نگران صوبائی وزیر خزانہ ضیاء حیدر رضوی نے اورنج ٹرین، صاف پانی اور دانش سکولز سمیت ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روک لئے اور اسی دوران البتہ نیب نے پنجاب کی 55 کمپنیوں کے خلاف تحقیقات تیز کر دی ہیں۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ نگران حکومت کا کام صرف یہی رہ گیا ہے، کہ اگلے 40 دن تک کوئی ترقیاتی یا غیر ترقیاتی کام نہیں ہونے دینا۔ اورنج ٹرین منصوبہ لاہور کے شہریوں کو آمدورفت کیلئے تیز ترین ذریعہ مہیا کرنے کا پراجیکٹ ہے جو اول دن سے ہی سیاسی رقابت کی بھینٹ چڑھ گیا۔ اسے مارچ 2016ء تک مکمل ہو جانا چاہئے تھا۔ مگر کچھ ایسے عناصر جو نہ خود عوام کی کوئی قابل ذکر خدمت کر سکے ہیں اور نہ ہی دوسروں کو یہ کام کرنے دینا چاہتے ہیں۔ اسکی تکمیل کی راہ میں روڑے اٹکانے لگے۔ حکم امتناعی کی وجہ سے یہ منصوبہ جس کیلئے چین نے ایک ارب 55 ارب ڈالر کا سوفٹ قرضہ فراہم کیا تھا‘ کئی ماہ تک رکا رہا۔ اس دوران اسکی لاگت میں خاصا اضافہ ہو گیا۔ افسوس ہوتا ہے ایسے لوگوں پر جو عوام کے مصائب اور مشکلات کی قیمت پر سیاسی دکان چمکاتے ہیں۔ لوگ کسی چھوٹے یا بڑے کام کا کریڈٹ دوسروں کو لیتے دیکھ کر برداشت نہیں کر سکتے۔ یہی معاملہ صاف پانی سمیت دوسرے منصوبوں کا ہے۔توقع تھی کہ نگران حکومت ان منصوبوں کو صاف و شفاف طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا سہرا اپنے سر باندھے گی۔ مگر عجیب و غریب اور نئے نئے احکام سے عام آدمی کی مایوسی میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر یہ منصوبے جلد از جلد مکمل ہو جائیں ، تو اس کا فائدہ کسی سیاسی جماعت کو نہیں، بلکہ عوام کو ہی ہو گا۔ نگران حکمران صاف و شفاف انتخابات کرانے کے ساتھ ساتھ کم از کم رفاہی منصوبوں پر کام جاری رہنے دیں۔ بلکہ تن دہی سے اپنی نگرانی میں انہیں مکمل کرائیں۔ جہاں تک نیب کی تحقیقات کا تعلق ہے۔ کوئی بھی محب وطن کرپشن اور بدعنوانی کی حمایت نہیں کر سکتا مگر یہ کام ایسے طریقے سے ہونا چاہئے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے یعنی کرپٹ عناصر بھی شکنجے میں آ جائیں اور ایسے منصوبے بھی متاثر نہ ہوں، جن کا تعلق عوام کی فلاح و بہبود سے ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024