سینیٹ: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف اپوزیشن، حکومتی اتحادیوں کا واک آؤٹ
اسلام آباد(صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ میں اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتیں ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجا واک آئوٹ کر گئیں وزیر مملکت برائے امور میری ٹائم جعفر اقبال نے واضح کیا کہ اوگرا کی سفارشات کے مطابق تیل منصوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی شرح نہیں بڑھی کم شرح سے اضافہ کیا گیا ۔کم شرح سے اضافہ کی قیمت بھی عوامی بجٹ سے ادا کی جاتی ہے ٹیکس گزاروں کی رقوم سے حکومت یہ کمی کو پورا کرتی ہے عوامی پیسے سے صارفین کو سبسڈیز دی جاتی ہیں۔ سینٹ میں سینیٹر سراج الحق، سینیٹر طاہر حسین مشہدی، لیاقت خان ترکئی اور اعظم سواتی کی پیش کردہ مشترکہ تحریک التواء پر تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے پیدا شدہ صورتحال پر بحث کرائی گئی۔ وزیر مملکت جعفر اقبال کو بیان کے لیے فلور دیا گیا اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف تمام اپوزیشن جماعتیں اور اتحادی ایوان بالا سے احتجاجاً واک آئوٹ کر گئے۔ متذکرہ وزیر مملکت انہیں مناکر ایوان میں لے آئے وزیر مملکت نے کہا پٹرولیم مصنوعات کی خطے میں سب سے کم قیمتیں پاکستان میں ہیں عالمی منڈی میں اضافے کے مطابق اوگرا نے جو سمری بھجوائی حکومت نے اس کی منظوری نہیں دی ۔ موجودہ حکومت نے ٹیکس کو وسعت دی ۔ اس سال چار ہزار ارب روپے کے محاصل جمع ہونگے۔ ہم عوام کو کچلنے، معاشی طور پر مارنے کی پالیسی پر گامزن نہیں ۔ نوا زشریف کو ملک کواندھیروں سے نکالنے اور توانائی کے متعدد منصوبے دینے کی قیمت چکانی پڑی ہے۔سابق وزیراعظم کو انرجی پالیسی کی قیمت چکانی پڑی ہے بھاشا ڈیم کا ابتدائی کام شروع ہو گیا ہے زمین حاصل کرنے کے لیے 90 ارب روپے جاری کر دیئے گئے ہیں کالونی کی تعمیر شروع ہو گئی ہے بجلی فی یونٹ آٹھ اور نو روپے پر مل رہی ہے۔سینٹ میں دستوری (ترمیمی) بل 2017ء سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ پاکستان میں گرین ہائوس گیسوں کے اخراج اور اس کے ماحول پر اثرات پر تحریک التوا کو سینٹ میں بحث کیلئے منظور کر لیا گیا ہے جبکہ اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے صوبوں کے اختیارات کے بارے میں متعلقہ فنکشنل کمیٹی کی رپورٹ بھی سینٹ میں پیش کر دی گئی۔ کالجز اور جامعات کے پروفیسرز و لیکچرارز پر مشتمل ٹیکس میں 75 فیصد کمی کی سفارش کر دی گئی جبکہ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر نے ایوان بالا میں آگاہ کیا کہ سندھ میں جامعات کی فیسز کو ختم کرنے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ صوبائی ہائر کمشن جامعات کی معاونت کرے گا۔ اس کیلئے اعلیٰ تعلیم کے فنڈز صوبائی کمیٹیوں کو منتقل ہونے چاہئیں۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے اداروں کی آئینی حدود قیود کے بارے میں جلد رولنگ جاری کرنے کا اعلان کر دیا رولنگ کو حتمی شکل دینے کے لیے انہوں نے سینئر سینیٹرز سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اپوزیشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے ملک میں ’’نادیدہ طاقتور لابی ‘‘ سیاسی جماعتوں اور مقننہ پر حاوی ہو کر اپنا سیاسی بیانیہ جاری کرنے کی کوشش کر رہی ہے سینٹ انتخابات سے قبل چیئرمین سینٹ کی متذکرہ رولنگ جاری ہونے کے دو ررس نتائج مرتب ہوں گے شاید ہم سینٹ انتخابات کی ساکھ کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں۔ اس امر کا اظہار پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے نکتہ اعتراض پر کیاجبکہ آزاد حکومتی سینیٹر محسن لغاری نے دعویٰ کیاملک میں شوگر مافیاز سیاسی جماعتوں کو کنٹرول کر رہی ہیں جسکی وجہ سے کسانوں اور کاشتکاروں کا بُری طرح استحصال ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا شوگر ملوں کو سبسڈی کے لیے صرف 30ارب روپے جاری کرنے ہیں ایسا ہو جائے تو شدید مشکلات سے دو چار گنے کے کاشتکاروں کو ریلیف مل جائے گا۔ سینٹر فرحت اللہ بابر نے نکتہ اعتراض پر کہا یہ شوگر لابی کی بات کر رہے ہیں یہاں تو نادیدہ طاقتور لابی سیاسی جماعتوں اور قانون سازوں کو کنٹرول کر کے اپنا سیاسی بیانیہ مسلط کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا اداروں کے آئینی دائرہ کار کے بارے میں چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کے اجراء کا یہی وقت ہے ہنگامی حالات جیسی صورتحال ہے سینیٹ انتخابات کی آمد آمد ہے اور ایک ایسی طاقتور لابی متحرک ہو گئی ہے جو سینٹ انتخابات پر اثر انداز ہو کر سیاسی جماعتوں اور مقننہ کو قابو کرنا چاہتی ہے۔رولنگ آجاتی ہے تو سینٹ انتخابات پر کوئی خاطر خواہ اثر پڑے نہ پڑے کم از کم یہ لابی تو ان انتخابات سے پہلے بے نقاب ہو جائے گی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اداروں کو آئینی حدود و قیود کے بارے رولنگ کو حتمی شکل دے رہے ہیں جو جلد سنا دیں گے انہوں نے اس رولنگ کے حوالے سے مشاورت کے لیے سینیٹر فرحت اللہ بابر کو اپنے چیمبر میں مدعو کر لیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیرمملکت خزانہ رانا افضل نے سینٹ میں وزیرخزانہ کی طرف سے بیان میں کہا پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا رکن نہیں۔ پاکستان پہلے ہی اپنی سالانہ رپورٹ جنوری میں ایف اے ٹی ایف کو بھیج چکا تھا۔ انہوں نے وزیرخارجہ کی طرف سے بھی بیان میں کہا امریکہ کا برطانوی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف تحریک پیش کرنا خطرناک اقدام ہے۔ یہ ایک سیاسی چال اور سیاسی دبائو ہے۔ پاکستان کی اس رپورٹ کو پہلے زیرغور لایا جاتا۔ امریکہ کا یہ اقدام آئوٹ آف باکس اور اضافی ہے۔ وزیرداخلہ نے بھی امریکہ اور برطانیہ کا اس حوالے سے دورہ کیا ہے۔ مشیر خزانہ اس وقت یورپی ممالک کے دورے پر ہیں۔ حکومت کے نمائندے کوریا اور جاپان گئے ہیں۔ سیکرٹری خارجہ نے اٹلی کا دورہ کیا ہے۔ ہم نے تمام سفارتخانوں سے رابطہ کیا ہے۔ ہم اس معاملے کا مقابلہ کر رہے ہیں اور امید ہے حمایت ملے گی۔ امید ہے ہم اس معاملے پر قائل کر لیں گے۔ پاکستان نے کالعدم تنظیموں کی پراپرٹی ضبط کی۔ پاکستان گرے ایریا میں گیا تو سرمایہ کاری اور ترقیاتی متاثر ہونگے۔
سینیٹ