کشمیر کونسل سفارتخانہ نہیں جس کے بند ہونے سے مسئلہ ہو گا‘ وزیراعظم آزاد کشمیر
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) آزادکشمیر بھر کی تمام وکلاء تنظیموں کے نمائندہ اجلاس میں عبوری ایکٹ 74 میں مجوزہ ترامیم کا خیر مقدم اور وزیراعظم آزادکشمیر کی کاوشوں کی مکمل تائید و حمایت کر تے ہوے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مجوزہ ترامیم کی فوری طور پر منظوری دیکر ریاست پاکستان اور آزادجموں وکشمیر کے عوام کے درمیان دیرینہ رشتوں کو مظبوط بناے اس کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کے وفاق سے متعلقہ طویل عرصہ سے زیر التواء امور جن میں واٹر یوزیج چارجز 15پیسے سے بڑھا کر صوبوں کے برابر ایک روپیہ دس پیسے کرنے ،نیلم جہلم پراجیکٹ کے معائدہ پر ٹھوس پیش رفت کرنے،آزادکشمیر کے اندر سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے ،ترقیاتی بجٹ میں تقریبا دوگنا اضافے ،قومی اقتصادی کونسل ،این ایف سی ایوارڈ کے اجلاسوں میں آزادکشمیر کی بھرپور نمائندگی کرنے پر انہیں مبارکباد دیتے ہوے ان اہم قومی معاملات کے حل کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوے انہیںہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوے کہا ہے کہ اس جدوجہد میں وزیراعظم کے شانہ بشانہ صف اول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے ،کشمیر ہاوس اسلام آباد میں اس حوالے سے منعقدہ اجلاس میںآزادکشمیربارکونسل ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن،ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن،آزادکشمیر کے مختلف اضلاع و تحصیل ہا کی بار ایسوسی ایشنزکے منتخب نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس میں متفقہ طورپر دو قراردادیں منظور کی گئیں جن میں مندرجہ بالا امور پر بھرپور حمایت کا اعادہ کیا گیا ۔جس سے خطاب کرتے ہوے وزیراعظم آزادکشمیرراجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ معاہدہ کراچی کا ایکٹ 74 کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حکومت کے پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں گڈ گورننس قائم کرے ،کونسل کوئی سفارتخانہ نہیں کہ بند ہوگیا تو مسلہ ہو گا،پاکستان کے ساتھ براہ راست رشتوں کو مظبوط اور کونسل کا بطور آڑھتی کا کردار ختم کر نا چاہتے ہیں ،جو مراعات کشمیر کونسل کے ملازمین کو حاصل ہیں وزیراعظم آفس اسلام آباد کے ملازمین کو بھی حاصل نہیں ،کونسل نے آزادکشمیر کی عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد سے انکار کیا ،آزادکشمیر کے لوگوں کو ایک ذمہ دار اور بااختیار دیکھنا چاہتا ہوں ،وکلاء کا انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کے حوالے سے بنیادی کردار ادا کرتی ہے ایکٹ 74 آزادکشمیر کے عوام کی امیدیں اور خواہشات کی تکمیل نہیں کرتا یہ فر سودہ ہو چکا ہے پاکستان میں اٹھارویں ترمیم ہو سکتی ہے تو پھر یہاں بھی ہوگی ،کونسل کی وجہ سے آزادکشمیر کے اہم منصوبہ جات التوا کا شکار ہوے،میرپور ڈرائی پورٹ کشمیر کونسل کی وجہ سے نہیں بن سکا ،ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے کسی چھوٹی موٹی ترمیم پر سمجھوتہ نہیں کرونگا،اقتدار اگر اس مقصد کے لیے چھوڑنا پڑے تو بھی سودا مہنگا نہیں سیاسی مخالفین