قصہ جنرل گل حسن اور ایئر مارشل رحیم کا
مکرمی! محترم شوکت علی شاہ افسرشاہی سے نکلے ادیب شہیر ہیں۔ راقم اپنے اردو ڈائجسٹ کے دنوں سے ان کا شناسا ہے جب 1978ء میں بلوچستان کے بارے میں ان کے دلچسپ مضامین چھپنے لگے تھے۔ شاہ صاحب اپنے تازہ کالم ’’سیاسی پھلجھڑیاں‘‘ (نوائے وقت 14 جنوری 2020ئ) میں لکھتے ہیں: ’’بھٹو نے قزلباش کو فرانسیسی سفیر بنا کر بھیج دیا۔ جنرل گل حسن اور ایئر مارشل رحیم سے زبردستی استعفیٰ لیا‘ لیکن انہیں بھی غالباً اٹلی اور سوئٹزرلینڈ بھیج دیا۔‘‘ عرض یہ ہے کہ نواب مظفر علی قزلباش فرانس میں سفیر ہونگے نہ کہ فرانسیسی سفیر۔ نیز جنرل گل حسن کو دراصل آسٹریا میں اور ایئر مارشل رحیم کو سپین میں سفیر بنا کر بھیجا گیا تھا۔ غالباً پروف کی غلطی سے دریائے فرات کا انگریزی نام ’’یوفریٹر‘‘ چھپا ہے جبکہ درست نام یوفریٹز (Euphrates) ہے۔ علاوہ ازیں عربی مصدر ’’استعفائ‘‘ سے اسم فاعل ’’مستعفی‘‘ ہے جس کی پیروی میں اردو لفظ ’’استعفا‘‘ کو بھی ’’استعفیٰ‘‘ لکھا جا رہا ہے جو درست نہیں۔ کنوارے جنرل گل حسن مذکور نے آسٹریا ہی میں کسی خاتون سے شادی رچانے کا سوچا تو اخراجات کی رقم حکومت پاکستان سے مانگ لی تھی۔ (محسن فارانی‘ دارالسلام‘ لاہور)