یہ کچھ عجیب بات ہے کہ انسان حرام کھانے سے ‘ظلم وبدکاری سے‘چوری اورشراب خوری سے اپنے آپ کو بچالیتا ہے غیر محرم عورت پر نگاہ ڈالنے سے باآسانی اپنے آپ کو بچالیتا ہے اورگناہ سے بازرہتا ہے ۔لیکن افسوس کہ زبان کی حرکت سے اپنے کو نہیں بچاسکتا ۔بسا اوقات تم دیکھو گے کہ ایک دیندار آدمی سے جو زہدوعبادت میں بلند پایہ رکھتا ہے‘اس کی دینداری کاگھر گھر چرچاہے ۔جس راستہ گزرتا ہے لوگ اشارہ کرتے ہیں کہ فلاں بزرگ تشریف لے جارہے ہیں ۔ان تمام باتوں کے ہوتے ہوئے ان کو اپنی زبان پر قابو نہیں ہوتا۔ نہایت بے باکی اور بے پروائی سے اسکی زبان سے ایسے الفاظ نکلتے ہیں جس سے اللہ سخت ناراض ہوتا ہے۔بسااوقات ایسالفظ‘ایساکلمہ اسکی زبان سے نکلتا ہے جو اسے اسکے مقام سے اتنی دور پھینک دیتا ہے جس کا فاصلہ مشرق ومغرب کی طرح ہوتاہے۔ بہت سے پرہیز گار ‘آدمیوں کوتم دیکھو گے کہ وہ فواحش ‘فسق وفجور ‘ظلم وجور سے بہت دور رہتے ہیں لیکن زبان بے سوچے سمجھے نہایت لاپرواہی سے چلتی ہی رہتی ہے۔ زندوں اور مردوں کی غیبت‘برائی آبروریزی بے دھڑک کی جاتی ہے ‘کیا کہہ رہاہے ۔کیاکہہ رہاہے؟ اس کی اسے پروا نہیں ہوتی ۔تم اس قسم کی بے پرواہی سے باتیں کرنے کی حقیقت معلوم کرناچاہتے ہو تو صحیح مسلم میں سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث دیکھ لو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔’’کسی آدمی نے کہا:۔
اللہ کی قسم ! فلاں آدمی کی اللہ مغفرت نہیں کرے گا۔ اللہ نے فرمایا:یہ اس بات پر قسم کھانے والا کون ہے؟میں نے اسے بخش دیا۔اور تیری نیکیاں میں نے نیست ونابود کردیں۔‘‘
غور کروعابد‘زاہد‘پارسا آدمی ہے۔ عبادت وطاعت سے اپنے آپ مزین وآراستہ کر رکھا ہے۔ لیکن ایک کلمہ نے اس کے تمام اعمال جلا کر راکھ کر ڈالے۔ یہ روایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے‘اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں:۔’’یہ کلمہ بول گیا جس نے اس کی دنیا اور آخرت برباد کردی۔‘‘
٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بندے کے منہ سے کبھی نہایت بے پروائی سے اللہ کی رضا ء مندی کاکلمہ نکل جاتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند کردیتا ہے۔ اور بندے کے منہ سے کبھی نہایت بے پروائی سے اللہ کی خفگی کاکلمہ نکل جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ جہنم میںجھونک دیا جاتا ہے۔ ‘‘ (بخاری ،مسلم)
٭ ’’بندے کے منہ سے کبھی ایسا کلمہ نکل جاتا ہے جس کی بدی اس پر ظاہر نہیں ہوتی اور اس کی وجہ سے وہ جہنم کے ایسے گڑھے میں ڈال دیا جاتا ہے جس کی گہرائی مشرق و مغرب کے فاصلے سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ‘‘(صحیح مسلم)(الجواب الکافی علامہ ابن القیم)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024