اس آڑ میں سازشیں کرنا چاہتے ہیں تو کرتے رہیں ،ان خیالات کااظہار انہوں نے آزادکشمیر بارکونسل ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ،ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز،تحصیل بار ایسوسی ایشنز کے منتخب نمائندگان و سئینر وکلاء کے ساتھ مشاورتی سیشن سے خطاب کرتے ہوے کیا اس موقع پر وزیر قانون راجہ نثار احمد ،وزیر صحت ڈاکٹر نجیب نقی ،وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی ،ایڈووکیٹ جنرل رضا علی خان ،سیکرٹری قانون ارشاد قریشی ،وائس چیئرمین بار کونسل چوہدری شوکت عزیز ایڈووکیٹ ،صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری شبیر ،صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راجہ ماجد سمیت سینر وکلاء امجد علی خان ،کے ڈی خان ،منظور قادر ایڈووکیٹ،عبد الرزاق کشمیری،نبیلہ ایوب، علی زمان ایڈووکیٹ ودیگرسینئر وکلا نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر وکلاء نمائندگان کے ساتھ سولات و جوابات کی گھنٹوں پر محیط تفصیلی نشست ہوئی وکلاء نمائندگان نے آزادکشمیر کے عبوری آئین میں ترامیم اور آزادکشمیر کونسل کے مالیاتی و انتظامی اختیارات کی کلی طورپر آزادکشمیر کی منتخب حکومت کو منتقلی کی بھرپور حمایت کی۔وزیراعظم آزادکشمیر نے اس موقع پر کہا کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ کشمیر کونسل آزادکشمیر اور پاکستان کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے نہ ہی یہ ایسا کررہی ہے آئین کو معاشرے میں بنیادی اہمیت حاصل ہے معاشرہ کی ترقی ،خوشحالی ،طرز زندگی اور نظام حکومت کیسا ہوگا وہ اسی کے تحت طے ہوتا ہے جس ایکٹ کے تحت یہ نظام قائم ہوا تھا یہ عجلت میں پاس کیا گیا تھا اور اس وقت مسلم کانفرنس کی مجلس عاملہ نے اسے مسترد کر دیا تھا اس معاملے پر وکلاء برادری کا آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے اہم کردار ہے اسی لیے آپ لوگوں کو تکلیف دی کہ آپ تک اس اہم معاملے پر ہونے والی پیش رفت پہنچاوں پی پی دور میں بھی آئین میں ترامیم کے لیے تجاویز پیش ہوئیں جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے وہ مظفرآباد آے تو میں نے آئینی ترامیم کی بات کی لیکن پیپلز پارٹی کے وفد نے انہیں کہا کہ آپ یہ نہ کریں فاروق حیدر قوم پرست ہے میرے گاوں میں گھر پر ہندوستانی فوج نے بمباری کی جس میں ایک خاتون جاں بحق اور گھر کا ایک حصہ تباہ ہو گیا ،میرے والد آٹھویں جماعت کے طالبعلم تھے جب پہلی دفعہ گرفتار ہوے ،آزادی کے وقت میری بھی ماں اور دو بہنیں سرینگر رہ گئیں تھیں ،میرے والد نے بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالا ،تحریک آزادی کشمیر اور الحاق پاکستان کی جدوجہدکے حقوق دوچار لوگوں نے بحق ناشر محفوظ نہیں کر رکھے بہت سارے دوسرے لوگوں کا بھی اس میں حصہ ہے بلکہ زیادہ حصہ ہے غازی ملت اور مجاہد اول کی خدمات سے کسی کو انکار نہیں مگر دیگر بھی بہت سارے لوگ تھے ،سردار سکندر حیات خان میرے لیڈر ہیں آج بھی ان کا سب سے زیادہ احترام کرتا ہوں مگر ان کے بیان پر بھی اپنا اظہار کیا کہ افسوس ہوا ،مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہونے سے پہلے ہی مسلم لیگ ن آزادکشمیر نے آئینی ترامیم کے حوالے سے گزشتہ پانچ سالوں میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہم نے آٹھ آٹھ گھنٹے مشاورتی اجلاس منعقد کیے ،میرے ساتھ طارق فاورق صاحب ،شاہ غلام قادر صاحب ،نجیب نقی صاحب ،افتخار گیلانی ،عبد الخالق وصی و دیگر نے بہت محنت کی ،چوہدری لطیف اکبر صاحب،مطلوب انقلابی صاحب کی کمیٹی نے تھوڑی بہت ترامیم کے ساتھ اسے فائنل کیا ،جس پر آزادکشمیر کی ساری سیاسی قوتوں نے بھرپور اعتماد کااظہار کیا ۔