کراچی:ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نےآئی جی سندھ کی تبدیلی سےمتعلق کہاکہ سندھ حکومت نےقا نونی وآئینی حق کےتحت فیصلہ کیا،وزیراعظم عمران خان کوآگاہ کیا تھاکہ صوبائی کابینہ کوآئی جی پراعتبار نہیں ہے۔
ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئینی تقاضوں پر عمل کرنا ہمارا فرض ہے ، ہم سب آئین اور قانون کے تابع ہیں،سندھ حکومت باہمی رضا مندی پر اعتبار کرتی ہے ،اپوزیشن ارکان کی پریس بریفنگ لا علمی پر مبنی تھی،پریس کانفرنس کے فوری بعد اپوزیشن لیڈر نے پریس کانفرنس کی،کہا گیا کہ صوبائی حکومت نے وفاق سے مشاورت کے بغیر فیصلہ کیا۔سندھ حکومت نے قا نونی اور آئینی حق کے تحت فیصلہ کیا،وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا گیا تھا کہ صوبائی کابینہ کو آئی جی پر اعتبار نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ نے کوئی پیش رفت نہیں کی تو وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کابینہ سے مشاورت کا فیصلہ کیا،وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پولیس کی تنقید کا سامنا مجھے کرنا پڑتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ حقائق بتاؤں گا تو پولیس کی قابلیت پر سوال پیدا ہو گا،2018 سے لے کر اب تک مسائل ہوئے تدارک نہیں کیا گیا۔سی پی ایل سی کے اعداد و شمار بھی بتاتے ہیں کہ جرائم میں اضافہ ہوا ہے ۔ٹارگٹ کلر وزیراعلی سندھ پر الزام لگاتے ہیں اور آئی جی سندھ خاموش رہتے ہیں۔خادم رند کو آئی جی کے خط کے بعد ہٹایا گیا۔پولیس میں اندرونی احتساب کا کیا طریقہ کار ہے کسی کو نہیں پتہ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گاؤں کے 22 افراد کے خلاف مقدمہ درج ہوتا ہے آئی جی کی بجائے وزیراعلی سندھ نوٹس لیتے ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024