سکھر کو کچرے سے بھر دیا، بجلی ہے نہ کوئی سہولت، شہر موہنجوداڑو بنا دیا: جسٹس گلزار
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے سکھر پریس کلب کو متبادل جگہ فراہم کرنے سے متعلق کیس میں کہا ہے کہ سکھر شہر کو کچرے سے بھر دیا گیا ہے، نہ بجلی ہے نہ ہی کوئی سہولت، سکھر کو موہنجوداڑو کے کھنڈرات بنا دیا گیا ہے۔ میئر اور ڈپٹی کمشنر سکھر عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیاکہ پریس کلب کو کون گرانا چاپتا ہے؟ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے سوال کیا کہ پارک کے اندر پریس کلب بنایا کیسے بنایا گیا مکمل ریکارڈ دکھائیں، میئر سکھر نے بتایا کہ ہائیکورٹ نے پارکس سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے رکھا ہے، جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ پارکس میں جھولے بھی غیرمعیاری لگائے جاتے ہیں، پوری دنیا سے غیر معیاری جھولے ڈھونڈ کر لائے جاتے ہیں، جھولے گرنے سے بچوں کی اموات ہوجاتی ہیں عسکری پارک میں بھی اس طرح کا واقعہ ہوچکا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے سوال کیاکہ سندھ حکومت اب کیا چاہتی ہے؟۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے پارک کی زمین تھی اس لیے پریس کلب ختم کر رہے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہاکہ پھر پریس کلب کو کوئی متبادل جگہ فراہم کر دیں، پریس کلب بھی عوامی جگہ ہوتی ہے کوئی شادی ہال تو نہیں بنایا نا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسارکیا کہ ڈپٹی کمشنر آپ کیا تجویز لائے ہیں؟ ڈپٹی کمشنر سکھر نے کہاکہ پریس کلب والوں نے 5 جگہوں کا انتخاب کیا مگر ہم وہ نہیں دے سکتے، جم خانہ سمیت اہم عمارتیں ان جگہوں پر بنی ہوئی ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیاکہ اتنا بڑا سکھر ہے اور کوئی جگہ خالی نہیں؟ ڈپٹی کمشنر نے جواب دیا کہ ہم شہر کے باہر جگہ دینے کو تیار ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور میئر کا کام لوگوں کے مسائل حل کرنا ہے۔