فریال تالپور اور پنجاب کے وزیر جنگلات کی بھی گرفتاری
نیب نے وزیر جنگلات پنجاب سبطین خان کو گرفتار کرکے 10 روز کا ریمارنڈ حاصل کرلیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو بھی گرفتار کرلیا۔ انکے گھر کو سب جیل قرار دے دیا گیا۔
نیب پر عوام کا اعتماد اسی طرح قائم ہو سکتا ہے کہ وہ بلاامتیاز سب کا احتساب کرے۔ گزشتہ روز پنجاب کے وزیر جنگلات سبطین خان کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد کم از کم نیب پر لگنے والے یکطرفہ احتساب کے الزامات میں کمی آئیگی۔ سبطین خان کو گزشتہ دور وزارت میں من پسند کمپنی کو بھاری ٹھیکے دینے کے الزام میں نیب نے حراست میں لیا ہے۔ دوسری طرف آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو بھی نیب نے حراست میں لے کر انکے گھر کو سب جیل قرار دیدیا ہے۔ ان پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ حمزہ شہباز اور آصف زرداری پہلے ہی گرفتار ہیں۔ اس طرح اب حکومتی ارکان اسمبلی یا وزراء کی گرفتاری سے نیب سب کے ساتھ یکساں سلوک والا امیج قائم کرنے میں کامیاب نظر آرہا ہے۔ اس وقت نیب کا اصل مقصد لوٹی ہوئی دولت کو ملک میں واپس لانا ہے۔ اس کام میں اسے حکومت کی تائید بھی حاصل ہے۔ حکومت ہر قیمت پر ملک میں لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع کرانے کا عزم رکھتی ہے۔ یہ کام نہایت شفاف طریقے سے بلاامتیاز کیا جانا ضروری ہے۔ کوئی بھی شخص خواہ اس کا تعلق حکومت سے ہو یا حزب اختلاف سے اگر کرپشن میں ملوث ہے تو اسے کو رعایت نہیں ملنی چاہیے۔ سب کا یکساں احتساب ہوتا نظر آنا چاہیے تاکہ نیب پر عوام کا اعتماد مضبوط ہو۔