مسلمان اور کافر کا کاروبار
مکرمی! میرے بڑے بھائی مرحوم مرزا فضل کریم بمبئی میں ہی پیدا ہوئے تھے اور سن 2009ء میں فوت ہو کر وہیں مدفون ہوئے۔ پچیس سال قبل بمبئی کے کولابا ایریا میں ایک ہندو سیٹھ نے ملٹی سٹوری بلڈنگ کا پروجیکٹ انائونس کیا ۔ بڑے بھائی نے بھی اپنی پونجی کا اس میں بیس لاکھ ڈال کر ایک فلیٹ کی بکنگ کروا لی۔ بلڈنگ کی ابھی فائونڈیشن اٹھائی گئی تھیں کہ ہندو سیٹھ کی ہارٹ اٹیک ہونے پر موت واقع ہو گئی۔ پروجیکٹ وہیں کھڑا ہو گیا اور کام رک گیا۔ لوگوں کا کروڑوں روپیہ ڈوب گیا۔ اخبارات میں ہر ہفتے انویسٹرز کی شکایات آنے لگیں۔ انکم ٹیکس اور بینکوں والوںنے سیٹھ کا دفتر سیل کروا دیا۔ ہندو سیٹھ کے تین بیٹے تھے۔ انہوں نے سرجوڑ کر فیصلہ کیا کہ ہم اپنے باپ کا بند پڑا ہوا پروجیکٹ دوبارہ شروع کر کے لوگوں سے کئے گئے پرانی شرائط اور وعدوں پر بلڈنگ مکمل کرینگے اور انکم ٹیکس اور بینکوں سے اپنی جاں چھڑوائیں گے لہٰذا بڑے بھائی صاحب کو بھی الاٹمنٹ لیٹر پرانی شرائط پر دوبارہ وصول ہوا اور فائونڈیشن پر کام شروع کیا گیا۔ بلڈنگ تین چار سال میں مکمل ہوئی اور فلیٹ کی ملکیت بھی بھائی صاحب کو مل گئی۔ اس بلڈنگ کے بنائے جانے پر سیٹھ کے پاس لوگوں کا کروڑوں روپیہ ایڈوانس جمع ہو چکا تھا جب وہ مر گیا تو لوگوں کی رقم غبن ہوئی نہ ہی کسی کو قتل کیا گیا۔ ہندو سیٹھ کے ہندو بیٹوں نے اپنا کام اپنا وعدہ پورا کر دکھایا اور دنیا میں سُرخرو ہوئے۔ اس کے برعکس کراچی میں ایک سنگدل نے اپنے دو دوستوں کو اپنی رقم طلب کرنے پر قتل کر دیا۔ اگر آپ ہم میں بُردباری ہو تو سمجھوتہ کرنے کے کئی راستے کھل سکتے ہیں۔ (اختر مرزا گلبرگ 5 لاہور)