الیکشن میں رخنہ اندازی کی ہر کوشش کو ناکام بنانا ہوگا
نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے مری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ الیکشن میں رخنہ ڈالنے کی کوشش ہو رہی ہے ساتھ ہی اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ہم (نگران حکومت) اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، اور نہ ہی جمہوریت کو نقصان پہنچنے دیں گے ۔ الیکشن وقت مقرر ہ پر ہی ہوں گے۔ جبکہ نیکٹا کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیمان خان نے گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر کے چیمبر میں الیکشن کمشن کو سکیورٹی خدشات اور ملک میں سکیورٹی کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی اور کمشن کو آگاہ کیا کہ عام انتخابات 2018ءکو کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں ہے اور یہ کہ الیکشن کو پرامن بنانے کی کوششیںکی جائے گی ، دریں اثناءتحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے صوابی میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرونی قوتیں الیکشن خراب کرنا چاہتی ہیں، کچھ لوگ چاہتے ہیں پاکستان میں فساد ہو الیکشن میں لوگ نہ نکلیں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اندر بیٹھے لوگ بھی ان سازشوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔گزشتہ چند دنوں میں دہشت گردی کے تین بڑے واقعات میں قیمتی جانی نقصان نے نہ صرف ملک کی عمومی فضا سوگوار بنا دی بلکہ انتخابات کے انعقاد پر بھی شکوک و شبہات کے گہرے سائے منڈلانے لگے ۔ اس ماحول میں نگران وزیراطلاعات اور نیکٹا کے سربراہ کے بیانات بڑے حوصلہ افزا ہیں ۔ عام طور پر یہی سمجھا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے ان انتہا پسندوں کے بچے کھچے عناصر ہیں جن کی سرکوبی فوج نے ضرب عضب ، ردالفساد اور خیبر فور آپریشنوں کے دوران کر دی تھی۔ اس حد تک توبات قابل فہم ہے کہ دہشت گردی کی ان پے در پے وارداتوں کے پیچھے انتہا پسند تنظیمیں ہیں جنہیں را کی سرپرستی اور معاونت حاصل ہے اور جو پاکستان میں جمہوریت کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں ، اس لیے کہ جمہوریت اور ترقی لازم ملزوم ہیں ،تاہم عمران خان کا یہ بیان خاصا مبہم ہے کہ اندر بیٹھے لوگ بھی ان سازشوں (مراد دہشت گردوں ) کا ساتھ دے رہے ہیں اگر تو عمران خان کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں کہ دہشت گردوں کی اندر سے بھی معاونت ہو رہی ہے تو انہیں اشاروں کنائیوںسے کام لینے کی بجائے الیکشن کمشن اور نیکٹا کو ایسے لوگوں کے بارے صاف صاف بتا دینا چاہیے کہ اس معاملے کا تعلق محض انتخابات سے ہی نہیں ملک و قوم کی سلامتی سے بھی ہے، وگرنہ محض الزام تراشی کی خاطر ایسے بیانات ملک میں بے جا غلط فہمیاں اور شکوک وشبہات پیدا کرنے کا موجب بنتے ہیں ۔اس موقعہ پر لازم یہ ہے کہ ملک اور جمہوریت دشمنی جس کا بھی ایجنڈا ہے تمام سیاسی قوتوں اور حکومت کو مل بیٹھ کراسے ناکام بنانا ہوگا ۔ بہرحال دہشت گردی کے مزید واقعات کے خدشات کے باوجود، نگران وزیر اطلاعات اور نیکٹا کے سربراہ کے بیانات نے انتخابات بارے شکوک و شبہات کو دور کرنے میں مدد دی ہے۔