سید سلمان ندوی رقم طراز ہیں؛لغت میں شکر کے اصلی معنی یہ ہیں کہ ’’جانور میں تھوڑے سے چارہ ملنے پر بھی تروتازگی پوری ہو‘ اوردودھ زیادہ دے‘‘۔ اس سے انسانوں کے محاورہ میں یہ معنی پیدا ہوئے کہ کوئی کسی کا تھوڑا سا بھی کام کردے تو دوسرا اس کی پوری قدر کرے یہ قدر شناسی تین طریقوں سے ہوسکتی ہے دل سے ‘ زبان سے اورہاتھ پائوں سے یعنی دل میں اس کی قدر شناسی کا جذبہ ہو‘زبان سے اس کے کاموں کا اقرار ہواورہاتھ پائوں سے اس کے ان کاموں کے جواب میں ایسے افعال صادر ہوں جو کام کرنے والے کی بڑائی کوظاہر کریں۔
شکرکی نسبت جس طرح بندوں کی طرف کی جاتی ہے ‘ خدا نے قرآن پاک میں اپنی طر ف بھی کی ہے‘ اوراس سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ذرا ذرا سے نیک کاموں کی پوری قدر کرتا ہے اوران کو ان کا پورا بدلہ عطافرماتا ہے۔
شکر کا الٹا کفر ہے ‘ اس کے لغوی معنی چھپانے کے ہیں اورمحاورہ میں کسی کے کام یا احسان پر پردہ ڈالنے اورزبان ودل سے اس کے اقرار اورعمل سے اس کے اظہار نہ کرنے کے ہیں ‘ اسی سے ہماری زبان میں کفر ان نعمت کا لفظ استعمال میں ہے۔یہی کفر وہ لفظ ہے جس سے زیادہ کوئی برالفظ اسلام کی لغت میں نہیں‘ اللہ پاک کے احسانوں اورنعمتوں کو بھلا کر دل سے اس کا احسان مندنہ بننا ‘ زبان سے ان کا اقرار اورعمل سے اپنی اطاعت شعاری اورفرمان برداری ظاہر نہ کرنا‘ کفر ہے جس کے مرتکب کا نام کافر ہے۔
اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ جس طرح کفر اسلام کی نگاہ میں بدترین خصلت ہے اس کے بالمقابل شکر سب سے بہتر اوراعلیٰ صفت ہے‘ قرآن پاک میں یہ دونوں لفظ اسی طرح ایک دوسرے کے بالمقابل ارشاد فرمائے گئے ہیں:’’ہم نے انسان کو راستہ بتادیا ‘ (اب وہ) یا شکر گزار (شاکر) ہو ا،یا ناشکرا(کافر) ہوگیا‘‘۔(دھر: ۳)’’اگر تم نے شکر کیا تو ہم تمہیں بڑھائیں گے‘ اوراگر ناشکری (کفر) کی تو بے شک میرا عذاب بہت سخت ہے‘‘۔(ابراہیم)
اس تقابل سے معلوم ہوا کہ اگر کفر اللہ کے احسانوں اورنعمتوں کی ناقدری کرکے اس کی نافرمانی کا نام ہے تو اس کے مقابلہ میں شکر کی حقیقت یہ ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کے احسانات اورنعمتوں کی قدرجان کر اس کے احکام کی اطاعت اوردل سے فرمانبرداری کی جائے‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسبت اللہ پاک کی شہادت ہے:’’دراصل ابراہیم دین کی راہ ڈالنے والا اوراللہ کا فرمان بردار اس کو ایک ماننے والا تھا اورشرک کرنے والوں میں سے نہ تھا‘اللہ کے احسانوں اورنعمتوں کا شکر گزار ‘اللہ نے اس کو چن لیا ‘ اوراس کو سیدھی راہ دکھائی‘‘۔ (نحل : ۰۲۱۔۱۲۱)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024