومت متعلقہ زمیندار یا کاشتکار کے نام چیک بناتی ہے جبکہ آڑھتی کو حکومت 5فیصد کمشن دیتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اندر بھی کاشتکاروں سے 75فیصد گندم مڈل مین، آڑھتی ہی خریدتا ہے، حکومت اس سلسلے میں کوئی مناسب قانون سازی کرے تو کاشتکاروں کا معاشی استحصال کم ہو سکتا ہے۔