وفاقی حکومت نے ا س ھوالے سے سنجیدگی دکھائی محمد نواز شریف نے آزادکشمیر کے مسائل پر چھ گھنٹے طویل نشست کی مظفرآباد میں جس میں آئینی ترامیم سمیت تمام اہم امور پر فیصلے کیے گئے ،اس حوالے سے شاہد خاقان عباسی نے ان کے ایجنڈے کو بطریق احسن آگے بڑھایا جب تیرہ فروری کو اس حوالے سے فیصلہ کن اجلاس منعقد ہوا تو اس میں وزیراعظم پاکستان نے آزادکشمیر کے عبوری آئین میں ترامیم کے حوالے سے دوٹوک فیصلہ کیا جس پر ان کے شکرگزار ہیں اس اجلاس میں متاثرین زلزلہ ،آزادکشمیر کے دیرینہ اور حل طلب مسائل کے حل کے حوالے سے بھی اہم فیصلہ جات کیے گئے ،آزادکشمیر کے آئین میں ترامیم کا طریقہ کار بالکل واضح ہے جس کو کچھ لوگ الجھا کر تاخیر پیدا کررہے ہیں ۔کچھ معاملات میں ترامیم کے لیے حکومت پاکستان کی پیشگی منظوری لینا پڑتی ہے اور اس کے لیے بھی ایک طریقہ کار ہے ترامیم کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کے بعد مقبوضہ کشمیر اچھا تاثر گیا ،ہمارا تعلق ریاست پاکستان کے ساتھ ہے اس سے رشتے مظبوط ہونگے کسی کو غدار ی یا حب الوطنی کے سرٹیفیکیٹ دینے کا اختیار نہیں یہ جدوجہد اور تاریخ مستقبل بتاے گا کہ کس نے کیا کیا اور اس کے کیا نتائج برآمد ہوے ۔بارکونسل ،بار ایسوسی ایشنز اس پر تعاون کریں اور حکومت کی راہنمائی کریں کالاکوٹ اس معاملے پر سب سے آگے ہونا چاہیے شہری آزادیوں اور عوامی حقوق کے لیے وکلاء کا بنیادی کردار ہے ریاست جموں وکشمیر کا کوئی کشمیری پاکستان کے خلاف نہیں ،اس دفعہ اس معاملے پر فیصلہ ہونا جا رہا ہے اور یہ مرحلہ بار بار نہیں آتے اس میں تاخیر پھر شائد بہت ہی لمبی ہو قسم اٹھا کر کہتا ہوں کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں نہ ہی کسی کو نیچا دکھانا چاہتا ہوں یہ میرا مشن ہے کہ آزادکشمیر کے شہری اپنے آپ کو پاکستان میں پورا پاکستان سمجھیں کچھ سیاستدانوں پر افسوس ہوا جنہوں نے کونسل ملازمین جو کہ آزادکشمیر کے منتخب وزیراعظم کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کررہے تھے کے اجتماع میں شرکت کی ۔وکلاء کا حمایت پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں آپ سے یہی توقع تھی آپ کی حمایت اور غیر مشروط سپورٹ معمولی نہیں آپ معاشرے کا باوقار اور پڑھا لکھا طبقہ ہیں جو ان امور میں عوام کی راہنمائی کرتے ہیں سیاست میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں میں آج وزیر اعظم ہوں تو مشکل دن بھی دیکھے ،بحیثیت سیاسی کارکن سارے نشیب و فراز سے گزر چکا ہوں ،جس حالت میں ایکٹ 74 لایا گیا تھا وہ آج بھی یاد ہے اللہ نے موقع دیا ہے حکومت پاکستان بالخصوص وزیراعظم کا شکرگزار ہوں جنہوںنے تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کے لوگوں کو بااختیار بنانے کا فیصلہ کیا ۔اب آئین میں ترامیم دوتہائی اکثریت سے آئندہ ہو گی ۔جبکہ موجودہ شکل میں صرف سادہ اکثریت درکار ہے جو کہ نامناسب ہے ۔