کراچی کے 2ؒ میئر ہونگے‘ تو سندھ کے وزیراعلیٰ بھی دو ہو سکتے ہیں: خالد مقبول صدیقی
کراچی (نیوز رپورٹر)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ اگر کراچی کے 2 میئر ہوں گے تو سندھ کے بھی 2وزیر اعلی ہو سکتے ہیں۔جمعہ کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ حکومت کی مرضی سے شہری علاقوں کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ بھی انتظامی یونٹ ہی ہے ، انتظامی یونٹ کا آبادی کے پھیلاو کے ساتھ بڑھایا جانا فطری عمل ہے، ہمیں سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے ۔خالد مقبول صدیقی کہا کہ سندھ کے دیہی علاقوں کی حالت سب کے سامنے ہے، وزیراعظم عمران خان فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیں انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے دفاتر پر کھلے عام حملے ہورہے ہیں، متعدد کارکنان شہید و زخمی ہوچکے ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے سیکورٹی کے نام پر کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، علی رضا عابدی کے قتل کے ماسٹر مائنڈ کو آج تک گرفتار نہیں کیا گیا،قانون نافذ کرنے والے اداروں خا ص طور پر سندھ رینجرز کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ایم کیوایم کے دفاتر پر حملوں میں ملوث عناصر کوگرفتار کیا ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان حملوں میں ملوث پس پردہ عناصر اور ماسٹر مائنڈ کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے جمعہ کی دوپہر ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز واقع بہادر آباد پر ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ ایم کیوایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر ، ڈپٹی کنوینرز واراکین رابطہ کمیٹی، کراچی و حیدر آباد کے میئر بھی موجود تھے۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کو انتظامی طور پر تقسیم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں،کراچی میں اگر مزید اضلاع بنانے کی کوشش کی گئی تو عوام اس کو قبول نہیں کرینگے،مصنوعی اکثریت کے ذریعے سندھ حکومت کراچی کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کرچکی ہے،صوبہ اگر اضلاع کی تقسیم کا اختیار رکھتا ہے تو کیاوفاق کو بھی صوبوں کی تقسیم کا اختیار ہونا چاہیے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کا موجودہ بلدیاتی نظام آرٹیکل140-A سے متصادم ہے،وزیراعظم پاکستان سندھ کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں پر توجہ دیں،اگر توجہ نہیں دی گئی تو سندھ کے شہری عوام سڑکوں پر آئینگے،سندھ سیکریٹریٹ شہری علاقوں کے نوجوانوں کے لئے نوگوایریا بنتا جارہا ہے،گرین لائن پروجیکٹ سندھ حکوت کی نا اہلی کے سبب تاخیر کا شکار ہورہا ہے،گذشتہ پچاس سال سے پیپلز پارٹی کو شہری علاقوں کو مینڈیٹ نہیں ملا، پیپلز پارٹی کو سندھ کے شہری علاقوں کے فیصلے کرنے کا حق نہیں ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ اگر کراچی کے دو میئر ہونگے تو سندھ کے بھی دو وزیراعلی ہوسکتے ہیں،وزیراعلی سندھ ایک لسانی آکائی کی نمائندگی کرتے نظر آتے ہیں،متعصب سندھ حکومت نے شہری علاقوں کو بے یارومددگار چھوڑا ہوا ہے،ایم کیوایم انصاف مانگنے کیلئے اعلی عدالتوں میں گئی لیکن آج بھی ایم کیوایم پاکستان کی پٹیشن اعلی عدالتوں میں سسک رہی ہے،ایم کیوایم پاکستان چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کرتی ہے کہ ایم کیوایم کی پٹیشن پر فوری کاروائی کی جائے۔ڈاکٹر خالد مقبول مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم کا مطالبہ ہے کہ لسانی بنیادوں کے بجائے انتظامی بنیادوں پر صوبے بنائے جائیں۔کنور نوید جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان سندھ کے غریب مزدور کسانوں کے ساتھ ہے لیکن ساڑے تین لاکھ نوکریوں میں کراچی کے شہریوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی کو پہلے ہی کئی حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہے اوراب پیپلز پارٹی سندھ میں مزید اپنی مرضی کے قانون بنا رہی ہے۔