آر ایس ایس کے سربراہ کے حالیہ بیان پر ان دنوں بھارت میں بھونچال آیا ہوا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 12 فروری کو آر ایس ایس کی ورکنگ کمیٹی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے بہار کے ’’مظفرپور‘‘ میں کہا کہ ’’ بھارتی فوج سے زیادہ ڈسپلن آر ایس ایس میں ہے، بھارت کی فوج کو ایک جوان تیار کرنے میں 6 سے 7 مہینے لگ جاتے ہیں مگر اگر آر ایس ایس ٹھان لے تو صرف تین دنوں میں ’’سویم سیوکوں‘‘ کی ایسی فوج تیار ہو سکتی ہے جو کچھ بھی کر سکتی ہے ۔ اور یہ کام کرنے کی صلاحیت صرف آر ایس ایس کے پاس ہے‘‘
سنگھ پریوار کے سربراہ کے اس بیان پر خود بھارت کے کئی تجزیہ نگاروں نے افسوس ظاہر کیا کہ اگر RSS اور بھارتی حکمرانوں کے یہی لچھن چلتے رہے تو کسی کو حیرانی نہیں ہونی چاہیے کہ مستقبل قریب میں بھارت کے لئے ایسی مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں جن کا حل کسی کے پاس بھی نہیں ہو گا۔ دانشوروں نے کہا ہے کہ بھارت (خصوصاً بی جے پی اور مودی) کی حرکتوں کو دیکھ کر اس بات میں کوئی شک نہیں رہتا کہ بھارت رقبے اور آبادی کے معاملے میں تو بلا شبہ ایک بڑا ملک ہے مگر اس کی ذہنیت اتنی چھوٹی ہے جس کا تصور بھی کوئی دوسرا خطہ نہیں کر سکتا اور اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اپنے اسی منفی چلن وجہ سے ہی بھارت کئی صدیوں تک دوسروں کا غلام رہا ہے مگر لگتا یہی ہے کہ بھارتی حکمرانوں نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا اور اگر ان کی مستقبل میں بھی یہی روش رہی تو اس بات کے امکانات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ آنے والے سالوں میں بھارت دوبارہ تاریخ کے صفحات میں کھو جائے گا اور اس کا حشر ’’ داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں‘‘ جیسا ہو گا۔
دوسری طرف 11 سال پہلے 18 اور 19 فرروی 2007کی رات بھارتی صوبے ہریانہ سے گزررہی سمجھوتہ ایکسپریس میں ہوئی دہشتگردی میں 80سے زائد پاکستانی زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 150سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔ بھارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 68 ہے ۔ یاد ہے کہ یہ ریل گاڑی دہلی سے لاہور آرہی تھی اور مسافروں کی بھاری تعداد پاکستانی تھی۔ اس سانحے کے وقوع پذیر کے بعد بھارتی میڈیا نے اپنی روایت کے مطابق ، اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی مگر فطرت کا قانون ہے کہ سچ کو ہر حال میں ظاہر ہونا ہوتا ہے اس لیے بعد میں خود ہندوستانی تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ اس جرم میں انڈین فوج کا حاضر سروس کرنل اور RSS براہ راست ملوث تھی ۔
کرنل پروہت، میجر اپادھیا، سوامی اسیم آنند،لوکیش شرما،سند یپ ڈانگے،کمل چوہان کے خلاف یہ مقدمے ابھی بھی جاری ہیں۔اس کے ایک ملزم سنیل جوشی کو گرفتاری کے بعد پراسرار حالات میں قتل کر دیا گیا ۔ مبصرین کے مطابق سنیل جوشی کو اس لیے قتل کر دیا گیا تا کہ سانحے میں ملوث دیگر افراد کے نام نہ بتا سکے۔
لیکن 10فروری 2014کے ہندی اخبار بھاسکر میں نیوز رپورٹ شائع ہوئی ہے۔جس میں ’’کارواں‘‘ میگزین میں سوامی آنند کے اس انٹرویو کی تفصیل شامل تھی جس میں اس نے خاتون صحافی ’’لینا گیتا رگھوُناتھ‘‘کو فخریہ بتایا کہ اس جرم میں RSSکے موجودہ سربراہ ’’موہن بھاگوت‘‘ اور RSSکی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن اندریش کمار بھی شامل تھے ۔سوامی نے بتایا کہ RSS مسلمانوںاور ان کے مذہبی مقامات کونشانہ بنا کر خوفزدہ چاہتی ہے ۔مبصرین کے مطابق غیر جانبدار حلقے مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارت میں زعفرانی دہشتگردی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے ،ایسے میں دہلی سرکارکے لیے یہ افسوس کی بات ہونی چاہئے کہ گیارہ سال کا وقت گزرنے کے باوجود ابھی تک مجرموںکو سزا دینے کی بجائے سادھوی پرگیہ ٹھاکر، کرنل پروہت اور اسیما نند جیسے مرکزی مجرموں کو ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔ ایسے میں اگر بھارت انسانی حقوق کے احترام کی بات کرے تو کیا کہا جا سکتا ہے ۔