حکومت نے چھوٹے گروپوں سے خفیہ مذاکرات کئے، اختلافات پیدا کرنے میں ناکام رہی:کمانڈر طالبان
اسلام آباد / پشاور (آئی این پی) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حکیم اﷲ گروپ کے کمانڈر حاجی دائود نے کہا ہے تحریک طالبان پاکستان حکومت سے امن مذاکرات میں پوری طرح سنجیدہ ہے۔ ہمارے گروپ کو ملا فضل اﷲ کے کمانڈر خان سید سجنا کی برطرفی اور شیخ خالد حقانی کو قائم مقام امیر بنانے کا فیصلہ قبول ہے‘ ملا فضل اﷲ کے تمام فیصلوں کو ہم تسلیم کرتے ہیں‘ ہم چاہتے ہیں جنوبی وزیرستان میں دو گروپوں میں ہونے والی لڑائی کا شرعی طور پر فیصلہ کیا جائے‘ افغان طالبان نے بھی دونوں گروپوں سے اپنی لڑائی ختم کرنے کیلئے کہا ہے‘ خان سید سجنا نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرکے حکیم اﷲ گروپ پر حملے کئے‘ جنوبی وزیرستان میں تمام طالبان گروپوں سے کہا گیا ہے وہ خان سید سجنا کو شریعت کے تحت حکیم اﷲ گروپ سے معاملات طے کرنے پر مجبور کریں بصورت دیگر تمام گروپ ان سے اپنے تعلق کو ختم کردیں‘ ٹی ٹی پی کی ساری جدوجہد صرف اور صرف شریعت کیلئے ہے۔ نامعلوم مقام سے انٹرویو میں انہوں نے کہا حکومت نے تحریک طالبان پاکستان میں بالخصوص شمالی وزیرستان کے اندر اختلافات پیدا کرنے کے لئے خفیہ طور پر بعض چھوٹے گروپوں کے ساتھ خفیہ مذاکرات کئے تاہم اسے اس میں ناکامی ہوئی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا حکیم اﷲ گروپ حکومت کے ساتھ صرف اسی امن معاہدے کو تسلیم کرے گا جو ملا فضل اﷲ کی سربراہی میں مرکزی شوریٰ کرے گی۔ انہوں نے اس سوال پر کہ کیا امن معاہدہ صرف جنوبی وزیرستان میں ہونا چاہئے کہا چونکہ محسود قبائل نے بہت تکالیف اور مصائب برداشت کئے ہیں اسی لئے حکیم اﷲ گروپ جنوبی وزیرستان میں امن معاہدہ کا خواہاں ہے۔ انہوں نے جنوبی وزیرستان میں محسود قبیلہ کے دو گروپوں کے درمیان جاری لڑائی کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