خواتین کا ملازمت کی تلاش میں عمر کا بہترین حصہ گزار دینا دانشمندی نہیں: ڈاکٹر فرخندہ
لاہور(رفیعہ ناہید اکرام ) لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منظورنے کہا ہے کہ پاکستانی خواتین کسی سے کم نہیںتاہم ملازمت کی تلاش میں عمر کا بہترین حصہ گزار دینابھی دانشمندی نہیں ، معاشی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے انٹرپرینؤرشپ کی طرف آئیںتاکہ حصول تعلیم کے بعد ڈگریاں لے کر نوکریاں ڈھونڈنے کی بجائے اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکیںیہ شعور بیدار کرنے طالبات کے آئیڈیاز چانچنے کیلئے ہم اگلے ماہ ’’ویمن انٹرپرینورشپ ویک‘‘ منارہے ہیں جبکہ آئندہ دوبرسوں کے اندرپبلک سیکٹر میں خواتین کیلئے میڈیکل کا قیام میری ترجیحات میں شامل ہے ۔ انہوںنے ان خیالات کااظہار گزشتہ روز نوائے وقت سے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوںنے بتایاکہ ویمن انٹرپرینئورشپ پر میرا بہت فوکس ہے ہم برٹش کونسل کے تعاون سے طالبات اور اساتذہ کو اس حوالے سے خصوصی تربیت دیں گے اور ’’ یس‘‘ پروگرام اور ’’ڈائس ‘‘ پروگرام کے تحت طالبات کو سٹارٹ اپ گرانٹ دی جائے گی تاکہ وہ انٹر پرینؤرشپ کا آغاز کر سکیں اس سلسلے سے طالبات پر ترقی اور روزگار کے نئے افق رروشن ہونگے جس سے وہ ملکی معیشت میں اہم کردار کے قابل ہوسکیں گی۔ انہوںنے بتایا کہ میڈکل کالج کے قیام سے طالبات کی میڈیکل کی تعلیم کی ضروریات پبلک سیکٹر سے پوری ہونگی ، ہم نے اس کا پی سی ون تیار کر لیا ہے ہمارے پاس کالاشاہ کاکو میں سو ایکڑ زمین موجود ہے چالیس سے پچاس ایکڑ پر ٹیچنگ ہسپتال اور کالج کے قیام کاارادہ ہے پی سی ون کے منظور ہوتے ہی اس پر باقی کام کاآغاز کرکے دو سال میں اسے مکمل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے مزید بتایاکہ انٹر میڈیٹ کالج کے مسائل کے حل کیلئے ایوننگ پروگراموں کے اجرا کے ساتھ ساتھ فیکلٹی ممبران کی تعداد میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ بعض ڈیپارٹمنٹس میںایوننگ میں سیلف سپورٹنگ پروگرامز شروع کئے گئے ہیں جبکہ ہوسٹل کے مسائل کے حل کیلئے پی ایچ ڈی سکالرز کیلئے الگ ہوسٹل قائم کر دیا گیاہے۔ انہوںنے کہا کہ یونیورسٹی میں ’’ ای روزگار‘‘ کی تعلیم کیلئے بھی شعبہ موجود ہے ایک ایوریج طالبہ آن لائن کورس کرکے گھر بیٹھے بیس سے تیس ہزار روپے کما سکتی ہے ۔ انہوںنے بتایاکہ سائنس اور انجنئرنگ کی تعلیم کے حوالے سے ریسرچ میں ہم بہت آگے ہیں، الیکٹریکل انجینئرنگ اورنیچرل سائنسز کی فیکلٹی بہت اچھی ہے ،اعلیٰ معیار کی ریسرچ پبلیکشنز کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ نئی یونیورسٹیوں کے قیام کی بجائے موجود یونیورسٹیوں کے معیار کو بہتر بنانا ضروری ہے ۔