الیکشن کمشن نے عام انتخابات کیلئے تمام پولنگ سٹیشنوں کے اندر اور باہر فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے سیکرٹری دفاع کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق 20 ہزار کے قریب حساس پولنگ سٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے۔ بیلٹ پیپرز کی چھپائی پاک فوج کی زیرنگرانی کرائی جائے گی۔ علاوہ ازیں الیکشن کمشن آئندہ نیکٹا کے ساتھ بھی کوآرڈی نیشن کرے گا۔
25 جولائی 2018ء کو ہونے والے عام انتخابات ملکی تاریخ کے سب سے مہنگے اور سب سے بڑے انتخابات ہوں گے۔ الیکشن کمشن کے مطابق انتخابی اخراجات کا تخمینہ 21 ارب ہے، صاف و شفاف انتخابات کے لئے الیکشن کمشن کو ہر ضروری اقدام کرنا چاہئے۔ اس طرح انتخابات کرائے جائیں کہ نتائج آنے پر کسی کو یہ کہنے کی جرات نہ ہو کہ دھاندلی کے آگے بند باندھنے میں کچھ سوراخ رہ گئے تھے۔ گزشتہ انتخابات اس لحاظ سے بڑے تلخ تھے کہ ایک سیاسی جماعت نے نتائج کو تسلیم ہی نہ کیا، ملک پورے پانچ سال تک ایجی ٹیشن کی زد میں رہا‘ اس صورتحال نے معاشرے میں بے چینی اور بے یقینی پیدا کی اور صف بندی کی برائی کو جنم دیا۔ چنانچہ آئندہ کیلئے خرابیوں کی راہ روکنے کیلئے پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی کی تشکیل کی گئی جس نے اچھی تجاویز دیں۔ حالیہ انتخابات انہی تجاویز کی روشنی میں ہو رہے ہیں لیکن کچھ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس کے باوجود غیرمعمولی حساسیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ انتخابی عمل میں فوج کو ملوث کرنا بھی خوف اور حساسیت کا شاخسانہ ہے۔ لگ بھگ 80 ہزار پولنگ سٹیشنوں پر لاکھوں فوجی درکار ہوں گے، کیا ملکی حالات اور سرحدوں کی سکیورٹی متحمل ہو سکتی ہے کہ جوانوں کی اتنی بڑی تعداد کو کم از کم دو دن کیلئے ایک ایسے کام میں مصروف کر دیا جائے جس کی ادائیگی کا اصل فریضہ سول حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پھر دھاندلی کے مفروضے کو غیرضروری طور پر ہوا بنا دیا گیا ہے اور سمجھ لیا گیا ہے کہ انتخابی عملے کی مدد کیلئے فوج دستیاب نہ ہوئی تو لازماً دھاندلی ہو گی۔ ممکن ہے بعض ایسے پولنگ سٹیشن ہوں جہاں فوج کی خدمات کی محدود پیمانے پر ضرورت پڑ سکتی ہو لیکن اگر یہ سارے کام فوج نے ہی کرنے ہیں تو پھر الیکشن کمشن اور بڑی تعداد میں انتخابی عملے کی افادیت کس حد تک رہ جاتی ہے۔ یہ کیوں نظرانداز کیا جا رہا ہے کہ اگر انتخابات کے نتائج آنے پر کوئی اعتراضات آئے تو فوج خواہ مخواہ اشاروں کا ہدف بنے گی جو اپنی جگہ بہت بڑا قومی نقصان ہو گا۔ الیکشن کمشن اپنے آپ کو چوکس کرے اور اپنے آپ پر اعتماد کرے۔ دیگر جمہوری ملکوں میں بھی انتخابات ہوتے ہیں، ان کی مثال کو پیش نظر رکھا جائے۔ اگر کہیں حالات قابو سے باہر ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر فوج کی خدمات سے استفادہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024