بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف(سی ڈی ایس)جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال سے ہونے والے زخمیوں کا الزام بھارتی سیکیورٹی فورسز پر عائد نہیں ہوتا کیونکہ پتھراو کرنے والے کشمیری پیلٹ گنز سے 'زیادہ خطرناک' ہیں۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ اور آبزرور ریسرچ فاونڈیشن کے زیر اہتمام انسداد دہشت گردی سے متعلق ایک پینل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'پیلٹ گن غیر مہلک ہتھیار ہے جو اب بہت شاذ و نادر ہی استعمال ہوئی ہے'۔واضح رہے کہ بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں حالیہ مظاہروں کو قابو کرنے کے لیے پیلٹ گنز کے ایسے کارتوس استعمال کیے جا رہے ہیں جس میں ایک وقت میں 300 سے 600 چھرے بھرے جاسکتے ہیں۔2014 میں 20 ایسے لوگوں پر تحقیق کی گئی جن کی آنکھیں کشمیر میں پیلٹ چھروں کی وجہ سے زخمی ہوئی تھیں، اس تحقیق کے مطابق ان افراد میں سے 33 فیصد دوبارہ اپنی آنکھوں کی بینائی حاصل نہیں کر پائے تھے۔ جنرل بپن راوت نے مزید کہا کہ ' مقبوضہ کشمیر کے نوجوان مظاہرین کے صرف پیروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے'۔ایک سوال کے جواب میں جنرل بپن راوت نے کہا کہ یہ تاثر پیدا کیا جارہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز بدترین طریقہ اپنا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'جب ہمیں 1990 کی دہائی میں دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا تو ہمیں بھاری ہاتھ اٹھانا پڑا'۔جنرل بپن راوت نے بتایا کہ دہشت گردوں کے حوالے سے سیکیورٹی فورسز کا جانی نقصان1:3 تھا۔بین راوت نے اقرار کیا کہ 'اگر ہم بھاری ہاتھ رکھتے تو ہمیں یہ جانی نقصان نہیں اٹھانا پڑتا'۔انہوں نے کہا کہ 'ہمیں دہشت گردی کے خلاف ایسا ہی طرز عمل اپنا ہوگا جس طرح امریکا نے نائن الیون کے بعد شروع کیا۔جنرل بپن راوت نے ایک اور درفنتنی چھوڑتے ہوئے کہا کہ 'ہم پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورسز کے تحت بلیک لسٹ کرنے جارہے ہیں، اگر ایسا نہیں ہوا تو ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنی ہوگی'۔علاوہ ازیں جنرل بپن راوت نے افغانستان میں طالبان اور امریکا کے مابین امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہتھیار چھوڑ دیں اور سیاسی دھارے میں آئیں۔انہوں نے کہا کہ 'طالبان سمیت دیگر کوئی بھی تنظیم جو دہشت پھیلا رہی ہے اسے اسلحہ چھوڑنا ہوگا، انہیں سیاسی دھارے میں آنا چاہیے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024