پولیس اور سیکورٹی ادارے وکلا کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے : جسٹس افتخار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپرےم کورٹ مےں وکلاءتشدد و قتل سے متعلق کےسز کی سماعت کے دوران چےف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ ہم تو وکلاءکی بات کر رہے تھے، اب تو ججز کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے۔ عدالت نے معاملے سے متعلق رپورٹس مسترد کرتے ہوئے قرار دےاکہ پولےس اور دےگرسےکورٹی ادارے وکلاءکو تحفظ فراہم کرنے مےں ناکام ہوگئے ہےں۔ وفاقی اور تمام صوبائی سےکرٹری داخلہ آئی جےزپولےس اور اےجنسےز کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگا کر انہےں گرفتار کر کے رپورٹس 29 جولائی تک عدالت مےں پےش کرےں۔ سندھ کی طرف سے ڈی آئی جی کراچی ظفر عباس بخاری نے عدالت مےں رپورٹ پےش کرتے ہوئے عدالت کو بتاےا کہ آئی جی اور وکلاءکے ساتھ چار مےٹنگز ہوئی ہےں۔ ٹارگٹ کلنگ سے متعلق 40 وکلاءکی فہرست تھی جس مےں سے چار نام نکال دےئے گئے ہےںاب 36 کےسز کی فہرست ہے، ان مےں سے 16 کےسز کے چالان پےش کرچکے ہےں ملزمان گرفتار ہےں۔ جسٹس مقبول پر حملہ کےس کے ملزمان کو تلاش کر لےا گےا ہے۔ مناسب وقت پر انہےں گرفتار کر لےا جائے گا۔ وفاق کی طرف سے ڈی آئی جی آپرےشن طاہر عالم خان نے عدالت کو بتاےا کہ بشارت کےس مےں ملزم محمد عمر جس کا تعلق مہمند اےجنسی سے ہے کی تلاش جاری ہے۔ انہوں نے بتاےا کہ اسلام آباد سے اغواءاور قتل ہونے والے وکےل انوارالحق قرےشی کا تعلق خانپور (ہری پور) سے ہے ےہ وہاں کا ہی کےس بنتا ہے۔ عدالت نے آئی جی کے پی کے کو مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دےتے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کر لی۔ سی پی او راولپنڈی اسرار عباسی نے عدالت کو بتاےا کہ منظر بشےر کےس مےں جو گاڑی استعمال کی گئی گوجرانوالہ مےں چےک کرنے پر معلوم ہوا کہ اس کا نمبر جعلی ہے۔وکلا ءکے فوکل پرسن سے مےٹنگ ہوئی ہے، منظر بشےر کےس مےں دو بار عملی مظاہرہ کےا گےامگر کامےابی نہےں ہوئی۔ چےف جسٹس نے ناقص کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علاقوں مےں تو کھوجی سسٹم تھا۔ صرف وقت ضائع کرنے سے کام نہےں چلے گاہمےں کام چاہےے خالی فوکل پرسن نہےں۔ اسرار عباسی نے عدالت سے مزےد مہلت کی استدعا کی تو جسٹس جواد اےس خواجہ نے کہا کہ بادی النظر مےں اےسے با اثر افراد بھی ہےں جن سے آپ تفتےش نہےں کرنا چاہتے اگر اےسا ہے تو عدالت کو بتاےا جائے۔