Waqt News
Thursday | November 30, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • غزہ میں کچھ محفوظ نہیں، جنگ بندی کیلیے کوششیں جاری ہیں، انتونیو گوتریس
  • ایڈز اب بھی ہر منٹ میں ایک جان لیتا ہے: یو این سیکریٹری جنرل
  • رواں ماہ کے اختتام پر تیل کی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان
  • مختلف شہروں میں چکن کے بحران کا خدشہ
  • پی ایس ایل 9: عماد وسیم اسلام آباد یونائیٹڈ، حسن علی کراچی کنگز میں چلے گئے

چوزے کی گردن

Dec 16, 2022 6:45 AM, December 16, 2022
  • عبداللہ طارق سہیل
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
چوزے کی گردن


چند دن ہوئے بھارت اور چین کے درمیان ایک سرحدی جھڑپ کا بہت چرچا ہوا۔ یہ جھڑپ اروناچل پردیش کی سرحد پر ہوئی۔ چینی فوج کا ایک دستہ بھارتی علاقے میں آنکلا تھا۔ جھڑپ میں 37 بھارتی فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع آئی۔ بعدازاں چینی فوجی واپس اپنے علاقے میں چلے گئے۔
کل اس جھڑپ کی پوری کیمرہ فوٹیج سامنے آئی جو دیکھنے والوں کیلئے تفریح طبع کا باعث بنی۔ پتہ چلا کہ جھڑپ سرے سے ہوئی ہی نہیں تھی بلکہ یہ دوطرفہ لاٹھی چارج کا مقابلہ تھا اور لاٹھی چارج بھی ایسا کہ بھیا بچ بچا کے‘ دیکھنا کہیں کسی کا سر نہ پھوٹ جائے۔ سو سے کچھ کم بھارتی فوجی تھے اور اتنے ہی چینی فوجی۔ لاٹھی چارج کی پہل بھارتی فوجیوں نے کی۔ جواب میں چینیوں نے بھی لاٹھیاں چلائیں اور کچھ ہی دیر بعد اپنے کمانڈر کے کہنے پر قطار کی صورت واپس اپنے علاقے میں چلے گئے۔ یہ بھی پتہ چلا کہ کوئی بھی فوجی افسر ادھر سے نہ ادھر سے زخمی ہوا۔ لاٹھیوں کی چوٹ البتہ کئی کو آئی۔ لاٹھی کی چوٹ اور زخم میں فرق ہوتا ہے۔ بھارتی فوجی سبھی پنجابی تھے جو پنجابی زبان میں گالیاں دے رہے تھے اور خاصی فراخدلی سے دے رہے تھے۔ چینی فوجی کیمرہ سے دور تھے‘ ان کی لاٹھیوں کی آواز سنائی نہیں دی۔
اصولاً اس جھڑپ کو قابل تعریف سمجھنا چاہئے۔ کاش سب دنیا کی فوجیں بندوق تلوار چھوڑ کر لاٹھیوں سے مسلح ہو جائیں۔ جنگ کا فیصلہ بارود کی آگ سے نہیں‘ لاٹھی کی چوٹ سے ہو۔ جو زیادہ لاٹھیاں برسائے‘ وہ جیت جائے۔ میدان جنگ میں لاشوں کے ڈھیر نہ لگیں بلکہ ٹوٹی لاٹھیوں کے انبار نظرآئیں۔ جانیں بچیں گی‘ گھر نہیں اجڑیں گے اور توپ بندوق‘ راکٹ میزائل پر ہر ملک کو جو کھرب ہا کھرب روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں‘ وہ سڑکوں‘ سکولوں‘ ہسپتالوں پر خرچ ہوں۔ سپر طاقت کا پیمانہ لاٹھیوں کی تعداد ہو۔ امریکہ نمبر ون سپر پاور ہے‘ اس کے پاس 50 لاکھ لاٹھیاں ہیں‘ کارخانوں میں مزید 5 لاکھ ’’زیرتعمیر‘‘ ہیں۔
