پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے ہر جمعرات کو اپنے پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا مسلم لیگی رہنمائوں کا اپنے قائد محمد نواز شریف ملاقات کے بعد ’’مورال ‘‘ بلند ہو جاتا ہے کیونکہ وہ میاں نواز شریف کا حوصلہ دیکھ کر اپنا حوصلہ بڑھاتے ہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر چوہدری تنویر خان کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں اور عوام کیلئے ’’قطب مینار‘‘ کی حیثیت رکھتے ہیں ان سے ملاقات کے بعد ہمارے حوصلے ہمالیہ کی طرح بلند ہو جاتے ہیں ۔ مریم نواز اپنے والد میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد مزید’’ جارحانہ ‘‘ موقف اختیار کر رہی ہیں ان کے ’’جارحانہ‘‘ انداز خطابت سے حکومتی حلقوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے انکے ’’جارحانہ‘‘بیانات کا جواب دینے کیلئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی خدمات حاصل کی گئی ہیں لیکن وہ تاحال مریم نواز کو ’’ خاموش ‘‘ نہیں کرا سکیں تاہم انہوں نے مریم نواز کو اپنا لب و لہجہ تبدیل کرنے کی’’ دھمکی ‘‘ دی ہے کہ اگر انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں ریمارکس دینے میں احتیاط نہ برتی تو ان کے پاس بھی بہت کچھ کہنے کیلئے ہے اسی طرح حکومت مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب کے ہاتھوں بہت تنگ ہے جو ہر وقت حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کے تیار کھڑی ہوتی ہیں ۔ میاں شہباز شریف پارلیمنٹ میں دو اڑھائی ماہ کی غیر حاضری کی کسر نکال رہے ہیں پارلیمنٹ ہائوس میں ان کا چیمبر سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے ۔آئے روز مسلم لیگ (ن) کے اعلی ٰ سطح کے اجلاس منعقد ہوتے ہیں جب کہ قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کے اجلاس بھی اپوزیشن لیڈر چیمبر میں منعقد ہو رہے ہیں حکومتی طرز عمل نے بھی اپوزیشن جماعتوں کو ایک ’’صفحہ‘‘ پر لا کھڑا کیا ہے۔ 25جولائی 2018 ء کے عام انتخابات کے نتیجہ میں قائم ہونے والی پارلیمنٹ کا یہ المیہ ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ’’ورکنگ ریلیشنز‘‘ قائم نہیں ہو سکے۔ یہی وہ طرز عمل ہے جو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ’’ورکنگ ریلیشنز‘‘ قائم کرنے میں حائل ہے سپیکر قومی اسمبلی نے محسن داوڑ کا تو پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے جب کہ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوئے ایک ہفتہ ہو گیا ہے سپیکر آصف علی زرداری اور خواجہ سعد رفیق کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے بارے میں قانونی پہلوئوں کا جائزہ لے رہے ہیں ۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اپوزیشن کے ارکان قومی اسمبلی کا پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کیلئے سپیکر پر حکومتی دبائو ہے ۔ بعض اوقات ایسا دکھائی دیتا ہے کہ تحریک انصاف اپوزیشن بنچوں پر بیٹھی ہے اور وہ پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دے رہی معلوم نہیں وہ یہ سب کچھ ’’نا دانستگی‘‘ میں ایسا کر رہی ہے یا یہ سب کچھ طے شدہ ایجنڈے کا حصہ ہے ۔ بہرحال تمام سیاسی تجزیہ کاروں میں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ چل نہیں پا رہی اپوزیشن یہ سمجھتی ہے کہ پارلیمنٹ کے نہ چلنے کی راہ میں حکومت کا ’’متکبرانہ‘‘ طرز عمل حائل ہے آئینی تقاضوں کے با وجود وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر سے ملاقات کیلئے تیار نہیں ۔ دوسری اپوزیشن بھی وزیر اعظم سے ملنے کے مری جا نہیں رہی پچھلے اڑھائی ماہ سے پوری حکومت میاں شہباز شریف کی صحت پر سیاست کر رہی تھی اس نے یہ سیاسی مارکیٹ میں میاں شہباز شریف کے ’’فرار‘‘ کا ’’ بیانیہ‘‘ فلوٹ کر رکھا تھا لیکن میاں نواز شریف کی وطن واپسی سے حکومتی حلقوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے میاں شہباز شریف خم ٹھونک کے میدان میں موجود ہیں اور پارلیمنٹ کو پورا وقت دے رہے ہیں ۔ بجٹ اجلاس کی پہلی نشست میں حکومت نے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی تقریر برداشت کر لی لیکن قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر کی بجٹ تقریر کے دوران وزیر اعظم کی ایوان میں موجودگی کے دوران ’’گو نیازی گو‘‘ اور مک گیا تیرا شو نیازی ‘‘ کے نعروں نے جلتی پر تیل کا کام کیا تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بجٹ پر اپوزیشن لیڈر کو بحٹ پر بحث شروع نہ کرنے دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو وفاقی بجٹ 2019-20ء پر بحث کا آغاز نہیں کرنے دیا ایسا دکھائی دیتا تھا حکومتی ارکان نے ’’ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیواں گے ‘‘ کا وطیرہ اختیار کر لیا ہے حکومتی ارکان کے طرز عمل سے اپوزیشن کا ’’گماں ‘‘ ہوتا تھا اگر یہ کہا جائے کہ حکومتی ارکان نے اپوزیشن کا روپ دھار لیا تو مبالغہ آرائی نہیں ہو گا اپوزیشن لیڈر کی تقریر میں بار بار مداخلت کرنے والوں میں وزراء کی’’ فوج ظفر موج ‘‘ پیش پیش تھی حکومتی ارکان اپنے ’’طرز عمل ‘‘ پر فاتحانہ انداز میں جس طرح خوشی و مسرت کا اظہار کرتے ہوئے نظر آ رہے تھے اس سے انکی پارلیمانی ’’ناپختگی‘‘ عیاں ہو رہی تھی وہ یہ نہیں جانتے انکے طرز عمل کا کہیں اور ’’ منفی پیغام ‘‘ جا رہا ہے حکومتی ارکان کی ہلڑ بازی کی وجہ سے پارلیمنٹ پر سیا ہ بادل منڈلا رہے ہیں حکومت دانستگی یا دانستگی میں جو کچھ کر رہی ہے اس سے اپوزیشن بھی بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے ۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف بجٹ پر بحث کیلئے پوری تیار کر کے آئے تھے لیکن حکومتی طرز عمل کو دیکھ کر انھوں نے دانستہ اپنی تقریر سے گریزکیا حکومت کی ہنگامہ آرائی اور نعرہ بازی کی آڑ میں بار بار فلور ملنے پر تقریر شروع نہیں کی۔ وہ چند جملے کہہ کر اپنی نشست پر بیٹھ جاتے تھے اور سپیکر سے ہائوس ان آرڈر کرنے کا تقاضا کرتے قومی اسمبلی کی دو نشستوں ( جمعہ سے قبل اور بعد) میں علی الترتیب سپیکر و ڈپٹی سپیکر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر نے فلور دینے کی کوشش کی گئی جہاں ایک طرف حکومتی ارکان ہنگامہ آرائی کر کے انہیں تقریر کرنے نہیں دے رہی تھی وہاں اپوزیشن بھی اطمینان سے اس صورتحال کو ’’انجوائے ‘‘ کرتی رہی کیونکہ ان کا کام حکومت کر رہی تھی ۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر جو تاحال آصف علی زرداری ، خواجہ سعد رفیق اور محسن داوڑ کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کیلئے قانونی پہلوئوں کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں وہ اپنی نشست ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے حوالے کرکے چلے گئے اور پھر ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس ملتوی ہونے تک واپس نہیں آئے قاسم سوری ایک گھنٹہ تک مسلسل اپوزیشن لیڈر کو فلور دینے کا ’’فرمان ‘‘ جاری کرتے رہے لیکن ہنگامہ برپا کرنیوالے حکومتی ارکان کے سامنے بے بس دکھائی دیئے دبائو کے ماحول میں ایک بار ڈپٹی سپیکر نے فلور دینے کے لئے میاں شہباز شریف کی بجائے میاں نواز شریف کا نام پکارا تو اپوزیشن بنچوں نے زوردارڈیسک بجا کر مسرت کا اظہار کیا ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعت اسلامی کے واحد رکن مولانا عبدالرزاق چترالی جو ’’سولو فلائٹ ‘‘ کر رہے تھے اور اپنے آپ کو ایم ایم اے سے دور رکھ رہے تھے لیکن ناموس صحابہؓ کے تحفظ کیلئے ایم ایم اے کے ارکان کے ساتھ کھڑے نظر آئے آصف علی زرداری کی گرفتاری کے بعد انکی ہمشیرہ فریال تالپور کی گرفتاری سے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ انکے ساتھ کوئی رعائت نہیں برتی جائیگی آصف علی زرداری کا ’’دوسرا گھر‘‘ جیل ہے اس لئے وہ جیل جانے سے نہیں گھبراتے وہ حکومت کیخلاف فوری طور پر کوئی تحریک چلانے کے حق میں نہیں تھے حکومت کو کچھ وقت دینے کی بات کرتے تھے لیکن اب متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبد الواسع سے استفسار کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمنٰ کی دعوت پر اسلام آباد میں ’’آل پارٹیز کانفرنس‘‘ کب منعقد ہو گی؟ مولانا فضل الرحمنٰ نے بھی جمعیت علما اسلام (ف)کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس 19جون2019ء کو طلب کر لیا ہے جس میں آل پارٹیز کانفرنس کا ایجنڈا تیا رکیا جائے گا مولانا فضل الرحمنٰ کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو باور کرا دیا تھا کہ اگر باہر نکلنے میں دیر کر دی تو پھر ہم سب کی ملاقات جیل میں ہو گی اب دیکھنا یہ ہے سب کی جیل میں کب ملاقات ہو گی؟
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024