سقوط ڈھاکہچودھری عبدالخالق
پاکستان بنانے والے آج جو زندہ ہوتے
ٹوٹی ہے جو آج قیامت بلک بلک کر روتے
کبھی نہ ہوتا دو ٹکڑے یہ سو ہنا دیس ہمارا
ادھر تم اور ادھر ہم کا گرنہ لگاتے نعرہ
بہتر تھا کہ ’’ہم تم‘‘ دونوں کر لیتے سمجھوتے
دشمن کی سازش کو ہم نے خود پروان چڑھایا
دیس کے غداروں نے ملکر جس کا ہاتھ بٹایا
کھلتے نہ گل نفرت والے ایسے بیج نہ بوتے
قائد اور اقبال کی روحیں دونوں ہیں افسردہ
شرمندہ ہے قوم یہ ساری غیرت ہو گئی مردہ
ایسا بدلہ لیتے دشمن سکھ کی نیند نہ سوتے
ایک کرسی کی خاطر ہم نے آدھا ملک گنوایا
قتل ہوئے کچھ اور کسی کو پھانسی پر لٹکایا
دامن پر جو داغ لگا ہے اس کو کیسے دھوتے
پاکستان بنانے والے آج جو زندہ ہوتے
ٹوٹی ہے جو آج قیامت بلک بلک کر روتے