وہ کون ہیں، ہم کون ہیں؟ …وہ شہزادے شہزادیاں اور سلطان ہیں۔ …صدر پاکستان کی متوقع آمد ہیلی پیڈ کیلئے گندم کی تیار فصل کو آگ لگا دی گئی۔پارلیمنٹ کی تزئین و آرائش کیلئے ٹینڈرز طلب۔ ’’8 کروڑ روپے‘‘ کی لاگت آئے گی۔ سبسڈی میں کمی، کراچی میں بجلی کے نرخوں میں 70 فیصد اضافہ۔ ہنجروال میں غربت، بیروزگاری سے تنگ 2 بچوں کے باپ نے اور شاہ پور صدر میں 4 بچوں کے باپ نے خودکشی کر لی۔
وہ کون ہیں، ہم کون ہیں؟
وہ شہزادے اور سلطان ہیں۔
وہ وسیع و عریض محلوں میں رہتے، انڈے مکھن اور روسٹ مرغی و گوشت کھاتے ہیں۔
ایک ممبر قومی اسمبلی کا اشتہاری بھتیجا گرفتار کرنے پر ڈی ایس، پی معطل، دوسرے ایم پی اے کے بیٹے بھتیجوں نے ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کو دُھنک ڈالا۔ تجاوزات کے خاتمے کی آڑ میں سرکاری عملے نے غریب کا گھر جلا دیا۔ مقدمات کی فائلیں اور جمع پونجی غائب۔ خانیوال میں بااثر زمیندار کا 15 سالہ لڑکی پر وحشیانہ تشدد، بے حرمتی۔ حفاظتی ٹیکے نہ لگنے سے ہر سال 80 ہزار پاکستانی بچے نمونیا سے مر جاتے ہیں۔ ایک رپورٹ کہ ہر پاکستانی کیلئے سالانہ صرف 96 روپے کا صحت بجٹ رکھا جاتا ہے۔ دوسری رپورٹ شوکاز نوٹس کے باوجود پی آئی اے ملازم کو ’’امریکہ ‘‘ کے 5 مفت ٹکٹ جاری۔ ’’پی آئی اے‘‘ کے ’’214 افسر‘‘ ہر ماہ 5 لاکھ سے زائد تنخواہ لیتے ہیں۔ متروکہ وقف املاک کی اساتذہ کا مسلسل دھرنا اور تنخواہوں کی ادائیگی کا مطالبہ۔
عوام 3 ماہ سخت لوڈشیڈنگ کا عذاب سہنے کیلئے تیار ہیں۔ حکومت نادہندہ ہے۔ وزیر بجلی، وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی سکیورٹی، بم پروف گیٹس کیلئے مزید ایک کروڑ 60 لاکھ کے فنڈز منظور۔تھر میں صورتحال مزید سنگین ہو گئی۔ امدادی رقم کے حصول میں عوام پریشان۔ پنجاب پولیس کے افسروں کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کا فیصلہ۔ ایلیٹ فورس ’’پروٹوکول فورس‘‘ بن گئی۔ 4 ہزار اہلکار اہم شخصیات کی سیکورٹی پر تعینات۔ نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کیلئے زمین کی خریداری میں اربوں روپے کی خورد برد۔ لاہور کے بعد رحیم یار خان میں پولیس کا کارنامہ دوسری جماعت کے طالب علم کو ڈکیتی کا ملزم بنا دیا۔
آئی ایم ایف سے آئندہ بجٹ میں بجلی پر سبسڈی ختم کرنے کا وعدہ ’’300 ارب‘‘ کا بھاری بوجھ عوام کو منتقل کر دیا جائے گا۔ ہر رکن پارلیمنٹ 18 لاکھ روپے کی مراعات حاصل کرتا ہے۔ سیاسی شخصیات کے رشتہ داروں کی ایف آئی اے میں ڈپیوٹیشن پر تعیناتی۔ ریلوے کا ریٹائرڈ ملازم ریٹائر منٹ کے کاغذات مکمل کروانے کیلئے ’’لاہور اور پاکپتن‘‘ کے درمیان چکر لگاتے لگاتے دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہو گیا۔
وہ کون ہیں، ہم کون ہیں؟
وہ ریاست کے طاقتور ستون عوام کیلئے ہر دور میں ناگزیر، وہ ہمارے جدی و پشتی مالک ہیں ہم اُن کے ہمیشہ کیلئے باجگزار۔ وہ رئیس الوقت، ہم زندگی کی چند سانسوں کو چلائے رکھنے میں ازل سے خوار۔ وہ ہمارے شہزادے اور سلطان ہیں۔ ہم طبقوں میں بٹے گروہ، ہم ایک غریب کلاس، ایک درمیانہ طبقے کی کلاس جو ہمیشہ سے نظر انداز ہوتی آئی ہے۔ ’’کپتان‘‘ نے فرمایا کہ پاکستان میں شہزادے، شہزادیاں تیار ہو رہی ہیں۔ ایک شہزادے ’’کو قومی ترقیاتی بجٹ‘‘ کا انچارج بنا دیا گیا۔ صوبائی ممبر کوئی سرکاری عہدہ نہیں مگر ذمہ داری وفاقی نوعیت کی۔
مظفر گڑھ میں نشہ میں دھت ایک ایم پی اے نے موٹر سائیکل سوار کو کچل کر مار ڈالا۔ غیر رجسڑڈ گاڑیاں ارکان اسمبلی، پولیس کے استعمال میں ہونے کا انکشاف۔ پاکستان سٹیل کے 2500 سے زائد افسر مڈل یا میٹرک پاس ہیں۔ خیبر پی کے میں کنڈوں سے بجلی چوری قانونی ہو گئی۔ پیسکو، پی ٹی آئی ایم پی اے کا معاہدہ۔ دوسری طرف ڈینگی سے مرنے والے معاوضہ کے حصول میں تاحال ناکام۔ کراچی، کوٹری اور جامشورو کو زہر آلود پانی کی فراہمی، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ تباہ حال۔
وہ کون ہیں، ہم کون ہیں؟
وہ دولتمند بااثر اشرافیہ
ہم دانے دانے کو ترستے قلاش، مفلس لوگوں کا ایک گروہ ہماری قسمتوں، مقدر، مستقبل کے مُنصِف۔ ہم عقل سے پیدل، عزت، خودداری سے محروم، اپنے حقوق سے یکسر لاعلم، گائے، بھینسیں، (یقین محکم، اُجلے دل سے محروم) ۔ وہ بُلٹ پروف، یخ بستہ گاڑیوں میں سفر کرنے والے شہزادگان و سلاطین۔ ہم سربازار خودکش دھماکوں سے چیتھڑے بن کر اُڑنے والے لاوارث شہری۔ آگ برساتی گرمی، زمین کو آتش فشاں بناتی حدت میں 18، 18 گھنٹے بجلی کو ترستے عام شہری۔ وہ چمکتے دمکتے کالی عینکیں لگائے سلاطین، ہم تباہی اور خستہ حالی کی غالب جھلکیاں۔
وہ کون ہیں ہم کون ہیں؟
وہ ارب پتی خوش قسمت لوگ
ہم تھر میں بھوک سے دم توڑتے عام شہری
وہ دُنیا میں ہی جنت کے مزے لُوٹنے والے
ہم وعدے پر جنت کے منتظر
وہ کون ہیں ہم کون ہے؟
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024