لندن / سوات (آن لائن + اے این این +مانیٹرنگ نیوز) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ نیٹو پاکستان افغانستان سرحد پر طالبان کی آرپار آمد و رفت روکے‘ طالبان کے فرار ہونے سے انہیں ختم کرنے کی مہم کو نقصان ہو رہا ہے۔ سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مینگورہ خودکش دھماکے کے ماسٹر مائنڈ امیر عزت عرف خالد سمیت 3 شدت پسند جاں بحق ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق لندن میں رائل یونائٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ نامی تھینک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے اطہر عباس نے کہا کہ ہم پر دباﺅ ہے سرحد ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، نیٹو کو پاک افغان سرحد پر طالبان کی آمدورفت روکنی چاہیے ،ترجمان پاک فوج نے کہا کہ نیٹو کی کئی سالوں سے شکایات تھی کہ پاکستان اپنی سرزمین پر القاعدہ و طالبان کے خلاف کافی اقدامات نہیں اٹھارہا ، اس کے بعد پاکستان نے افغان سرحد پر اپنی موجودگی میں تیزی سے اضافہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحد پر پاکستان کی 821 چیک پوسٹیں ہیں جبکہ نیٹو و افغان فورسز کی صرف112 چیک پوسٹیں قائم ہیں‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث طالبان کی آمدورفت متاثر ہو رہی ہے اور پاک فوج کی طالبان کے خلاف مہم میں کامیابی حاصل ہوئی ہے، دریں اثناءبرطانوی اخبار ٹیلی گراف نے ایک سینئر فوجی اہلکار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا ہے کہ پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے آغاز کی تاریخ مقرر نہیں کی ہے، جہاں سینئر القاعدہ قیادت کے روپوش ہونے کی اطلاعات ہیں، اہلکار کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کو تمام اطراف سے کنٹرول کیا جارہا ہے وہاں پہاڑوں میں اگر سینئر القاعدہ رہنما موجود ہیں تو انہیں آپس میں رابطو ں میں مشکلات کا سامنا ہے وہ آزادانہ نقل و حرکت نہیں کر سکتے، اہلکار نے کہا کہ افغان طالبان میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ خوازہ خیلہ کے علاقے ڈمبرہ کوہے میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی جس کے دوران 3 شدت پسند جاں بحق ہو گئے ان میں مینگورہ خود کش بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ امیر عزت عرف خالد پسران سلطانی روم عرف باچا‘ اہم کمانڈر نصیب اللہ عرف ذاکر اور فضل قادر سکنہ آڈمیراں ویراڑی شامل ہیں۔ ان شدت پسندوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ دریں اثنا مینگورہ سے چند کلو میٹر دور اسلام پور میں سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران مطلوب شدت پسندوں سمیت 200 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار شدت پسندوں کے قبضے سے بھی بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ ادھر ضلع بونیر کے علاقے جوڑ میں پولیس نے مقامی شدت پسند کمانڈر گل وزیر کے گھر پر چھاپہ مار کر بارودی مواد برآمد کر لیا‘ گھر میں موجود اس کی بیوی کو بھی حفاظتی تحویل میں لے لیا اور باجوڑ ایجنسی میں دو سال کے وقفے کے بعد پیر کو تعلیمی ادارے دوبارہ کھل گئے‘ سکیورٹی حکام نے بتایا کہ باجوڑ ایجنسی کی سات تحصیلوں میں دو برس بعد سکولوں سمیت تمام تعلیمی ادارے کھلے ہیں ۔ دو سال بعد آنے والے بچوں اور بچیوں کے چہرے خوشی سے دمک رہے تھے پہلے دن سکول آمد پر طلباءاور طالبات کی حاضری کم تھی اور سکیورٹی فورسز نے سکولوں کے باہر اور اردگرد سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کررکھے تھے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024