بندہ مار دیو! آو¿ٹ آف ٹرن پروموشن لے لو، پنجاب میں ایسے لوگوں نے بھی ترقیاں کیں جنہوں نے ماورائے عدالت قتل کیے چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں آﺅٹ آف ٹرن پولیس افسران پروموشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں ہم نے پابندی لگائی ہے تو پنجاب میں کیسے اجازت دے دیں، پنجاب میں ایسے لوگوں نے بھی ترقیاں کیں جنہوں نے ماورائے عدالت قتل کیے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے ذریعے آو¿ٹ آف ٹرن پروموشنز کو ہی واپس لے لیں گے جبکہ کام کرنے والوں کو تمغے اور پیسے دلوا دیں گے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے پولیس افسران کے آو¿ٹ آف ٹرن پروموشن کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو چیف جسٹس نے متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ بتائیں عدالتوں سے آو¿ٹ آف ٹرن پروموشن لینے والوں کو کیسے چھوڑیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انصاف کرنا ہے، بندہ مار دیو! آو¿ٹ آف ٹرن پروموشن لے لو، بندے مارنے والوں کو پنجاب میں ترقیاں دی گئیں اس معاملہ میں چاہے کتنے بھی افسران متاثر ہوں عدالت اصول طے کرے گی۔ عدالت نے اٹارنی و صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر 19 فروری تک تک ملتوی کردی۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ خواجہ حارث صاحب آپ کو ٹرائل پر توجہ دینی چاہیے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے کبھی ٹرائل کورٹ سے التوا نہیں لیا ، چیف جسٹس نے کہاکہ دفتر سے کہہ دیتے ہیں جب تک ٹرائل ہے آپ کے مقدمات نہ لگائیں آپ صرف پیر کو جاتے ہیں اور 2 دن کیس چلتا ہے اس لئے وہاں فیصلہ کروا کر اپنا بوجھ ختم کروائیں ، خواجہ حارث نے کہا احتساب عدالت خود سے تاریخ ڈال دیتی ہے ۔
جسٹس ثاقب