پاکستان کی دہشت گردی کی جنگ میں قربانیوں کا صلہ!
امریکی حکومت کی جانب سے افغان جنگ کے پرامن اختتام کے لئے اسلام آباد کے ساتھ روابط کے فروغ کے باوجود پاکستان کو امریکہ کے ’’ اہم غیر نیٹو اتحادیوں‘‘ کی فہرست سے خارج کرنے کے لئے کانگریس میں بل پیش کر دیا گیا۔ بل میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یہ بات یقینی بنائی جائے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف فوجی آپریشن کرے گا اور اُسے محفوظ ٹھکانے اور پناہ گاہیں فراہم نہیں کی جائیں گی۔ تاہم بااعتماد ذرائع کے مطابق پاکستان کے خلاف پیش ہونے والے اس بل کی منظوری کا کوئی امکان نہیں۔
مجوزہ بل ڈومور کا نیا جامہ ہے، جسے قانونی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بل بھی ایسے ہی امریکی پالیسی سازوں کے ذہنوں کاکیڑا ہے جنہوں نے قبل ازیں افغانستان کے خلاف بلاضرورت جارحیت کا آغاز کر کے دہشت گرد پیدا کئے اور پورے خطے کے امن و استحکام کو تباہ کیا۔ حتیٰ کہ اس دہشت گردی کے چھینٹے پانچوں براعظموں تک پہنچے۔ ان دہشتگردوں نے نہ صرف امریکہ کو افغانستان میں ذلت ناک ہزیمت سے دوچار کیا بلکہ پاکستان کے اندرونی استحکام اور ترقی و تعمیر کے عمل کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ اتنی سُبکی کے باوجود واحد سپرپاور امریکہ کی خارجہ پالیسی طے کرنے والے بزرجمہروں کو یہ سمجھ نہیں آئی کہ اُنہیں ، افغانستان میں جتنی مار پڑی ہے ، اُس کا باعث پاکستان نہیں، وہ خود ہیں۔ حق کا تقاضا ہے کہ وہ اعتراف کرتے کہ پاکستان بھاری جانی و مالی قربانیاں دے کر انہیں اور اُن کے نیٹو اتحادیوں کو افغانستان سے نکلنے کے لئے محفوظ راستے فراہم کرنے کا باعث بنا ہے۔ پاکستان کے عوام، مسلح افواج اور حکومتیں امریکہ سے بھی زیادہ دہشت گردی کے خلاف تھیں اور ہیں ۔ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک سے (اگر کوئی ہے) کوئی لینا دینا نہیں، چہ جائیکہ کہ اُنہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جائیں اور نہ ہی پاکستان کے پاس اتنا فالتو سرمایہ اور اسباب ہیں جو اسلام کو بدنام کرنے والے دہشت گردوں کے پالنے پوسنے پر ضائع کرتا پھرے۔ بل کی بعض شرائط اور ڈومور کے تقاضے ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ کو افغان امن مذاکرات میں ہمارے تعاون کی قیمت اور اہمیت کا اندازہ ہی نہیں۔ امریکہ کی مسلسل وعدہ خلافیوں نے اسکے اہم غیر نیٹو اتحادیوں کیلئے ایسے ’’اعزاز‘‘ میں کوئی کشش نہیں رہنے دی۔ ہمیں اپنے قومی مفادات کے مطابق خود فیصلے کرنے ہیں۔ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہماری قومی پالیسی ہے جس پر ہم کسی ڈکٹیشن کے بغیر بھی سختی سے کاربند رہے ہیں ا ور رہیں گے۔