کشمیر کی مسلم قیادت پر جھوٹے مقدمات

مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے بھارتی وفاق میں زبردستی شامل کئے، ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ بیت چکا ہے اور کشمیری تاحال بھارت کے ظالمانہ اور غیرانسانی محاصرے میں ہیں۔یہاں پر عام لوگوں کی نقل وحرکت اور ذرائع مواصلات پر مکمل پابندی عائد ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اپنی انتہاء کو پہنچ چکی ہیں۔ جبکہ وادی کے عوام اپنی شناخت، سماجی مسائل، مذہب، رسم و رواج اور زبان کے حوالے سے انتہائی خوف اور شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے جنوبی ایشیا کیلئے خصوصی نمائندے ایملی شمال نے اپنی حالیہ رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ وادی میں بھارتی فوجی اقدامات، مسلسل لاک ڈا?ن، محاصروں اور بندشوں سے کشمیریوں کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں اور عائد پابندیوں کے باعث اب سیاح کشمیر کا رخ نہیں کرتے ہیں۔ جس کے باعث کشمیر کی معاشی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ کشمیر، جنت نظیر خوبصورت علاقہ ہے، مگر ان دنوں اس خطے میں نظام زندگی عملا معطل ہو چکا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال سے کشمیر کے تمام سکول، کالج مسلسل بند چلے آرہے ہیں۔ یہاں آئے روز لاک ڈاون ختم ہوتا ہے اور پھر سے دوبارہ عائد ہو جاتا ہے۔ یہاں پر پہلے بھارت نے کشمیر میں اپنے اضافی بھارتی سیکورٹی دستوں کو داخل کیا، پھر وہ پر کورونا نے حملہ کر دیا، تب سے لاک ڈاونز کا نا رکنے والا سلسلہ مسلسل جاری و ساری ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کی تمام سڑکیں فوجیوں سے بھری ہوئی ہیں۔ یہاں پر ماضی میں بنائے گئے فوجی بنکر، جو برسوں پہلے وہاں سے ہٹا دیئے گئے تھے، انکو دوبارہ واپس یہاں پر قائم کر دیا گیا ہے۔شاہراہوں پر تعینات فوجی، مسافر گاڑیوں کو جگہ، جگہ روکتے ہیں اور مسافروں کو شناختی کارڈ چیک کرنے کیلئے بے عزت اور ان سے انتہائی بدسلوکی کے ساتھ پیش آتے ہیں۔(جاری ہے)