سندھ سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ چاہتے ہیں: مراد علی شاہ
کراچی (وقائع نگار)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت یونیسیف کے تعاون سے ایک سروے کا اہتمام کررہی ہے جس سے یہ پتہ چلایا جاسکے کہ کتنے بچے (چائلڈلیبر) کے تحت کام کررہے ہیں تاکہ انہیں تعلیم اور فنی تربیت مہیا کی جائے تاکہ وہ جب مناسب عمر تک پہنچیں تو انہیں باضابطہ روز گار کے مواقع میسر آسکیں۔انہوں نے یہ بات جاپانی وفد سے باتیں کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ فیکٹریز ایکٹ 2015 کے تحت 14 سال سے کم عمر کے بچوں پرفیکٹری میں کام کرنے پر پابندی ہے۔انہوں نے کہاکہ یونیسیف کے تعاون سے سندھ بھر میں سندھ چائلڈ لیبر سرویکرایا جارہاہے جس کے لیے ان کی حکومت نے 96 ملین روپے مختص کیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ سروے مکمل ہوجائے تو حکومت بچوں کو فنی تعلیم فراہم کرنے کے قابل ہوسکے گی تاکہ یہ صنعتی شعبے میں آگے چل کے بہتر روزگار حاصل کرسکیں۔سیکریٹری لیبر رشید سولنگی نے وزیراعلی سندھ کو یقین دلایاکہ یہ سروے دسمبر 2019 کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ منیمم ویج پر عملدرآمد اورچائلڈ لیبر کے خاتمے کے حوالے سے منسٹرز ٹاسک فورس بنائی گئی ہے جس کے سربراہ ڈائریکٹر لیبر ہیں اور ان کے ساتھ نامور لیبر رہنما اور امپلائز فیڈریشن آف پاکستان اینڈ چیمبرز کے نمائندے شامل ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ضلع جامشورو کو چائلڈ لیبر سے پاک قرار دیاگیا ہے اور ان کی حکومت دیگر اضلاع کو بھی چائلڈ لیبر سے پاک کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