…………
اروناچل پردیش بھارت کے شمال مشرق کا آخری کونہ ہے۔ پہلے اسے نیفا کہا جاتا تھا‘ انگریزوں نے متحدہ ہندوستان کے دو کونوں میں بے نام سرحدی صوبے بنائے تھے۔ ایک شمال مشرق میں نارتھ ایسٹرن فرنٹیئر ایجنسی (نیفا) اور دوسرا شمال مغرب میں نارتھ ویسٹرن فرنٹیئر پراونس یعنی این ڈبلیو ایف پی اور عرف عام میں فرنٹیئر۔
نیفا میں 1962ء کے سال جھڑپ ہوئی تھی جس میں بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اس صوبے کے کچھ رقبے پر چین کا قبضہ ہو گیا۔ اس کے فوراً بعد بھارت نے اس صوبے کو اورناچل پردیش کا نام دیا۔
دراصل یہ بھارت کے اس شمال مشرقی علاقے کا ایک حصہ ہے جو نہ تو بھارت کا حصہ ہے نہ چین کا۔ نسلی اورلسانی اعتبار سے اس پورے خطے کا بھارت سے کچھ لینا دینا ہے نہ چین سے بلکہ اس کا زیادہ قرب برما اور تھائی لینڈ یا یوں کہئے کہ انڈو چائنا سے ہے۔ یہ سارا علاقہ بہت کم آباد ہے اور نسلوں اور قبیلوں کے اعتبار سے سات صوبوں میں منقسم ہے۔ یعنی اروناچل پردیش‘ آسام‘ میگھالے‘ منی پور‘ تری پورہ‘ میزورام اور ناگا لینڈ۔ ان میں واحد آسام ایسا ہے جسے صوبہ کہا جا سکتا ہے جس کی آبادی ساڑھے تین کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ باقی چھ کے چھ صوبے محض اضلاع کہے جا سکتے ہیں‘ کسی کی آبادی دس لاکھ ہے‘ کسی کی پندرہ تو کسی کی 20 لاکھ۔ اروناچل پردیش رقبے کے اعتبار سے قدرے بڑا صوبہ ہے‘ لیکن آبادی محض بارہ چودہ لاکھ ہے۔ یعنی لاہور شہر کے دسویں حصے سے بھی کم‘ لیکن بہت ہی انوکھی بات کچھ اور ہے۔ وہ یہ کہ یہ بارہ چودہ لاکھ آبادی کسی ایک نسل پر مشتمل نہیں ہے بلکہ یہاں 17 نسلیں یا قومیں آباد ہیں اور اتنی ہی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ دنیا کا کوئی اور ملک یا علاقہ اتنی کم آبادی میں اتنی نسلوں اور زبانوں کی مثال پیش نہیں کر سکتا۔ سب سے بڑی زبان فی شی ہے جس کے بولنے والے 20 فیصد یعنی لگ بھگ اڑھائی تین لاکھ۔ عیسائی سب سے زیادہ یعنی 30 فیصد اور مسلمان محض 2 فیصد ہیں۔
پورا صوبہ نہایت سرسبز شاداب گھنے جنگلات سے ڈھکا ہوا ہے۔ ہاتھی‘ شیر‘ گینڈا اور وہ سارے دوسرے جانور اس صوبے میں کثرت سے پائے جاتے ہیں جو پورے بھارت میں موجودہیں‘ لیکن کچھ جانور ایسے ہیں جو صرف اسی صوبے میں ہیں اور کہیں نہیں۔ مثلاً نہایت کم یاب سرخ پانڈا‘ دیوتامت گلہریاں‘ سنگ مر مر سے گویا بنی ہوئی پہاڑی بلی‘ اڑنے والی بڑے قد کی لومڑیاں (دراصل گلہری سے ملتا جلتا جانور۔)
