مکرمی! سنڈے میگزین(18تا2017ئ)میں فرخ سہیل گوئندی کی تصنیف ’’ ترکی ہی ترکی‘‘ سے ایک باب’’ ایدر نے کا اجڑا محل‘‘ شامل کیا گیا ہے۔ اس میں عثمانی سلطان با یزید ( 1481ء تا1512ئ)کا ذکر بار بار آیا ہے مگر اسے ’’ سلطان بیازد‘‘ لکھا گیا ہے۔ اچھے بھلے عربی فارسی نام کا یہ بگاڑ ترکی زبان کے لا طینی رسم الخط کا شاخسانہ ہے جسے مصطفی کمال نے جبراً ترکوں پر مسلط کیا تھا تا کہ انہیں ان کے اسلامی ماضی سے کاٹ دیا جائے۔ چنانچہ سلطان با یزید (یلدرم) اول اور با یزید دوم کے ناموں کو Bayazitلکھا جانے لگا کیونکہ حرف دال کے لئے بھیTمختص کیا گیا ہے۔ گوئندی صاحب اپنے دوست ترک وزیر اعظم ’’بلند اجود‘‘ (Bulent Ecevit) کا نام بھی اردو میں (بلند ایجوت) لکھتے ہیں جو درست نہیں۔ اجود ( سب سے زیادہ سخی) عربی نام ہے۔ اسے اردو میں بگاڑ کر لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ مصطفی کمال کے احکامات کا نتیجہ ہے ہے کہ خلیہ عبدالعزیز عثمانی(1839ء تا1861ئ) نے العزیز نام کا جو شہر انا طولیہ میں بسایا تھا، وہ پہلے الازز (Elaziz) اور پھر الازگ (Elazig) بن گیا۔ آج انگریزی اٹلسوں کے ’’ الازگ‘‘ اور عربی اٹلسوں کے ’’ الازغ‘‘ کو دیکھ کر کون کہہ سکتا ہے کہ اس کا اصل نام ’’ العزیز‘‘ ہے جو کہ اللہ کا صفاتی نام ہے۔ ایدرنے (Edirne)بھی عربی فارسی رسم الخط کی ترکی میں ’’ ادرنہ‘‘ ہے جیسا کہ اقبال نے ’’ محاصرہ ادرنہ‘‘ میں جنرل شکری پاشا کا ذکر کیا ہے۔ … شکری حصار ادرنہ میں محصور ہو گیا
ترکی کے موجودہ وزیر خارجہ کا نام مولود چاوش اوگلو (Mevlut Cavish Oglu) ہے جسے اردو اخبارات میں اکثر غلط لکھا جاتا ہے۔ ع س مسلم مرحوم استنبول کی ایک مسجد دیکھنے گئے تو نوجوان ترک گائیڈ ایک دیواری تحریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سیاحوں کو بتانے لگا:’’ یہ ہمارا قومی ورثہ ہے۔‘‘ ع س مسلم نے گائیڈ سے کہا:’’ ذرا اس قومی ورثے کو پڑھ کر تو سنائو۔‘‘ اس پر کمالی لا طینی رسم الخط کا ڈسا ہوا ترک نوجوان بغلیں جھانکنے لگا۔ دیوار پر سورۃ فاتحہ رقم تھی۔ مسلم صاحب نے ایک ایک آیت اور اس کا انگریزی ترجمہ پڑھ کر سنایا تو سیاحوں کو خوشگوار حیرت ہوئی۔ (محسن فارانی ، دارالسلام ، لاہور،فون37531107)
یران-اسرائیل کشیدگی اور مہنگائی کی لہر
Apr 15, 2024