’’اپنی موت یا زندگی کا فیصلہ‘‘
مکرمی!چالیس سال گزر جانے کے باوجود بجلی کا پیدا شدہ بحران ختم نہ ہو سکا اور آج بھی لوگ بلبلا رہے ہیں۔ پرویز مشرف کے دورمیں سوئی گیس کا بحران شروع ہوا یعنی بجلی تو پہلے سے ہی اُڑا دی گئی تھی اس کے ساتھ لوگوں کے چولہے بھی بند ہو گئے اور بار بار یہ آوازیں سنائی دینے لگیں کہ ایران سے گیس پائپ لائن کا منصوبہ تہہ پا رہا ہے بس چند ماہ میں سارے ملک میں گیس کی فروانی شروع ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ تاجکستان سے بھی گیس پائپ لائن لینے کا شورسنائی دیا۔ آجکل ٹیلی وژن پر ہمارے ملک میں پانی کی کمی کا اشتہار سنایا جا رہا ہے کہ پانی کا بے جا استعمال نہ کیا جائے۔ یعنی پہلے بجلی ناپید کر دی گئی پھر گیس بند ہوتی چلی گئی اور اب پانی بھی ملک سے غائب ہو رہا ہے تو آئندہ یہ اعلان بھی آ سکتا ہے کہ ہمارے ملک میں آپ کے زندہ رہنے کو کچھ نہیں بچا لہٰذا آپ سے مودبانہ گزارش کرتے ہیں کہ آپ باری باری مرتے چلے جائیں کیونکہ جتنی آبادی کم ہو جائیگی ہمارے مسائل بہت جلد بہتر ہونے لگیں گے اور پھر کسی کو کوئی شکایت کا موقعہ نہ ملے گا۔ آخری بات یہ کہ ا گر آپ مرنا نہیں چاہتے تو یاد رکھیں کہ ہمارے ملک نے اربوں ڈالروں کا قرضہ اوراربوں ڈالروں کا سود ادا کرنا ہے اور آنے والے ان تاریک دنوں میں آپ ذہنی پریشانیوں کی بنا کر خودکشیاں کر لینگے (جو تنگدستی کی وجہ سے آج بھی ہو رہی ہیں) لہٰذا آپ سوچ لیں کہ چالیس سال سے بجلی کی لوڈشیڈنگ بیس سال گیس کی بندش اور اب پانی کا بحران جو سطح زمین سے ڈیڑھ سو فٹ نیچے چلا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہندوستان نے بھی ہمارے دو دریائوں کا پانی روک رکھا ہے اب اپنی موت یا ز ندہ رہنے کا خود فیصلہ کر لیں۔ (اختر مرزا گلبرگ 5 ۔ لاہور)