حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: بخیل اورسخی کی مثال ان دوافراد کی طرح ہے ، جن کے بدن پر لوہے کی دوزرہیں ہوں، جو ان کے سینوں سے لے کر ہنسلیوں تک ہوں ، سخی جب بھی خرچ کرتا ہے، تواس کی زرہ کشادہ اوردراز ہوجاتی ہے حتیٰ کہ وہ اس کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے ، دراز ہونے کی وجہ سے اس کے پیچھے گھسٹتی ہے اوراس کے نقوش قدم کو مٹادیتی ہے۔ اوربخیل کا کوئی ارادہ ہی نہیں بنتا کہ وہ (اللہ کے راستے میں)خرچ کرے ، تواسی کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ پر جم کر ، تنگ ہوجاتا ہے، وہ اپنی اس زرہ کو کشادہ کرنا چاہتا ہے ، لیکن وہ کشادہ ہو نہیں پاتی۔(بخاری ،مسلم، نسائی ،احمد ، الجامع الصغیر)
اگر انسان کے جسم پر زرہ ہو تو وہ میدان کارزار میں دشمن کے حملوں سے محفوظ رہتاہے، سخاوت بھی انسان کے وجود کے لیے زرہ کا کام کرتی ہے، صدقہ آفات اوربلائوں سے حفاظت کرتا ہے اورانسان کو شیطان کے حملوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے ۔اس طرح انسان کی جاں بھی سلامت رہتی ہے اوراس کا ایمان بھی، بخیل اللہ کی مخلوق پر رحمت وشفقت کے ذوق سے محروم رہتا ہے ، زرہ اگر تنگ ہوجائے تودشمن کا ہتھیار آسانی سے کارگر ثابت ہوتا ہے، اورباہر ہے کوئی حملہ نہ بھی ہو تو زرہ کی اپنی اذیت ہی جان کو ایک گونا آزادمیں مبتلارکھتی ہے گویا کہ بخیل دوطرف سے خطر ے کا شکار رہتا ہے ، آفات ، بلیات اور شیطان کسی بھی طرف سے اس پر حملہ آور ہوسکتے ہیں، اوراندر کا اضطراب اوربے چینی اورگھٹن بھی اسے کسی کل چین نہیں لینے دیتا اورضمیر کی ایک نام سی خلش اسے ہمیشہ پریشان رکھتی ہے۔
٭ حضرت اسماء بنت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما نے بیان فرماتی ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشادفرمایا : بندھن باند کر نہ رکھو بلکہ خرچ کرتی رہو، ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تم پر بندھن باندھے گا، ایک اورروایت میں ہے کہ آپ نے ارشادفرمایا: (اللہ کے راستے میں )خرچ کرو اورگن گن کر نہ رکھو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی گن گن کردے گا۔ (بخاری، مسلم، ابودائود، نسائی، الترغیب والترہیب)
اللہ رب العزت اپنے بندے سے اس کے گمان کے مطابق معاملہ فرماتا ہے اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امتیوں کو تربیت بھی اسی طرح سے عطافرمائی انسان اللہ رب العزت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اسے اپنی رحمت سے بہرئہ وافر عطاکرے اوراس پر اپنے کرم کی بے حساب بارش فرمائے۔ انسان کو اپنی باطن میں بھی یہی ذوق پیدا کرنا چاہیے، وہ بھی اللہ رب العزت سے معاملہ کرتے ہوئے دل میں کوئی انقباض نہ لائے اورطبیعت کی پوری آمادگی اورہاتھ کی پوری کشادگی کے ساتھ اللہ سے معاملہ کرے اورپھر اس کی بے حساب رحمت کا نظارہ کرے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024