آئی پی پیز کو دیئے 480 ارب کی فنانس بل میں منظوری لی جائے: پی اے سی
اسلام آباد (آن لائن) پی اے سی کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو ادا کئے جانے والے 480 ارب روپے کی آئندہ بجٹ میں فنانس بل کا حصہ بناکر قانونی طور پر منظوری لی جائے اور آئندہ قانون پر عملدر آمد کیا جائے جبکہ وزارت قانون نے رائے دی ہے کہ حکومت ایمرجنسی میں ادائیگی کر سکتی ہے اور آڈیٹر جنرل نے مخالفت کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایمرجنسی میں بھی ادائیگی اکاونٹنٹ جنرل کے ذریعے ہی کی جا سکتی ہے ، براہ راست ادائیگی غیر قانونی ہے۔ اجلاس خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔وزارت پانی و بجلی کے آڈٹ اعتراضا ت کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو براہ راست ادائیگی کے حوالے سے آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراض کہ وزارت خزانہ پری آڈٹ کے بغیر سٹیٹ بینک کو پیسے جارے کرنے کے احکامات جاری نہیں کر سکتا، پر وزارت قانون کے حکام نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے پاس اختیار ہے کہ وہ ایمرجنسی میں رقم کی ادائیگی کرسکتی ہے۔ آڈیٹر جنرل نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے کہا قانون کسی کو رعایت نہیں دیتا کہ پری آڈٹ کے بغیر ادائیگی کرے۔ چئیرمین پی اے سی نے کہا کہ چیک بک تو کنٹرولر جنرل کے پاس تھی پھر سٹیٹ بینک کو پیسے کیسے دے دیے گئے اگر ادارے 3 دن میں رقم کی ادئیگی نہ کریں تو ہمیں کمیٹی کو بتائیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت آئی پی پیز کو ادائیگیوں کا معاملہ فنانس بل میں ڈال دیںاور آئندہ بجٹ میں اس کی منظوری لے لے ، اپوزیشن حمایت کرے گی۔