سپریم کورٹ میں عدم پیشی پر راؤ انوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری،تمام اثاثے منجمد کرنے کا حکم
سپریم کورٹ آف پاکستان نے یقین دہانی کروانے کے باوجود پیش نہ ہونے پر سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار احمد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا جبکہ عدالت نے رائو انوار کو پیش ہونے کی صورت میں سکیورٹی فراہم کرنے اور گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی واپس لے لیا اور پولیس کو رائو انوار کو گرفتار کرنے اور عدالت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو رائو انوار کے تمام اکائونٹس منجمد کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ عدالت تمام صوبوں کے آئی جیز کو حکم دیا ہے کہ وہ نقیب اﷲ محسود قتل کیس کے گواہوں کو تحفظ فراہم کریں۔عدالت نے آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی ،ایف آئی اے اور ایف سی کو رائو انوار کی گرفتاری کے لیے مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔جمعہ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نقیب اﷲ محسود قتل کیس کی حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت کی۔ دوران سماعت آئی جی سندھ پولیس اﷲ ڈنو خواجہ اور آئی جی اسلام آباد پولیس سلطان اعظم تیموری اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے دوران سماعت چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ رائو انوار عدالت میں آئے ہیں اس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ وہ عدالت نہیں آئے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رائو انوار نے ایک بڑا موقع گنوا دیا ہے اگر وہ عدالت میں پیش ہو جاتے تو جے آئی ٹی بھی تشکیل دی جا سکتی تھی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس کی ذمہ داری تھی کہ رائو انوار کو گرفتار کریں ۔رائو انوار عدالت پیش نہیں کچھ دیر کاوقفہ کر لیتے ہیں اگر رائو انوار آنا چاہتے ہیںتو آ جائیں ۔چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آپ نے رائو انوار کی گرفتاری کے لیے کیا کیا۔آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت کے روز شام کو رائو انوار نے وٹس ایپ پر کال کر کے عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کروائی تھی آئی جی سندھ پولیس نے عدالت کوبتایا کہ 21 میں سے 9 ملزمان کو گرفتارکر لیا ہے تاہم وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو رائو انوار عدالت میں پیش نہ ہوئے چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس نے میرے حکم پر زینب قتل کے قاتل کو 36 گھنٹے کے اندر گرفتار کر لیا تھا آپ کی کوشش کے باوجود نتائج نہیں آ رہے میں آج بہت پر امید تھا کہ کوئی نہ کوئی پیشرفت ہوگی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے رائو انوار کو موقع دیا اور حفاظتی ضمانت بھی دی۔آئی جی سندھ پولیس کا کہنا تھا کہ رائو انوار کے کنڈکٹ سے لگتا ہے کہ وہ قانونی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ اس پر عدالت نے رائو انوار کو تحفظ فراہم کرنے اور جے آئی آئی ٹی بنانے کا حکم نامہ واپس لے لیا جبکہ عدالت نے حکم عدولی پر رائو انوار کو آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا شو کاز نوٹس بھی جاری کر دیا ہے اور ان سے جواب طلب کر لیا ہے اور قرار دیا ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے ۔عدالت نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کورائو انوار کے پاکستان میں موجود تمام بینک اکائونٹس منجمد کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ عدالت نے آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی سے تفصیلات مانگی ہیں کہ اب تک انہوں نے رائو انوار کی گرفتاری اور رائو انوار کی لوکیشن ٹریس کرنے میں کیا مدد کی ہے اور اپنے طور پر عدالتی احکامات کے تحت حساس اداروں نے آزادانہ طور پر رائو انوار کی گرفتاری کے لیے کیا کاروائی کی گئی ہے ۔عدالت نے تمام تفصیلات دو ہفتے کے اندر طلب کر لی ہیں، عدالت نے ایف آئی اے اور ایف سی سے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے اپنے طور پر کیے گئے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کریں چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ قانون سے کوئی بھاگ نہیں سکتا رائو انوار کو ایک دن ڈھونڈ نکالیں گے عدالت نے تمام صوبوں کے آئی جی پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ نقیب اﷲ محسود کے گواہوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کر دی ہے۔