سینٹ کمیٹی کو سی پیک منصوبوں کے ٹائم فریم، اعدادو شمار سے مطمئن نہ کیا جا سکا
اسلام آباد (صباح نیوز) پاک چین اقتصادی راہداری پر سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو سی پیک منصوبوں کے ٹائم فریم، فریم ورک، اعدادوشمار سے مطمئن نہیں کیا جاسکا، سی پیک کے حوالے سے پاک چین نئی مفاہمت پر عملدرآمدکے حوالے سے بھی تسلی بخش جواب نہ دئیے جاسکے۔ وزیر منصوبہ بندی خسروبختیار نے ساری ذمہ داری سابقہ حکومت پر عائد کردی اور کہا کہ مغربی روٹ سمیت پسماندہ علاقوں کو توجہ نہیں دی گئی، اورنج ٹرین اتنا مہنگا منصوبہ ہے کہ اگر لاہور کے ہر شہری کو آلٹو گاڑی اور 20ہزار ماہانہ پٹرول کیلئے پیسے بھی دئیے جائیں تو یہ اورنج ٹرین انتہائی سستا ہوگا، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سماجی ومعاشی ترقی کے بارے پاک چین حالیہ مفاہمت کے مجوزہ منصوبوں، معاہدوں ان پر عملدرآمد کے فریم ورک اور ٹائم لائن پر رپورٹ مانگ لی ہے۔ ارکان نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ چار سال قبل وزیر منصوبہ بندی جو بیان دے رہے تھے آج بھی موجودہ وزیر سے اسی قسم کے بیانات سن رہے ہیں۔ بریفنگ میں بھی سلائیڈز شو کے علاوہ کچھ نہیںہے۔ سی پیک سینٹ خصوصی کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو چیئر پرسن شیری رحمان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ وزیر منصوبہ بندی نے اعتراف کیا کہ سی پیک کے ژوب، ڈیرہ اسماعیل خان سیکشن کیلئے فنڈز دستیاب ہی نہیں ہیں۔ اس حوالے سے مشترکہ ورکنگ کمیٹی میں بات چیت ہورہی ہے کہ کہاں سے سرمایہ کاری ہوگی، تاہم کوئٹہ، ژوب روٹ کیلئے پیشرفت ہورہی ہے ایک ماہ میں مزید پیشرفت سے آگاہ کردیں گے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ، سینیٹر میر کبیر شاہی، اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے دیگر ارکان نے مغربی روٹ کی تعمیر میں تاخیر کامعاملہ اٹھایا۔ میر کبیر نے کہاکہ 2002 میں ضلعی ناظم کی حیثیت سے میں نے بلوچستان میں ایک منصوبے کا افتتاح کیا تھا اسے بھی اب سی پیک میں ظاہر کیا جارہا ہے۔ سی پیک کے حوالے سے بلوچستان میں ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا متعدد کمیٹیوں میں معاملہ اٹھا چکے ہیں۔