پارلیمنٹ کی پبلک اکانٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکانٹس کمیٹی نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی 29 کروڑ سے زائد کی گرانٹس خرچ نہ ہونے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے اور وزارتوں کو سپلیمنٹری گرانٹس کی فراہمی روکنے کے لئے اقدامات کرنے کا فیصلہ ہے کمیٹی نے معاملے پر محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس کرنے کی ہدایت کی اور 30 جون تک رپورٹ طلب کر لی۔جمعہ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکانٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے2014-15 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا،کنوینئر کمیٹی شیری رحمان نے کہا کہ کبھی کہا جاتا ہے گرانٹ دیر سے آئی ہے، کبھی کہا جاتا ہے یہ بک ایڈجسٹمنٹ کے لیئے ہے، یہ وزارت ہے کوئی پرچون کی دکان تو نہیں ہےآڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2014-15 میں 29 کروڑ کی گرانٹ لیپس ہوئی،جس پر سینیٹر شیری رحمان نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کبھی کہہ رہے ہیں گرانٹ دیر سے آئی ہے، کبھی کہہ رہے ہیں بک ایڈجسٹمنٹ کے لیئے ہے، یہ منسٹری ہے کوئی پرچون کی دکان تو نہیں ہے،سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ جب گرانٹ جون میں آئے گی تو 15 مئی کو ہم کیسے سرینڈر کر سکتے ہیں،ہر منسٹری میں یہ مسئلہ آتا ہے جس منسٹری میں بھی جائیں یہی حال ہے ،سپلیمنٹری گرانٹ تو فارن فنڈڈ منصوبوں کے لیئے تھی،شیری رحمان نے کہا وزارت خزانہ تو مشہور ہے کہ پیسے ریلیز کرتے وقت ٹارچر کرتے ہیں،سپلیمنٹری گرانٹس ٹھیک نہیں ہیں،کچھ بھی ہو جائے ہم یہ ٹھیک کریں گے،پوری پی اے سی اس پر بیٹھ کر فیصلہ کرے گی،طاقتور منسٹر فنانس سے پیسے نکال لیتا ہے ،ہم اسے سیٹل نہیں کر سکتے ،آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ گندم کی قلت اور پاسکو ملازمین کی جانب سے غبن کی وجہ سے 58 ملین کا نقصان ہوا جبکہ صرف 4 ملین کی ریکوری ہوئی ہے۔