آئندہ ہفتے مزدور کارڈ کا اجرا کریں گے۔ سعید غنی

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ اس ملک کا پہلا صوبہ ہے جو مزدوروں کے لئے بینظیر مزدور کارڈ کا اسی ماہ اجرا کرنے جارہا ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد محکمہ محنت خالصتا صوبائی معاملہ ہے اور وفاق کو صوبوں کو جو شئیر اور اثاثے دینا ہیں وہ یہ دینا نہیں چاہتے ۔بینظیر مزدور کارڈ دراصل مزدوروں کا اے ٹی ایم کارڈ، صحت کارڈ اورتعلیم کارڈ کی حیثیت کا حامل ہوگا، جس کے پہلے مرحلے میں اس وقت صوبے بھر کے 6 لاکھ 30 ہزار مزدوروں کو یہ کارڈ جاری کیا جائے گا جبکہ اس کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں یہ کارڈ ہر اس مزدور کو مل سکے گا جو چاہے کسی فیکٹری، صنعت میں کام کرتا ہو یا رکشہ ٹیکسی چلاتا ہو یا پھر وہ سڑک کھودنے والا مزدور ہو یا کوئی ٹھیلا لگاتا ہو۔مزدور اس وقت تک خوشحال نہیں ہوسکتا جب تک صنعتیں ترقی نہ کریں اس لئے ہم نے محکمہ محنت کی تمام گورننگ باڈیز میں مزدوروں اور ایمپلائزر کی تعداد میں اضافہ اور سرکاری مداخلت کو کم سے کم کیا ہے۔ ہم جلد ہی صوبے میں ایک ترمیمی قانون لارہے ہیں، جس کے بعد سیسی، ورکر ویلفئیر بورڈ، ای او بی آئی اور مائیز ورکرز بورڈ سب ایک چھتری تلے ہوں گے اور مزدوروں کو تمام سہولیات اور ان کے حقوق ان کو مل سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے تحت ان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے صوبہ سندھ میں مالکان اور مزدوروں کے باہمی ربط کو مضبوط کرنے اور ان کو فراہم کی جانے والی سہولیات سمیت تمام مسائل کے لئے مختلف کمیٹیاں مرتب کردی ہیں، جس میں صنعتوں اور انڈسٹریز کے مالکان کے نمائندے، مزدورو ں کے نمائندے شامل ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ محکمہ محنت اور مالکان کے مابین بھی مسائل کے حل کے لئے صوبہ سندھ میں پہلی بار خودمختار کمیٹیاں بنادی گئی ہیں تاکہ مالکان اور محکمہ کے مابین کسی بھی قسم کا کوئی مسئلہ ہو تو اس کو اس پلیٹ فارم سے ہی حل کردیا جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے نہ صرف اس ملک بلکہ کئی ممالک میں نہ ہونے والے محکمہ محنت میں قوانین بنا دئیے ہیں جبکہ اسی ماہ بینظیر بھٹو مزدور کارڈ کا بھی اجرا کردیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ یہ کارڈ مزدوروں کے لئے کسی اے ٹی ایم کارڈ، صحت کارڈ یا ان کے بچوں کے لئے تعلیمی کارڈ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تین مراحل میں اس کو مکمل کرنا ہے۔ پہلے مرحلے میں اس وقت ہمارے پاس سیسی میں رجسٹرڈ صوبے بھر کے 6 لاکھ 30ہزار مزدوروں کو یہ کارڈ جاری کیا جائے گا، جس کی سالانہ ادائیگی جن میں اداروں میں وہ کام کرتے ہیں ان کے مالکان ادا کرتے ہیں، دوسرے مرحلے میں ہم باقی مانندہ وہ مزدور جو رجسٹرڈ نہیں ہیں، ان کی رجسٹریشن مکمل کرکے ان کو کارڈ کا اجرا کریں گے اور اس حوالے سے آپ کی تمام ایسوسی ایشن کی تنظیم سے رابطہ ہے اور ہم نے انہیں ادائیگیوں کے حوالے سے آپشن بھی دئیے ہیں جبکہ اس کے تیسرے اور آخری مرحلے میں صوبے بھر میں کسی نہ کسی صورت مزدوری سے وابستہ افراد کو اس کارڈ کی سہولیات فراہم کی جائیں گے اور اس کی ادائیگی وہ خود سے سالانہ بنیادوں پر کریں گے اور انہیں بھی صحت، تعلیم سمیت دیگر تمام سہولیات میسر آسکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک پائلٹ پروجیکٹ ہے اور یہ پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے کہ تمام مزدوروں کو ان کی دہلیز پر صحت، تعلیم سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ اس موقع پر میڈیا کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بینظیربھٹو مزدور کارڈ اتنا بڑا ہی کام ہے جتنا برا کام بینظیرانکم سپورٹ تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کارڈ کے اجرا کے بعد تمام صوبوں کو لازمی اس طرح کے کارڈ کا اجرا کرنا پڑے گا کیونکہ ملک بھر کے مزدوروں کی فلاح و بہبود اسی میں ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت کی اولین ترجیع روزگار کی فراہمی اور مزدوروں کو ان کے حقوق فراہم کرنا ہے اور اس وقت تک یہ دونوں چیزیں ممکن نہیں ہیں جب تک صنعتیں خوشحال نہ ہوں. انہوں نے کہا کہ مزدور، مالکان اور حکومت ایک ہی نظام کا حصہ ہیں اور یہ مل کر چلیں گے تو ہی ملک اور صوبے میں خوشحالی آئے گی اور ہمارا منشور بھی یہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زلفی بخاری محکمہ محنت کے وزیر نہیں بلکہ مشیر ہیں، وزیر وزیر اعظم ہیں۔