حضرت ایوب انصاری رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ ایک اعرابی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہِ عالیہ میںاپنی اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے حاضر ہوا۔ اور عرض کرنے لگایا رسول اللہ ! مجھے اُن چیزوں کے بارے میں مطلع فرمادیں جو جنت کے قریب اور جہنم سے دور کردیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کی عبادت کرو،اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائو ،صحیح صحیح طریقے سے نماز اداکرو،زکوٰۃ اداکرواور (عزیزواقارب سے) صلہ رحمی کرو۔
حضرت عبداللہ بن اوفی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم عرفہ کی شام حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر تھے کہ آپ نے ارشاد فرمایا:(عزیزواقارب سے)قطع تعلقی کرنے والا ہماری مجلس سے چلا جائے ۔آپ کی خدمت عالیہ میں موجود حاضرین کے حلقہ میں سے آخری شخص اٹھا اور وہاں سے چلا گیا۔تھوڑی دیر ہی گزری ہوگی کہ دوبارہ حاضرِ خدمت ہوگیا۔نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا :کیا وجہ ہے کہ تیرے سواکوئی اورکھڑا نہیں ہوا؟اُس نے عرض کیا یارسول اللہ ! میں نے آپ کے ارشادگرامی کو سنا تو یہاں سے اٹھ کر اپنی خالہ کے پاس چلا گیا ۔جو ایک عرصہ سے مجھ سے ناراض تھیں اور تعلقات منقطع کیے ہوئے تھیں۔
خالہ نے مجھے دیکھا تو پوچھا ،یہ تیرا ایسے بے وقت آنا کیسا ہے؟ میں نے انھیںآنجناب کا ارشادمبارک سنادیا۔جسے سن کر انھوںنے میرے لیے اللہ کی بارگاہ سے مغفرت طلب کی اور اپنے راضی ہونے کا اظہار کیا اور میںنے ان کے لیے دعا کی۔اور اب آپ کی خدمت میں حاضر ہوگیا ہوں ،نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :تم نے بہت اچھا کیا ،بیٹھ جائو۔یادرکھنا اللہ تبارک وتعالیٰ ایسی قوم پر اپنی رحمتوں کے دروازے بند کردیتا ہے جن میں صلہ رحمی کا جذبہ رکھنے والے افراد موجود نہ ہوں ۔
فقیہ ابواللیث سمر قندی فرماتے ہیں کہ اس حدیث پاک میں اس بات کی دلیل ہے کہ قطع رحمی کرنا بہت بڑا گناہ ہے کیونکہ قطع تعلقی کرنے والا خود بھی رحمت الہٰی سے محروم ہوجاتا ہے اورجن لوگوں کی مرضی میں جاکر بیٹھ جائے ان کو بھی (اپنی نحوست کی وجہ سے)رحمت الہٰی سے محروم کردیتا ہے ۔لہٰذا ایک مسلمان پر یہ بات واجب ہے کہ وہ قطع رحمی سے توبہ کرے ،اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ سے مغفرت طلب کرے اور صلہ رحمی کو اپنا شعار بنائے ۔حضور ہادی برحق صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مذکورہ بالافرمان میں واضح طور پر بیان فرمادیا ہے کہ صلہ رحمی ایک انسان کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے قریب اورجہنم سے دور کردیتی ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں کہ صلہ رحمی سے بڑھ کر کوئی نیکی بہت جلد اجر دینے والی نہیں ہے۔احکام خدا سے بغاوت اورقطع رحمی سے بڑھ کر کوئی گناہ آخرت میں عذاب کے علاوہ دنیا میںبھی مصیبتوں سے دوچار کرنے والا نہیں ہے۔(تنبیہ الغافلین )
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024