یہ سارا علاقہ باقی بھارت (مین لینڈ) سے محض ایک تنگ سے خالی راستے کے ذریعے ملا ہوا ہے جس کے نیچے بنگلہ دیش‘ اوپر بھوٹان ہے۔ اس راہداری (یا کاریڈور) کو سلی گوری راہداری کہا جاتا ہے‘ لیکن زیادہ مشہور نام چوزے کی گردن ہے۔ یعنی بہت ہی پتلی راہگزر‘ اس کی چوڑائی کہیں سے بارہ کہیں سے چودہ کلومیٹر ہے۔ چین جب چاہے اس چوزے کی گردن کو دبوچ کر بھارت کا رابطہ شمالی مشرقی کونے سے کاٹ سکتا ہے۔ محض ایک ریلوے لائن اس ’’گراں‘‘ سے گزر کر تمام مشرقی صوبوں کا بھارت سے رابطہ ملاتی ہے۔
…………
یہ ساتوں ریاستیں بھارت یا برصغیر کا حصہ ہیں۔ انگریزوں نے کم و بیش اس سارے علاقے پر قبضہ کیا اور بھارت کو یہ قبضہ ورثے میں ملا۔ انکو بار کے جزائر انڈونیشیا (جاوا سماٹرا) کا حصہ تھے۔ انگریزوں نے اس پر قبضہ کیا اور یہ بھی بھارت کو مل گئے جس نے انہیں انڈیمان (کالا پانی) سے ملحق کرکے ایک نیا صوبہ بنا دیا۔
آسام کے سواباقی تمام چھ صوبے ننھے منے ہیں اور مزاحمت کی سکت نہیں رکھتے۔ میزورام اور ناگا لینڈ میں معمولی درجے کی مزاحمت کچھ عرصہ ہوتی رہی جو بالآخر ختم ہو گئی۔کچھ طاقت کے زور پر‘ کچھ مراعات کے بل پر بھارت نے یہاں قابو پا لیا۔ اگر اور جب کبھی موقع ملا (تاریخ غیر متوقع موقعوں سے بھری پڑی ہے) تو یہ چھوٹے چھ صوبے بھارت سے علیحدگی میں ایک پل کی دیر بھی نہیں لگائیں گے۔ یہاں یہ بھی ذہن میں رہے کہ سابق مشرقی پاکستان کے اضلاع سلہٹ اور چاٹگام بھی برصغیر کا حصہ نہیں‘ یہ اسی شمال مشرقی علاقے کا جزو رہے ہیں۔
آسام کا مسئلہ الگ نوعیت کا ہے۔ وہاں تحریک مزاحمت موجود ہے‘ لیکن یہ بھارت سے کبھی الگ نہیں ہوگا جس کی وجہ اس کی بدلی ہوئی ڈیموگرافی ہے۔ آسام میں تین بڑے گروہ آباد ہیں۔ علیحدگی پسند آسامی بالخصوص بوڈر اور دیگر قبائل۔ ان کی بھاری اکثریت ہندو ہے۔ بھارتی نسل کے ہندو اور مسلمان۔ مسلمانوں کی آبادی ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ بھارتی نسل کے ہندو (ہندی‘ بنگالی اور دیگر) کبھی بھارت سے علیحدگی نہیں چاہیں گے۔ کیونکہ وہ تو خود ’’بھارت‘‘ ہیں مسلمان اس لئے علیحدگی نہیں چاہیں گے کہ نئی آسامی حکومت انہیں نکال باہر کرے گی یا مار ڈالے گی۔ علیحدگی پسند اس کا اعلان کر چکے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو کسی صورت آسام میں نہیں رہنے دیں گے۔

