بورڈ آف انویسٹمنٹ کے وفد کا دورہ
کویت میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کے وفد کے دورہ کے اثرات نمایاں ہونا شروع ہوگے ہیں کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے سفیر پاکستان غلام دستگیر سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کرنا شروع کردی ہیں اس سلسلہ میں پاکستان بزنس سنٹر کویت ایم ڈی حافظ محمد شبیر نے اپنی خدمات ان سرمایہ کاروں کے لئے وقف کردی ہیں جو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں جس کا انہوں نے عملی ثبوت بھی پیش کردیا ہے ، ملٹی نیشنل سرمایہ کاری کمپنیوں کے نمائندے صلاح ابوالزید اورسالم الکندری کی سفارت خانہ پاکستان میںسفیر پاکستان غلام دستگیر سے ملاقات۔میٹنگ کا اہتمام پاکستان بزنس سنٹر کویت کے ڈائریکٹر حافظ محمد شبیر نے کیا۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالہ سے تبادلہ خیال کیاگیا۔سفیر پاکستان غلام دستگیر کے سرمایہ کاری کے سوال کے جواب میںکہا کہ وہ مختلف کمپنیوں کے نمائندے ہیں اور انکی طرف سے سرمایہ کاری لامحدود ہو گی۔کویتی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے متعلق کہا کہ اگر انہیں سرمایہ کاری کے پلان کے متعلق آگاہ کردیا جائے وہ انہی دنوں بھی پاکستان جانے کیلئے تیار ہیں۔کویتی سرمایہ کاروں کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے حوالہ سے ایک مناسب اور محفوظ ملک کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ جو بھی پراجیکٹ شروع کریں اسکی سیکورٹی کی ذمہ داری حکومت پاکستان کی ہوگی جس طرح انٹرنیشنل پراجیکٹس کی ذمہ داری حکومت پاکستان پہلے اٹھاتی ہے۔کویتی سرمایہ کاروں نے یہ بھی کہا کہ مضبوط گارنٹی کیلئے پاکستان کے وزیر خزانہ ہی ہمارے ساتھ اپنا معاہدہ کریں گے تاکہ کسی بھی صورت حال مثلا انتخابات ہڑتالوں دھرنوں وغیرہ کی صورت میں ان کا سرمایہ منافع محفوظ رہے۔ پاکستان کے بین الاقوامی سطح کے نہیں بلکہ ہمیں پاکستان میں عالمی سطح پر ریپوٹڈ بینک کی ضرورت ہے یا نیشنل بینک کویت یا کویت فنانس بینک کی وہاں برانچز ہو جن کے ذریعے ہم اپنے سرمائے منافع وغیرہ کا لین دین کرسکیں۔انٹرنل بینکنگ سہولت کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں کے جو لوکل بینک ان سے لین دین کر سکتے ہیں قرضے وغیرہ لے سکتے ہیں۔ہر پروجیکٹ کی فیزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کر کے دے ہم اس فیزیبلٹی کے مطابق سرمایہ کاری کی کوٹیشن دیں گے جس کی منظوری کے بعد ہمارا ایک وفد پاکستان کا دورہ کرے گا ون ٹو ون ملاقاتوں کے بعد کنٹریکٹ میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ ایم او یو کی صورت میں دستخط کرے گا۔ ایم او یو دستخط کرنے کے بعد ہم فیزیبلٹی سٹڈی کے مطابق اپنا کام آگے بڑھائیں گے،منصوبہ کے مطابق سرمایہ کاری کریں گے،اس سلسلہ میں ہمیں ہر قسم کی سہولت چاہیے،ہم اپنے طریقے سے کام کریں گے،حافظ محمد شبیر کے مطابق اس موقعہ پر انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ہمارے پاس فیزیبلٹی اسٹڈی نہ ہو تو اس طرز پر کام شروع کر دیں جیسا کہ چین والوں کہ ہم نے جگہ دی اور بتایا کہ ہمیں بجلی گھر چاہئے۔