بلاشبہ بھارت 71 سال بعد آج بھی ہمارا ازلی و ابدی دشمن ہے۔ بھارت آج کل ’’ڈرامائی ‘‘ طور پر ہمارے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہا ہے۔ ڈرامائی اس لئے کہ مودی میں اتنی جرات و ہمت ہی نہیں ہے کہ وہ ہمارے ساتھ باقاعدہ جنگ کرنے کا سوچ بھی سکے۔ قیام پاکستان کے 71 سال بعد بھی ہندو مسلم دشمنی ہمارے ان خادم ’’بہادر دانشوروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے جو کہ گزشتہ سالوں میں بھارت کو ’’پسندیدہ‘‘ ملک قرار دلوانے پر تلے ہوئے تھے اور ’’گریٹر پنجاب‘‘ کے خواب دیکھنے والوں کو بھی اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔ بعض لوگ ہمارے ہاں یہ راگ بھی الاپتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے عوام ایک دوسرے کے بہت نزدیک ہیں اور دونوں ایک دوسرے کو بہت پسند کرتے ہیں۔ ایسی ’’بے تکی‘‘ باتیں وہ حضرات کرتے ہیں جن کے ذاتی مفادات بھارت سے منسلک ہیں کچھ دانشور تقسیم کو ہی غلط فیصلے سے تعبیر کرتے ہیں۔ ان سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ قیام پاکستان کے 71 سال بعد آج بھی مودی سرکار بھارتی عوام کے مسائل صحت، تعلیم، غربت، معاشی بدحالی کے خاتمے کے بل پوتے پر عوام سے ووٹ حاصل نہیں کر رہے۔ یہ سب مسائل پس پشت ڈال کر آج بھی مودی سرکار پاکستان دشمنی کی آڑ میں الیکشن میں میں کامیابی کے خواب دیکھ رہی ہے۔ آج بھی ہندو کی مسلم دشمنی کا یہ عالم ہے کہ بھارتی ہندو عوام اپنے مسائل کا حل نہیں چاہتے ہیں ان کی خواہش یہ ہے کہ مسلمانوں کو مارو اور ووٹ لے لو، حالیہ دنوںمیں بھارتی فضائیہ نے جو ’’ڈرامائی‘‘ محض چھیڑ چھاڑ کی، دوچار کلومیٹر ہماری حدود میں داخل ہوئے اور ہماری فضائیہ نے جب تعاقب کیا تو بھاگ گئے۔ بھارتی فضائیہ کی صرف اس چھیڑ چھاڑ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک لیڈر نے کہا تھا کہ صرف پاکستان پر لاحاصل فضائی حملوں سے بی جے پی کو اٹھائیس نشستیں زیادہ مل سکتی ہیں۔ ہندوئوں کی پاکستان اور مسلم دشمنی کی آج بھی یہ صورتحال ہے بانیان پاکستان قائداعظم اور علامہ اقبالؒ کی دور اندیشی کو سلام جنہوں نے تقریباً ایک صدی قبل بھانپ لیا تھا کہ ان دونوں کی تہذیبیں، ثقافت، زبان، مذاہب الگ الگ ہیں اور ہندو کے تعصب کے پیش نظر یہ دونوں کبھی بھی مل جل کر نہیں رہ سکتے۔ لہذا علامہ اقبال نے تجویز پیش کی کہ مسلمان اکثریت والے علاقوں کو ملا کر نئی مملکت قائم کر دی جائے۔ جہاں مسلمان مذہبی آزادی کے ساتھ اپنی زندگیاں بسر کر سکیں۔ یہی تصور جو قومی نظریہ کہلایا۔ سرسید احمد خاں اس سے بھی قبل فرما چکے تھے کہ جس جس طرح آگ اور پانی کاملاپ ناممکن ہے۔ بالکل ایسے ہندو اورمسلمان مل جل کر نہیں رہ سکتے۔ لہذا قائداعظم نے انگریزوں اور ہندوئوں کے ساتھ ایک ساتھ فکر اور جنگ لڑ کر علیحدہ وطن پاکستان حاصل کرلیا۔ پاکستان کیسے معرض وجود میں آیا؟ مسلمانوں کا جس طرح بے دردی سے قتل عام ہوا۔ اس کے تصور سے بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ بہرحال کچھ پانے کے لئے قربانیاں دیتے ہیں۔ لہذا آج ہم اللہ کے فضل و کرم سے ایٹمی قوت بھی ہیں۔ بلاشبہ مودی کی حالیہ چھیڑ چھاڑ صرف ہندو عوام کو خوش کرلے اور الیکشن جیتنے کے لئے تھی اور شاید ابھی الیکشن تک جاری رہے۔ لیکن یقین کیجئے مودی پاکستان سے باقاعدہ جنگ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا اللہ کے فضل سے پاکستان کا بچہ بچہ افواج کے ساتھ ملکی سالمیت کے لئے کفن باندھے ہوئے ہے۔ تقریباً 80 ہزار پاکستانی شہری دہشت گردی میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ مسلمان موت سے قطعاً نہیں ڈرتا۔ اللہ کی رضا کے لئے موت کو سینے سے لگانا بہادری سمجھتا ہے۔ بھارت نے محض ’’ڈرامائی‘‘ فضائی حملے کئے پاک افواج نے اس کے دوجہاز گرا کے چین لیا۔ ان کا پائلٹ واپس کرنا وزیراعظم کا انتہائی مستحسن اور قابل ستائش اقدام ہے۔ پوری دنیا نے امریکہ، چین سمیت اس فیصلے کی پذیرائی کی مودی سرکار کو دنیا میں اس ’’شرارت‘‘ سے جس قدر ذلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اندرونی طور پر مودی کی جس انداز میں ’’درگت‘‘ بنائی جا رہی ہے۔ وہ سب پر عیاں ہے۔ ہمارے وزیراعظم اور حکومت کی طرف سے بار بار امن کی خواہش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ بہت اچھی بات ہے ہماری پاک افواج کاجان بوجھ کر بھارتی شہری آبادی کو ٹارگٹ نہ کرنا۔ پائلٹ کو واپس بھیجنا یہ پاکستان کی امن پسندی کے واضح ثبوت ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ ہم امن کی بھیک مانگتے رہیں اور وہ ہم پر چڑھائی کرتا رہے۔ اگر اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہے۔ اس دین کا حامل مسلمان اللہ کی راہ میں جان دے کر بھی زندہ ہوتا ہے۔ 71 سال قبل ہمیں قربانیاں دینے کے بعد وطن عزیز پاکستان ملا۔اگر آج بھی بھارت پاکستان کی طاقت کو للکارے گا تو ہندوستان میں کوئی ہندو نہیں بچ پائے گا اورمسلمان انشاء اللہ پوری دنیا میں موجود رہیں گے۔دین اسلام روح اور بانی پاکستان کے فرمان کے مطابق آج پاکستان میں جس قدر اقلیتیں ہندو، سکھ، عیسائی محفوظ ہیں بھلا پوری دنیا خود بھارت میں بھی ان کو ایسے تحفظ حاصل نہیں ہے۔ان سب اقلیتوں کی سلامتی کا ضامن دین اسلام خود ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کو ابھی چند ماہ ہی ہوئے ہیں۔ سابق حکومتوں کے پیداہ کردہ مسائل حل کرنے میں ابھی بہت وقت لگے گا۔ وزیراعظم عمران خاں اچھی نیت اور سوچ لے کر پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں۔ اندرونی مسائل بھی ان شاء اللہ تعالیٰ عمران خان حل کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گے مگر ان چند ماہ میں موجودہ حکومت کی مضبوط خارجہ پالیسی سے پوری دنیا میں پاکستان کو جو مقام و عزت مل رہی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ وزیراعظم عمران خاں بڑی جرات و بہادری سے خارجی امورسے نمٹ رہے ہیں۔بلاشبہ امن و سلامتی کی خواہش مقدم لیکن جنگ سے بھی خوفزدہ نہیں ہیں ہم!
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024