غزہ میں کچھ محفوظ نہیں، جنگ بندی کیلیے کوششیں جاری ہیں، انتونیو گوتریس

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
عبداللہ طارق سہیل

عبداللہ طارق سہیل

مشہور ٖخبریں
  •  لفظی "جنگ" کا اختتام اور "نیا کٹّا"

    Nov 29, 2023
  • بلال پاشا نے والد سے آخری بار فون پر کیا کہا تھا

    Nov 28, 2023 | 16:04
  • الیکشن ملتوی کرنے کی فرمائش، ذکا اشرف کی سوگواری

    Nov 29, 2023
  • نوجوان سرکاری افسر بلال پاشا کی مبینہ خود کشی کی وجہ سامنے آ ...

    Nov 29, 2023 | 12:09
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • وزیراعظم اور آرمی چیف کی کویتی ولی عہد سے ملاقات، 7 ...

    Nov 30, 2023
  • نوازشریف اور میری عدالتوں میں پشی لیول پلیئنگ: شہباز شریف

    Nov 30, 2023
  • پی ٹی آئی کے پارٹی الیکشن پرسوں، بیرسٹر گوہر چیئرمین نامزد

    Nov 30, 2023
  • روٹی، کپڑا، مکان کے منشور پر ثابت قدم: زرداری، قربانیاں ...

    Nov 30, 2023
  • رحیم یار خان، ڈاکوو¿ں سے مقابلے میں شہید جوانوں نے پنجاب ...

    Nov 30, 2023
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • آٹھ ہزار پر کون لکھے!

    Nov 30, 2023
  • قدرت اللہ چوہدری کی یاد میں!!!!!

    Nov 30, 2023
  • خان صاحب کے پارٹی چیئرمین کے لئے نااہل ہونے کی ان ...

    Nov 30, 2023
  • الیکشن ملتوی کرنے کی فرمائش، ذکا اشرف کی سوگواری

    Nov 29, 2023
  • بات "نام نہاد" تک پہنچ گئی!!!!

    Nov 29, 2023
  • 1

    پاکستان کے لئے عالمی بنک کی چشم کشا رپورٹ کا اجراء

  • 2

    انتخابات پر شکوک و شبہات کی کوئی گنجائش نہیں

  • 3

    پاکستان اور متحدہ عرب امارت کے مابین اربوں ڈالر کے سمجھوتے

  • 4

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا میرٹ کے بغیر بھرتیوں کا سخت نوٹس 

  • 5

    دہشتگردی کا بڑھتا ہوا ناسور

  • 1

    جمعرات 15جمادی الاول  1445ھ، 30نومبر 2023ئ

  • 2

    بدھ 13جمادی الاول  1445ھ، 29نومبر 2023ئ

  • 3

    منگل ‘ 13 جمادی الاول 1445ھ ‘ 28 نومبر 2023ئ

  • 4

    پیر‘ 12 جمادی الاول 1445ھ ‘ 27 نومبر 2023ئ

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • فلسطینی عوام سے یکجہتی کا بین الاقوامی دن

    Nov 30, 2023
  •  امام ِ کالم نویساں کی تیسری برسی 

    Nov 30, 2023
  •  پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں تو!!! 

    Nov 30, 2023
  • ©"آیئے الیکشن ا سٹیڈیم چلئے"

    Nov 30, 2023
  •  بلاول کی خواہش پر آصف زرداری کی تنبیہ 

    Nov 30, 2023
  • امام کعبہ سے اہل پاکستان کی محبت'''وارفتگی''

    Nov 28, 2023
  • ’’گفتگو بند نہ ہو بات سے بات چلے‘‘

    Nov 28, 2023
  • باکمال لوگ، لاجواب سروس۔۔۔مگر؟

    Nov 28, 2023
  • 5Gکی ترقی میں حائل رکاوٹیں

    Nov 28, 2023
  • تیزاب کی کاشت

    Nov 27, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

     امر با لمعروف و نہی عن المنکر 

  • 2

     حسن اخلاق

  • 3

    اسلام اور ہم 

  • 4

    غیبت

  • 1

    اتحاد

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    اتحادی

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    تصور 

  • 1

    روشن

  • 2

    فرمودہ اقبال

  • 3

    تسکین

  • 4

    فرمودہ اقبال

  • 5

    مشرق 

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group