کراچی میں موجو د پانی کے غیر قانونی کنکشن ختم کئے جائینگے،وزیر بلدیات
کراچی (وقائع نگار) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ میں نے کوئی اضافی نفری نہ مانگی تھی اور نہ ہی نفری کی کمی پر کسی سے کوئی شکایت کی ہے۔ اپوزیشن لیڈر کی سربراہی میں جانے والے وفد کو K-4 منصوبے پر مکمل بریفنگ کی خود میں نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایات دی تھی اور امید ہے کہ زمینی حقائق کے بعد اپوزیشن کو اس منصوبے کی تاخیر اور اس کی لاگت میں اضافے کا بخوبی علم ہوگیا ہوگا اور وہ اب وفاقی حکومت سے اس منصوبے سمیت دیگر منصوبوں میں وفاق کی جانب سے رکاوٹوں کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ تحریک انصاف کوئی جماعت نہیں بلکہ مختلف گروہ کا بنا ہوا کوئی سلسلہ ہے جس میں پر ایک اپنی اپنی منطق سے بات کرتا ہے۔ صوبے میں عوامی اشیو پر اپوزیشن پوائنٹ اسکورننگ کرسکتی ہے لیکن اس علاقے میں کام ہوئے یا نہیں ہوئے ہیں اس کا جواب انہیں الیکشن میں عوامی ووٹوں سے مل ہی جاتا ہے۔ وزیر اعظم کے دورہ کراچی کے بعد کراچی سمیت ملک بھر کے تاجروں نے بغیر کسی سیاسی سپورٹ کے ملک گیر ہڑتال کرکے اپنی ان سے نفرت کا اظہار کردیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے صحافیوں کی جانب سے ان سے سیکورٹی واپس لئے جانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ان سے سیکورٹی واپس نہیں لی گئی ہے بلکہ پولیس کی جانب سے کچھ روز قبل انہیں تھریڈ ہونے اور خود پولیس کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لئے کہا گیا اور انہیں 5 مزید پولیس کے نواجوان اضافی طور پر دئیے تھے اور دو روز قبل ان اضافی نواجوانوں نے انہیں بتایا کہ آئی جی صاحب کے احکامات ہیں کہ ہم واپس چلیں آئیں۔ انہوںنے کہا کہ میں نے کبھی اضافی نفری خود سے نہیں مانگی اور نہ ہی اضافی نفری واپس لینے پر کسی سے کوئی بات کی ہے، سعید غنی نے کہا کہ میں اس بات کو مانتا ہوں کہ جو رات میری دنیا میں ہے وہ دنیا میں ہی رہے گی اور جو رات نہیں ہوگی تو 50 اہلکار بھی میرے ساتھ ہوں تو کچھ نہیں ہوسکتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ مجھے اس بات کا جب علم ہوا کہ اپوزیشن لیڈر اور کچھ اپوزیشن کے ارکان K-4 منصوبے کت دورے پر جانا چاہتے ہیں تو میں نے منصوبے کے پی ڈی کو ہدایات دی کہ انہیں منصوبے کے حوالے سے تمام تفصیلات سے نہ صرف آگاہ کیا جائے بلکہ ان کے لئے خصوصی بریفینگ کا بھی اہتمام کیا جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ہمیشہ یہ تاثر دیا جاتا رہا ہے کہ اس منصوبے میں کسی قسم کی کوئی کرپشن ہوئی ہے یا کام نہیں ہوا اس کے پیچھے سندھ حکومت کی نااہلی ہے تو اب امید ہے کہ یہ تاثر ان کے ذہنوں سے نکل گیا ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے اجلاس میںاس منصوبے کی تاخیر اور اس کے اسباب سامنے رکھ دئیے تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس منصوبے میں تاخیر اور اس کی لاگت میں اضافے کے اسباب پر اپوزیشن لیڈر اور دیگر ارکان اسمبلی کو مکمل بریفنگ مل جانے کے بعد اب امید ہے کہ اپوزیشن لیڈر اپنا کردار ادا کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس منصوبے کے لئے روکے جانے والے فنڈز کو جلد سے جلد جاری کرنے اور ساتھ ہی ساتھ اس منصوبے کے لئے درکار 1200 کیوسک اضافی پانی کی الوکیشن بھی کروائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ساتھ ہی ساتھ کراچی میں ایس تھری اور دیگر ان منصوبوں کے لئے بھی وہ وفاقی حکومت پر دبائو ڈالیں جو منصوبے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث تعطل کا شکار ہیں۔ کراچی میں پانی اور سیوریج کی لائنوں کو خراب کرنے اور پانی کی لائنوں کو ٹیمپر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے سوال پر انہوںنے کہا کہ اس سلسلے میں کئی لوگوں کو تبادلے گئے ہیں اور دیگر کے نام آچکیں ہیں ان کے خلاف شواہد اکھٹے کررہا ہوں اور جلد ہی ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