بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، صوبائی وزیر بلدیات کا بجلی کے بحران کے خلاف واک آئوٹ
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ، آئی این پی) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سپیکر میر جان محمد جمالی کی زیرصدارت ہوا۔ صوبے میں بجلی کے بحران کے خلاف صوبائی وزیر بلدیات غلام مصطفی ترین نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ بجلی کی بحالی تک اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا۔ غلام مصطفیٰ ترین نے کہا کہ پورے بلوچستان میں بجلی کا بحران ہے لوگوں کو پینے کا پانی تک میسر نہیں۔ ایسی صورتحال میں ہمارا اسمبلی میں بیٹھنا مشکل ہو گیا ہے۔ رکن اسمبلی عبدالسلام بلوچ نے کہا مکران ڈویژن میں گذشتہ 3 روز سے بجلی بند ہے۔ ایران سے آنے والی ٹرانسمشن لائن کے کھمبے گرنے سے بجلی کا مسئلہ پیدا ہوا۔رکن اسمبلی عبدالکریم نوشیروانی نے الزام عائد کیا کھمبے واپڈا حکام خود گراتے ہیں الزام دہشت گردوں پر لگاتے ہیں۔ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ایوان کو یقین دلایا کہ عبدالکریم نوشیروانی ثبوت فراہم کریں تو ذمہ دار کیسکو حکام کو گرفتار کر لیں گے۔ اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو 30 منٹ کی تاخیر سے سپیکر جان محمد جمالی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی و صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین نے کہا کہ گذشتہ کئی دنوں سے صوبے میں بجلی کی سپلائی منقطع ہے جس کی وجہ سے عوام اور زمیندار در در کی ٹھوکریں کھار ہے ہیں اگر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تو میں اسمبلی کی بجائے ان کے ساتھ شریک ہونگا۔ قائد ایوان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ صوبے میں بجلی کا بحران ہے مگر ہماری حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ وفاقی حکومت نے 28 ارب روپے ریلیز کئے ہیں۔ وزیر اطلاعات عبدالرحیم نے کہا جو شخص بجلی نہیں دے رہا ان کی لائن کاٹ دی جائے باقی لوگوں کو سزا نہ دی جائے۔ واپڈا حکام کی مسلسل وعدہ خلافی اور رویہ قابل مذمت ہے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے بجلی کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا ہے ایکنک میں بہت سارے منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے لیکن واپڈا حکام کام نہیں کر رہے۔ سپیکر جان محمد جمالی نے وزیراعلیٰ کو تجویز پیش کی کہ بجلی، گیس اور ٹرکوں سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور سنیٹرز کا ایک دو روزہ سیمینار منعقد کرایا جائے سپیکر نے اسمبلی کا اجلاس ہفتہ 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