قانون سازوں کی جانب سے حتمی تاریخ تک اپنے اثاثے اور واجبات کی سالانہ تفصیلات نہ جمع کروانے پر الیکشن کمیشن پاکستان(ای سی پی) 300 سے زائد اراکین اسمبلی اور سینیٹ کی رکنیت معطل کرنے کو تیار ہے۔قانون کے تحت تمام قانون ساز اپنے، اپنے شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات ہر سال الیکشن کمیشن میں جمع کروانے کے پابند ہیں۔الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم سے قبل اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی اور مذکورہ تفصیلات جمع نہ کروانے والوں کی رکنیت الیکشن کمیشن 15 اکتوبر تک معطل کرسکتا تھا۔تاہم بعد میں انتخابی اصلاحات کے نام پر اس قانون میں ترمیم کی گئی اور ا?خری تاریخ کو توسیع دے کر 31 دسمبر کردیا گیا لیکن 15 دن کی رعایتی مدت کا مطلب یہ ہے کہ 16 جنوری سے قبل ان کی رکنیت معطل نہیں کی جائے گی۔سینیٹ اور اسمبلیوں کا ہر رکن اپنے، اپنے شریک حیات اور 30 جون تک اپنے زیر کفالت بچوں کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات ہر سال 31 دسمبر سے قبل الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروائے گا۔الیکشن کمیشن ہر سال جنوری کے پہلے دن پریس ریلیز کے ذریعے ان اراکین کے نام جاری کرے گا جنہوں نے مقررہ مدت تک اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کروائی ہوگی۔اگر کوئی رکن اسمبلی اور سینیٹ 15 جنوری تک مذکورہ تفصیلات جمع نہیں کروائے گا تو الیکشن کمیشن ان کی رکنیت معطل کرنے کا حکم دے گا۔اگر کسی رکن کی جانب سے جمع کروائی گئی اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جھوٹی ثابت ہوئیں تو 120 دنوں میں اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔واضح رہے کہ جن 495 قانون سازوں نے الیکشن کمیشن کے پاس 31 دسمبر تک اپنے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع نہیں کروائیں ان میں وفاقی اور صوبائی وزرا اور ا?ئینی عہدوں پر فائز دیگر افراد سمیت سیاسی رہنما بھی شامل ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق جو افراد اس قانونی ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام رہے ان میں قومی اسمبلی کے ایک سو 66، سینیٹ کے 32، پنجاب اسمبلی کے ایک سو 90، سندھ اسمبلی کے 82، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 85 جبکہ بلوچستان اسمبلی کے 40 اراکین شامل ہیں۔اس کوتاہی کے مرتکب افراد میں سابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف بھی شامل ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024