وزارت پٹرولیم کا پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں کا اعتراف
ڈیزل پر 40-74 اور پٹرول پر 34-24 روپے ٹیکس عائد ہے۔ وزارت پٹرولیم نے پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں۔
یوں تو کہنے کو ہماری حکومتیں عوام کو ریلیف دینے کے بلندبانگ دعوے کرتی ہیں۔ عام شہری کی فلاح و بہبود کیلئے اربوں کھربوں روپے کے منصوبے پیش کئے جاتے ہیں۔ مگر عام آدمی پر جس چیز کی گرانی کے براہ راست اثرات سب سے زیادہ پڑتے ہیں ان کو مزید مہنگے سے مہنگا کرنے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کی جاتی۔ اس وقت پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 50 روپے 27 پیسے فی لٹر ہے جبکہ صارفین کیلئے موجودہ قیمت 84 روپے 51 پیسے ہے۔ اس طرح حکومت ہر لٹر پر 34 روپے 24 پیسے ٹیکسوں کی مد میں وصول کر رہی ہے۔ ڈیزل ایکس ریفائنری قیمت 55 روپے 9 پیسے ہے جب کہ صارفین 95 روپے 83 پیسے فی لٹر خریدتے ہیں یوں حکومت فی لٹر 40 روپے 74 پیسے زیادہ وصول کر رہی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت پٹرول پر اصل قیمت سے 68 فیصد زیادہ وصول کر رہی ہے جب کہ ڈیزل پر 74 فی صد لٹر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے جو عوام پر ظلم ہے اور یہ اضافہ بھی کوئی مقررہ نہیں ہر 15 دن بعد یا مہینے بعد اس میں ردوبدل ہوتا ہے جو عموماً اضافہ ہی کی صورت میں ہوتا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا براہ راست اثر زندگی کے تمام شعبوں اور استعمال کی تمام اشیا پر پڑتا ہے یوں ہر چیز کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ اس سے بڑھ کر عوام کے ساتھ زیادتی اور کیا ہو گی۔ اتنا اضافی بوجھ کوئی بھی عوام دوست حکومت اپنے عوام پر نہیں ڈالتی جتنا بوجھ ہماری عوام دوست حکومتیں عوام پر ڈالتی ہیں۔ حکمرانوں کو فی الواقع عوام سے محبت ہے تو انہیں پٹرول پر عائد بے تحاشا ناروا ٹیکسوں میں کمی کرنا ہو گی تاکہ اسکی قیمت میں کمی ہو اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف ملے۔