سولر پلانٹ چاہیے،فائیو اسٹار ہوٹل وغیرہ چاہیے جیساکہ سی پیک سے متعلق وہ کر رہے ہیں تو وہ خود ہی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرتے ہیں جس پر انہوں نے کہاکہ ان کے پاس ایسی ٹیمیں موجود ہیں جو بین الااقوامی معیار کے پروجیکٹس کر چکی ہیں و ہ فیزیبلٹی تیار کر سکتی ہیں۔ ان کو مٹیریل لے جانے کیلئے بھی سہولت چاہیے ون ونڈو آپریشن چاہیے بعد میں انویسٹمنٹ ٹرانسفر کرنے کیلئے بھی فیسلٹی چاہیے بینکنگ فیسلٹی چاہیے گورنمنٹ ٹو پرائیویٹ سیکٹر میں بھی اگر کوئی پروجیکٹ کرنا چاہیں تو گورنمنٹ ہی ان کو مضبوط وارنٹی دے گی کہ ان کا کوئی معاملہ نقصان کی طرف نہ جائے۔ ہمیں ٹرانسپورٹ رہنے سہنے کیلئے ایسا ماحول دیا جائے تاکہ ان کے لوگ آسانی سے رہ سکیں ان کے لئے کوئی مسئلہ نہ ہو۔ وہ بارٹر ڈیل کیلئے بھی تیار ہیں یہ دنیا میں ایک نظام چلتا ہے جس کے مطابق وہ کوئی سڑک کارخانہ وغیرہ بناتے ہیں دس پندرہ سال کی طے شدہ مدت تک ٹال ٹیکس وغیرہ وصول کرتے ہیں جس کے بعد وہ ہینڈ اوور کر دیتے ہیں۔ سیکورٹی،لاء اینڈ آرڈر میں کوئی مشکل نہیں ہونی چاہئے،یہ سب حکومت کی ذمہ داری ہوگی،ہمیں اپنا منافع اپنے ملک لانے یا بینکوں میں ٹرا نسفر کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہونی چاہیئے،یہ سب ایگریمنٹ میں لکھا ہو گا۔ عزت مآب سفیر پاکستان نے سرمایہ کاری کی حد کے بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں روڈ میپ دیں،ان کے پاس اربوں ڈالر کے اثاثے ہیں۔ ان کے لیگل پینل نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لحاظ سے دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے،ہمیں بتائیں کہاں سرمایہ کاری کرنی ہے،ڈیم بنانا،فائیواسٹار ہوٹل بنانا ہے،ائیرپورٹ تعمیر کرنا،سی پیک میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں،عزت مآب سفیر پاکستان نے کہا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری بورڈ کو سفارشات بھیجیں گے،حافظ محمد شبیرڈائریکٹر پاکستان بزنس سنٹر کویت و کوآرڈینیٹر پاکستان ٹوورازم برائے کویت نے کہا کہ وہ سرمایہ کاروں کا پینل عزت مآب سفیر پاکستان کے پاس لے کر گئے تھے جس کا انہوں نے پرتپاک خیر مقدم کیا،اوران کی باتیں بڑے غور سے سنیں اور ہر ممکن تعاون کی یقین دھانی کرائی،اگلے ہفتہ وہ ایک اور وفد ٹورازم کے حوالہ سے بھی لے کر سفیر پاکستان غلام دستگیر کے پاس جائیں اور ہم اس طرح پاکستان لے لئے وہ جو کچھ کر سکتے ہیں کریں گے۔ہمیں پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سازگار فضا پیدا کرنا،ایسا محفوظ ماحول پیدا کرنا ہوگا کہ سرمایہ کار جوق در جوق پاکستان کا رخ کریں،پروجیکٹس کی فیزیبلٹی خود تیار کریں،اس بات کا انتظار نہ کریں کہ سرمایہ کار ادارے خود یہ کام کریں گے،کویت میں پاکستان کے سابق سفیر اسلم خان کے زمانے میں بھی ہم نے کویت کے مقامی ہوٹل کراؤن پلازہ میں سرمایہ کاروں کا ایک پینل کی میٹنگ کروائی تھی جو 15،ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے تیارتھے لیکن مناسب موقع پر فیزیبلٹی رپورٹ نہ ہونے کے باعث وہ موقع ہم گنوا بیٹھے، حافظ محمدشبیر نے مزید کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ اس موقعہ کو کسی بھی صورت ضائع نہ کیا جائے۔